سوال
کیا کوئی ایسا گناہ ہے جسے خُدا معاف نہیں کرے گا ؟
جواب
نئی پیدایش کے حامل خدا کے فرزند وں کےلیے کوئی بھی گناہ نا قابل ِ معافی نہیں ہے ۔ ایماندار کے گناہوں کو صلیب پر معاف کر دیا گیا ہے اور اب جو مسیح میں ہیں اُن پر مزید سزا کا کوئی حکم نہیں ہے ( رومیوں 8باب 1آیت)۔
" کیونکہ خُدا نے بیٹے کو دُنیا میں اِس لیے نہیں بھیجا کہ دُنیا پر سزا کا حکم کرے بلکہ اِس لئے کہ دُنیا اُس کے وسیلہ سے نجات پائے۔"(یوحنا 3باب 17 آیت)۔ اپنی تمام خدمت کے دوران یسوع نے خدا کی نا قابلِ یقین اور حیرت انگیز معافی کو پیش کیا تھا ۔ زکائی ( لوقا 19باب ) ، شمعون کے گھر میں آنے والی بدکار عورت ( لوقا 7باب)، گلیل کے مفلوج شخص ( لوقا 5باب)-ان سبھی کے گناہوں کو خداوند یسوع نے معاف کر دیا تھا ۔ اُنہوں نے پہلے کون کون سے گناہ کیے تھے اس سے کچھ فرق نہیں پڑتا ؛ کیونکہ خدا اُن کو معاف کرنے کی قابلیت رکھتا ہے ۔ "یِسُو ع نے اُن سے کہا مَیں تم سے سچ کہتا ہوں کہ محصول لینے والے اور کسبیاں تم سے پہلے خُدا کی بادشاہی میں داخل ہوتی ہیں۔" ( متی 21باب 31آیت)۔
یسوع کے صلیبی بیان " تمام ہوا" ( یوحنا 19باب 30آیت) کا مطلب یہ ہے کہ گناہ کی سزا پوری طرح ادا کر دی گئی ہے ۔ اس ترجمہ شدہ فقرے"تمام ہوا" کےلیے یونانی میں ایک ہی لفظ (اصطلاح ) ٹی -ٹیلسٹائی (tetelestai) استعمال ہواہے ۔ یہ ایک شاندار لفظ ہے ۔ اس لفظ کو اُن رسیدوں پر مہر کیا جاتا تھا جن کی نشاندہی "مکمل ادائیگی " کے طور پر کی جاتی تھی ۔ اور جب ایک سزا یافتہ مجرم اپنی سزا پوری کر کے جیل سے رہا ہوتا تو اُس کے گھر کے دروازے پر بطور نشان اِسی لفظ/اصطلاح " ٹی -ٹیلسٹائی " کو کیلوں کے ساتھ نصب کر دیا جاتا تھا کہ اب معاشرے کی طرف سے مزید اس پر کوئی قرض باقی نہیں ہے ۔
یسوع مسیح گناہ کےلیے ہماری قربانی اور " خُدا کا برّہ ہے جو دُنیا کا گناہ اُٹھا لے جاتا ہے" ( یوحنا 1باب 29آیت) ۔ اُس کا کفارہ کامل تھا ( عبرانیوں 9باب 14آیت)۔ مسیح پر ایمان لانے والوں کے ساتھ یہ وعدہ کیا گیا ہے کہ اُن کا ہر گناہ جو اُنہیں نے کبھی کیا ہے یا آئندہ کبھی نا چاہتے ہوئے بھی ممکنہ طور پر اُن سے سرزد ہو سکتا ہے وہ معاف ہو چکا ہے ۔"یسو ع کا خون ہمیں تمام گناہ سے پاک کرتا ہے " ( 1یوحنا 1باب 7آیت)۔ 1کرنتھیوں 6باب 9-10آیات اُن متعدد سنگین گناہوں کی فہرست پیش کرتی ہیں جو کرنتھس کے ایمانداروں کی زندگی کا کبھی حصہ ہوا کرتے تھے ۔ پولس رسول اس فہرست کو اس سچائی کی جانب ہماری رہنمائی کرنے کے لیے استعمال کرتا ہے کہ " بعض تم میں اَیسے ہی تھے بھی مگر تم خُداوندیسو ع مسیح کے نام سے اور ہمارے خُدا کے رُوح سے دُھل گئے اور پاک ہوئے اور راست باز بھی ٹھہرے " (11آیت)۔ اُن کے گناہ اُن سے ایسے دُور کردئیے گئے تھے جیسے "پُورب پچھم سے دُور ہے " (103زبور 12آیت)۔
