سوال
کیاہم ہر روز گناہ کرتے ہیں؟کیا گناہ کئے بغیر پورا دِن گزارنا ممکن ہے؟
جواب
اگرچہ بائبل میں ایسی کوئی آیت موجود نہیں جو خاص طور پر یہ بتاتی ہو کہ ہم ہر روز کسی نہ کسی گناہ کے مرتکب ہوتے ہیں مگر ہمارے پاس ایسی آیات ہیں جو ہمیں یاد دلاتی ہیں کہ یہ صلاحیت ہمیں وراثت میں ملی ہے ہم کسی بھی لمحے گناہ کرسکتے ہیں ۔ "ایک آدمی کے سبب سے گُناہ دُنیا میں آیا اور گُناہ کے سبب سے مَوت آئی اور یُوں مَوت سب آدمیوں میں پھیل گئی اِس لئے کہ سب نے گُناہ کِیا"(رومیوں 5باب 12آیت)۔ "دیکھ! مَیں نے بدی میں صُورت پکڑی اور مَیں گُناہ کی حالت میں ماں کے پیٹ میں پڑا"(51زبور 5آیت)۔ اس کے علاوہ ہمارے پاس ایسے احکامات ہیں جن کے بارے میں ہم جانتے ہیں ہم اُن کی کبھی پوری طرح پیروی نہیں کرتے یا ہر دن بہت کم پیروی کرتے ہیں ۔ مثال کے طور پر کون یہ دعویٰ کر سکتا ہے کہ وہ ہر روز پورادن بھر خدا سے اپنے سارے دل،ساری جان، ساری عقل اور ساری طاقت سے محبت رکھتا ہے؟ کوئی نہیں۔ تاہم یہ سب سے بڑا حکم ہے (متی 22باب 36-38 آیات)۔ دن بھر خدا سے پورے طور پر محبت کرنے میں ناکام رہنا وہ گناہ ہے جس کے تمام مسیحی ہر روز مرتکب ہوتے ہیں۔
ہمارے پاس ایک ایسی آیت بھی ہے جو ہمیں ہماری پرانی گناہ آلود فطرت کے فریب سے خبردار کرتی ہے جو ایک لحاظ سے ہر روز گناہ کرنے کی استعداد نہ کہ امکان کے بارے ہمیں نصیحت کرتی ہے۔ " دِل سب چیزوں سے زِیادہ حیلہ باز اور لاعِلاج ہے۔ اُس کو کَون دریافت کر سکتا ہے؟"( یرمیاہ 17 باب 9آیت)۔ یہاں تک کہ پولس رسول بھی اپنے اندر گناہ کے خلاف اپنی کشمکش سے مایوس ہو گیا تھا۔" کیونکہ باطِنی اِنسانِیّت کی رُو سے تو مَیں خُدا کی شرِیعت کو بُہت پسند کرتا ہُوں۔ مگر مُجھے اپنے اعضا میں ایک اَور طرح کی شرِیعت نظر آتی ہے جو میری عقل کی شرِیعت سے لڑ کر مُجھے اُس گُناہ کی شرِیعت کی قَید میں لے آتی ہے جو میرے اعضا میں مَوجُود ہے"(رومیوں 7باب 22-23آیات)۔ گناہ کرنے کی یہ صلاحیت اُس کے مایوسی کی حالت میں چِلا اُٹھنے کا باعث بنی تھی کہ " ہائے مَیں کَیسا کمبخت آدمی ہُوں! اِس مَوت کے بدن سے مجھے کَون چُھڑائے گا؟"(رومیوں 7باب 24آیت)۔
سلیمان بخوبی جانتا تھا کہ اُس کے ساتھ ساتھ تمام انسان نہ صرف گناہ کی صلاحیت رکھتے ہیں بلکہ ہم سب اس صلاحیت کی معمول سے مشق بھی کرتے ہیں۔ جیسا کہ اُس نے ہیکل کی مخصوصیت کے موقع پر اپنی دعا میں کہاتھا" اگر وہ تیرا گُناہ کریں (کیونکہ کوئی اَیسا آدمی نہیں جو گُناہ نہ کرتا ہو) " (1سلاطین 8باب 46آیت)۔ اور سلیمان نے واعظ کی کتاب میں پھر سے اس بارے میں بات کی : " کیونکہ زمین پر کوئی اَیسا راست باز اِنسان نہیں کہ نیکی ہی کرے اور خطا نہ کرے"(واعظ 7باب 20آیت)۔ ایک بار پھر، اگرچہ یہ آیات ہر روز گناہ کرنے کی واضح طور پر نشاندہی نہیں کرتی ہیں لیکن وہ ہمیں کسی بھی لمحے یہ کہنے کے تکبر سے یقینی طور پر خبردار کرتی ہیں کہ ہم نے کوئی گناہ نہیں کیا۔
اچھی خبر یہ ہے کہ ہمیں ہر روز کے گناہ کے خلاف ہمیشہ جدوجہد نہیں کرنی پڑے گی۔ ایک دن ہم اپنے نجات دہندہ کے ساتھ فردوس میں ہوں گے اور گناہ کی موجودگی اور طاقت سے آزاد ہو جائیں گے جیسا کہ اُس کی سزا سے ہم پہلے ہی آزاد ہو چکے ہیں۔
English
کیاہم ہر روز گناہ کرتے ہیں؟کیا گناہ کئے بغیر پورا دِن گزارنا ممکن ہے؟