سوال
ایک مسیحی بُرے سےبُرا گناہ کیا کر سکتا ہے؟
جواب
ایک مسیحی نجات پانے کے بعد بھی گناہ کرنے کی آزمائش میں مبتلا رہتا ہے – ہم گناہ سے تب تک مکمل آزاد نہیں ہوں گے جب تک ہم مر نہیں جاتے یا یسوع کی دوسرے آمد واقع نہیں ہوتی ۔ تاہم مسیح کو قبول کرنے کا نتیجہ ایک تبدیل شدہ زندگی کی صورت میں سامنے آتا ہے ( 2کرنتھیوں 5 باب 17آیت)۔ جب ایسے شخص کی زندگی میں رُوح القدس کا اختیار بڑھتا جاتا ہے تو وہ جسم کے کاموں ( گلتیوں 5باب 19-21آیات) کو کرنا چھوڑ کر رُوح کے پھلوں (گلتیوں 5باب 22-23آیات) کو اپنی زندگی میں رکھنے کا مظاہر ہ کرے گا ۔ ایسی تبدیلی فوراً نہیں بلکہ وقت کے ساتھ رونما ہوتی ہے۔ اگر کوئی شخص تبدیل شدہ زندگی کا مظاہر ہ نہیں کرتا / کرتی تو ممکنہ طور پر وہ حقیقی ایماندار نہیں ہے ۔ مسیحی سنگین گناہ کر سکتے ہیں ۔ تاریخ مسیحیوں ( یا مسیحی ہونے کا دعویٰ کرنے والوں ) کی طرف سے کئے گئے خوفناک جرائم سے بھری پڑی ہے ۔یسوع نے اُن گناہوں کے لیے بھی جان دی تھی۔ لہذا یہی سب سے بڑی وجہ ہے کہ ہمیں یہ کوشش کرنی چاہیے کہ ہم اُن گناہوں کے مرتکب نہ ہوں !
1کرنتھیوں 6باب 9-11آیات میں پولس رسول ایسی گناہ آلود طرز زندگی کے حامل ایماندار وں کے بارے میں بیان کرتا ہے جنہوں نے نجات پائی ہے ۔ 11آیت فرماتی ہے "اور بعض تم میں اَیسے ہی تھے بھی مگر تم خُداوند یِسُوع مسیح کے نام سے اور ہمارے خُدا کے رُوح سے دُھل گئے اور پاک ہُوئے اور راست باز بھی ٹھہرے۔ " یہاں پر لفظ " تھے " غور طلب ہے ۔ایماندار 9-10آیات میں بیان کردہ باتوں کے عادی تھے مگر اب وہ مزید ایسے نہیں ہیں ۔ ایک شخص جو زناکار، شرابی ،ہم جنس پرست، بچّوں کیساتھ بعد فعلی کرنے والا ہے کیا وہ نجات پا سکتا ہے ؟ جی ہاں ، وہ نجات پا سکتا ہے ۔ کیا مستقل طور پر گناہ میں زندگی بسر کرنے والا شخص ایمان دار ہے ؟ نہیں ، ایسا شخص ایماندار نہیں ہے ۔ایسا کوئی بھی شخص جو گناہ آلودہ طرز زندگی بسر کر رہا ہے اور مسیحی ہونے کا دعویٰ کرتا ہے وہ یا تو جھوٹ بول رہا ہے ، اپنے آپ کو دھوکہ دے رہا ہے یا یقینا ً ایسا ایماندار ہے جو خدا کی عدالت اور تنبیہ کا تجربہ کرنے والا ہے ( عبرانیوں 12باب 5-11آیات)۔
ایک گناہ کرنے والے غیر ایماندار اور ایک گناہ کرنے والے ایماندار کے درمیان فرق یہ ہے کہ پہلا اپنے گناہ سے پیار کرتا ہے جبکہ دوسرا اُس سے نفرت کرتا ہے ۔ وہ ایماندار جو خدا وند کے ساتھ چلنے میں غلطی کا مرتکب ہوتا ہے وہ اس غلطی پر پچھتاتا، اس کا اعتراف کرتا ، دوبارہ ایسا نہ کرنے کی خواہش رکھتا اور اس سے بچنے کےلیے خدا کی قوت اور فضل کو اپنانے کی کوشش کرتا ہے ۔ وہ اس بارےمیں نہیں سوچتا کہ وہ کتنا زیادہ گناہ کرنے کے باوجود مسیحی سمجھنا جا سکتا ہے بلکہ وہ اس بات پر غورکرتا ہے کہ وہ مستقبل میں کیونکر اِس بات سے بھی بچ سکتا ہے کہ گناہ کا سایہ بھی اُس کی زندگی میں نہ ہو۔
English
ایک مسیحی بُرے سےبُرا گناہ کیا کر سکتا ہے؟