سوال
بھول چُوک، کوتاہی، نظر انداز کرنے کا گناہ کیا ہے ؟
جواب
یعقوب 4باب 17آیت اعلان کرتی ہےکہ "جو کوئی بھلائی کرنا جانتا ہے اور نہیں کرتا اُس کے لئے یہ گُناہ ہے"۔ بھول چُوک/کو تاہی /نظر انداز کرنے کا گناہ ایک ایسا گناہ ہے جو اُس کام کو نہ کرنے کا نتیجہ ہے جو خدا کا کلام سکھاتا ہے کہ ہمیں کرنا چاہیے۔ یہ عام طور پر اِس کے مماثل فقرے "حکم توڑنے کا گناہ" یا اُن گناہوں کے برعکس استعمال ہوتا ہے جو کوئی شخص فعال حالت میں کرتا ہے۔ پولس رسول رومیوں 7باب 14-20آیا ت میں دونوں تصورات کو پہلو بہ پہلو بیان کرتا ہے۔ وہ گناہ کی دونوں قسموں کے لیے اپنے رجحان کی مذمت کرتا ہے۔ وہ ایسے کام کرتا ہے جو وہ کرنا نہیں چاہتا اور جانتا ہے کہ غلط کرتا ہے – حکم توڑنے کے گناہ - اور وہ ایسے کام نہیں کر پاتا جو وہ جانتا ہے کہ اُسے کرنے چاہیے اور جنہیں وہ واقعی کرنا چاہتا ہے - بھول چُوک/کو تاہی /نظر انداز کرنے کا گناہ ۔ یہاں نئی فطرت کی اُس بدن کے ساتھ متصادم ہونے کی تصویر پائی ہے جس میں یہ بستی ہے۔
نئے عہد نامے میں نیک سامری کی تمثیل بھول چُوک/کو تاہی /نظر انداز کرنے کےگناہوں کے حوالے سےخُداوند یسوع کی طرف سے پیش کی گئی ایک بہترین مثال ہے۔ جب ایک آدمی کو مار پیٹ کر بے یارو مد د گار چھوڑ دیا گیا تو اُس کے پاس سے گزرنے والے پہلے دو آدمی – ایک کاہن اور ایک لاوی جو دونوں ہی شریعت سے بہتر طور پر واقف تھے-عمل کرنے میں ناکام رہے۔ تیسرا آدمی، ایک سامری ضرورت مند آدمی پر رحم کرنے کے لیے رک گیا (لوقا 10باب 30-37آیات)۔ خُداوند یسوع نے اِس تمثیل کو یہ سکھانے کے لیے استعمال کیا کہ ہمیں بھی یوں ہی ضرورت مندوں کی مدد کرنی ہے۔ ایسا کرنے سے اُس نے واضح طور پر آگاہ کیا کہ جس طرح برائی کی پیروی کرنا گناہ ہے اُسی طرح نیک کام سے گریز کرنا بھی گناہ ہے ۔
متی 25باب 31-46آیات میں خُداوند یسوع بھول چُوک/کو تاہی /نظر انداز کرنے کےگناہوں کو مزید بیان کرتا ہے۔ بکریاں، ایسے لوگ جنہیں مسیح کی طرف سے ہمیشہ کی آگ میں بھیجا جاتا ہے وہ ہیں جنہوں نے دوسروں کو بھوکا اور پیاسا دیکھامگر اُن کو کھانا اور پانی فراہم نہیں کیا۔ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے دوسرے لوگوں کو جنہیں لباس کی ضرورت تھی ،جو بیمار یا قید میں تھے دیکھا لیکن انہیں کپڑے پہنانے یا تسلی دینے کے لیے کچھ نہیں کیا۔ یہ سب بھول چُوک/کو تاہی /نظر انداز کرنے کے گناہوں کی مثالیں ہیں۔ اُن ضرورت مند لوگوں کے خلاف کوئی شخص گناہ کرنے کا مرتکب نہیں ہوا تھا - اُنہیں جان بوجھ کر بھوکا یا لباس سے محروم نہیں کیا گیا تھا۔ لیکن جب اُن لوگوں نے جو اُن کے لیے فراہم کر سکتے تھے ایسا نہ کرنے کا فیصلہ کیا تو بھول چُوک/کو تاہی /نظر انداز کرنے کا گناہ سرزد ہوگیا۔
آخر میں، پولس رسول اس بات کی وضاحت کے لیے ایک جامع بیان پیش کرتا ہے کہ ہمیں صحیح کام کیوں کرنے چاہیے اور بھول چُوک/کو تاہی /نظر انداز کرنے کے گناہوں سے باز رہنا چاہیے : "ہم نیک کام کرنے میں ہمت نہ ہاریں کیونکہ اگر بے دِل نہ ہوں گے تو عین وقت پر کاٹیں گے"(گلتیوں 6باب 9آیت)۔ جب ہم اپنے آسمانی باپ کی مرضی پر عمل کرتے ہیں (متی 12باب 50آیت ) ہم بھول چُوک/کو تاہی /نظر انداز کرنے کے گناہوں سے اجتناب کرتے اور خدا کو خوش کرنے والی با معنی اور پھلدارزندگی گزارتے ہیں (رومیوں 12باب 1-2آیات ؛ یوحنا 15باب 1-11 آیات)۔
English
بھول چُوک، کوتاہی، نظر انداز کرنے کا گناہ کیا ہے ؟