خدا کی طرف سے گناہ کو معاف کرنے کی شرط کو سمجھنا بہت ضروری ہے ۔ ہم صرف خداوند یسوع کے وسیلے سے خدا کے پاس آسکتے ہیں۔ یسوع نے فرمایا ہے کہ" راہ اور حق اور زِندگی مَیں ہوں ۔ کوئی میرے وسیلہ کے بغیر باپ کے پاس نہیں آتا" (یوحنا 14باب 6آیت)۔ خدا کی معافی اُن سب کےلیے میسر ہے جو یسوع کو قبول کرتے ہیں (یوحنا 3باب 16آیت؛ اعمال 10باب 43آیت) مگر جو لوگ خداوند یسوع کو مسترد کرتے ہیں اُن کےلیے گناہوں کی کوئی معافی یا نجات نہیں ہے (1یوحنا 5باب 12آیت)۔ مسیح میں خدا سب گناہوں کو معاف کر دے گا مگر جو مسیح میں نہیں ہیں اُس کے لیے کوئی معافی نہیں ہے :"جو بیٹے کی نہیں مانتا زندگی کو نہ دیکھے گا بلکہ اُس پر خُدا کا غضب رہتا ہے"(یوحنا 3باب 36آیت)۔
یوحنا رسول نے اپنا پہلا خط نئی پیدایش کے حامل ایمانداروں کے نام لکھا ہے جس میں اُس نے اس وعدے کو بھی شامل کیا ہے کہ :" اگر اپنے گناہوں کا اِقرار کریں تو وہ ہمارے گناہوں کے معاف کرنے اور ہمیں ساری ناراستی سے پاک کرنے میں سچااور عادِل ہے " (1یوحنا 1باب 9آیت)۔ ہم سب گناہ کرتے ہیں ( 1یوحنا 1باب 8آیت)۔ لیکن جب ہم ایسا کرتے ہیں تو خدا کا فضل اپنے بچّوں کو معاف کرنے اور اپنی رفاقت میں بحال کرنے کےلیے تیار ہوتا ہے ۔
1یوحنا 1باب 9آیت کا ابتدائی لفظ "اگر" ایک مشروط صورتحال کی طرف اشارہ کرتا ہے : اگر ہم " اقرار " کریں۔ یونانی میں اس کےلیے لفظ ہو مو لوگیہ (homologia) استعمال ہوا ہے جس کا مطلب ہے "وہی بات کہنا/اعتراف کرنا "۔ اپنے گناہ کا اعتراف کرنے کا مطلب یہ ہے کہ ہم اِس گناہ کے بارےمیں خدا سے متفق ہیں ۔ خدا کی طرف سے دی گئی معافی کوئی کھلی چھٹی نہیں ہے کہ ہم گناہ کرتے رہیں ۔ ہمیں فضل کے عہد کے بارےمیں ایسا لاپرواہ نہیں ہونا چاہیے ( رومیوں 6باب 1-2آیت) ؛ بلکہ نئی پیدایش کا حامل ایماندار جو خدا کی رفاقت میں چل رہا ہے گناہ کے بارے میں حساس اور خداوند کے سامنے اس کا اعتراف کرنے میں تیز رَو ہو گا ۔
بائبل کی حیرت انگیز سچائیوں میں سے ایک سچائی یہ بھی ہے کہ خدا مسیح میں ہمیں مفت معافی مہیا کرتا ہے ۔ کیونکہ خدا کا فضل لامحدود ہے لہذا اُن گناہوں کی معافی کی کوئی حد نہیں ہے جو خدا مسیح میں معاف کرنے کو تیار ہے۔ کوئی بھی گناہ خدا کے فضل سے بالا تر نہیں ۔ " جہاں گناہ زِیادہ ہوا وہاں فضل اُس سے بھی نہایت زیادہ ہوا"(رومیوں 5باب 20آیت)۔ نجات سے پہلے پولس رسول " کفر بکنے والا اور ستانے والا اور بے عزت کرنے والا تھا "(1تیمتھیس 1باب 13آیت) ۔ اُس نے خود کو سب سے بڑا گنہگار قرار دیا تھا لیکن خدا کے فضل کو حاصل کرنے کے بعد وہ کہتا ہے کہ " یہ بات سچ اور ہر طرح سے قبول کرنے کے لائق ہے کہ مسیح یسو ع گنہگاروں کو نجات دینے کے لئے دُنیا میں آیا جن میں سب سے بڑا مَیں ہُوں " (1تیمتھیس 1باب 15آیت)۔ اگر خدا پولس رسول کو نجات دے سکتا ہے تو وہ کسی بھی انسان کو نجات دے سکتا ہے ۔
English
کیا کوئی ایسا گناہ ہے جسے خُدا معاف نہیں کرے گا ؟