settings icon
share icon
سوال

کیا بچّے اپنے والدین کے گناہوں کی سزا پاتے ہیں؟

جواب


بچّوں کو اُن گناہوں کی سزا نہیں ملتی جو اُنکے والدین نے کئے ہوتے ہیں،اور نہ ہی والدین کو بچّوں کے گناہوں کی سزا دی جاتی ہے۔ ہم میں سے ہر ایک اپنے ہی گناہوں کا ذمہ دار ہے۔ حزقی ایل 18باب 20 آیت بیان کرتی ہے، "جو جان گناہ کرتی ہے وہی مرے گی۔ بیٹا باپ کے گناہ کا بوجھ نہ اُٹھائے گا اور نہ باپ بیٹے کے گناہ کا بوجھ"۔ یہ آیت واضح طور پر ظاہر کرتی ہے کہ کسی بھی شخص کے گناہوں کی سزا اُسی شخص کو سہنی پڑتی ہے۔

ایسی ایک آیت موجود ہے جس کی بناء پر بعض لوگوں نے اِس بات پر ایمان رکھنا شروع کر دیا ہے کہ گویا بائبل یہ تعلیم دیتی ہے کہ ایک نسل کے گناہوں کی سزا اگلی نسل کو ملے گی۔ لیکن اُس آیت کی یہ تشریح غلط ہے۔ یہ آیت خروج20باب 5 آیت ہے،جو کہ بُت پرستی کے حوالے سے بات کرتی ہے،"تُواُن (بُتوں) کے آگے سجدہ نہ کرنا اور نہ اُن کی عبادت کرنا کیونکہ میں خُداوند تیرا خُدا غیور خُدا ہوں اور جو مجھ سے عداوت رکھتے ہیں اُن کی اولاد کو تیسری اور چوتھی پُشت تک باپ دادا کی بدکاری کی سزا دیتا ہوں"۔

خروج 20باب5آیت کے سیاق و سباق کو دیکھا جائے تو ہمیں یہ معلوم ہوتا ہے کہ خُدا یہاں پر بُت پرستی کے گناہ کی بات کر رہا ہے۔ خُدا بُت پرستی کو اپنے پاک اعتماد کو دغا بازی کے ساتھ دھوکا دیتے ہوئے ٹھیس پہنچانے کے مترادف پیش کرتا ہے۔ بُت پرست خُدا کی قائم کردہ بادشاہت کے اندر غدار ہیں۔ اُن ساری نفرت انگیز رسومات اور عوامل کے علاوہ جن کا تعلق پُرانے عہد نامے میں بُت پرستی کے ساتھ تھا (دیکھئے استثنا12باب31آیت)، بُت پرستی کی یہ خاصیت ہے کہ یہ بڑی آسانی کے ساتھ معاشرے میں اپنی گہری جڑیں گاڑنا شروع کر دیتی ہے۔ ایسے ماحول میں پروان چڑھنے والے بچّے بھی قائم کردہ نافرمانی میں پڑتے ہوئے ایسی بُت پرستی کرسکتے ہیں۔ ایک نافرمان نسل کے کاموں کا اثر بدی کے بیج اتنا گہرا بوتا ہے کہ پھر اُس سے اگنے والے بدی کے درخت کو اُکھاڑنے کے لئے کئی نسلیں ختم ہو جاتی ہیں۔

خروج 20باب 5 آیت اِس بات کی طرف اشارہ کر رہی ہے کہ بچّے گناہگار والدین کے ساتھ گہرے بندھن میں بندھے ہوتے ہیں۔ کسی بھی نئی نسل کے اندر ممکنہ طور پر یہ رجحان پایا جا سکتا ہے کہ وہ اپنے آباؤ اجداد کی خطاؤں کو پھر سے دہرانا شروع کر دے۔ اِس لیے جب خُدا کہہ رہا ہے کہ وہ اُن کے بچّوں کو سزا دے گا تو اِس کا مطلب یہ ہے کہ اُن کے بچّے اُن بُت پرست والدین کو دیکھتے ہوئے اُن کے گناہوں کو دہرائیں گے۔ تاریخ کی غلطیوں کو دہرانے کا رجحان بُت پرست معاشرے میں قدرے زیادہ ہوتا ہے۔

یہاں پر ایک اور بات کو ذہن میں رکھنے کی ضرورت ہے کہ خروج 20باب5آیت میں پایا جانے والا انتباہ موسوی شریعت کا حصہ تھا جس کے ماتحت پوری اسرائیل قوم تھی۔ اِس لیے نسل کو سزا ملنے والی جو بات ہے اُس کو مجموعی طور پر پوری قوم کے لیے سزا کے طور پر دیکھنے کی ضرورت ہے نہ کہ شخصی یا خاندانی طور پر۔

پس اگر کوئی شخص بینک میں نقب لگاتا ہے، کیا خُدا اُس شخص کے بیٹے کو سزا دے گاجبکہ اُسکے بیٹے کا ڈاکہ زنی کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے؟ بالکل نہیں۔ تاہم یہ ممکن ہے کہ وہ باپ جس نے بینک میں ڈاکہ ڈالا تھا اپنے جُرم کے فطرتی نتائج کی بدولت اپنے بیٹے کے لئے زندگی گزارنا مشکل بنا دے۔ اِس کے علاوہ اگر وہ شخص اپنے بیٹے کو بینک میں ڈاکہ ڈالنے کی تراکیب کے حوالے سے تربیت دے رہا ہو تو پھر ممکن ہے کہ بیٹا بے ایمانی کے اُسی راستے پر چلے۔ اِس صورت میں بیٹا اپنے باپ کے گناہ کو اپناتا ہے اور اُسے اُس گناہ کی سزا ملے گی۔

جیسا کہ حزقی ایل18باب 20 آیت واضح کرتی ہے، ہم میں سے ہر ایک اپنے گناہ کے لئے ذمہ دار ہے، اور ہمیں اُن کے لئے سزا برداشت کرنی ہو گی۔ ہم اپنے جُرم کو دوسروں کے ساتھ بانٹ نہیں سکتے، اور نہ کسی اور کو ہماری تقصیروں کا ذمہ دار ٹھہرایا جا سکتا ہے۔ تاہم اِس اصول سے ایک صورت میں استثنا حاصل ہے اور اُس کا اطلاق تمام انسانوں پر یکسر ہو سکتا ہے۔ ایک شخص نے دوسروں کے گناہوں کو برداشت کیا اور اُن کے گناہوں کی قیمت ادا کی تاکہ گنہگار خُدا کی نظر میں مکمل طور پر راستباز اور پاک بن سکیں۔ یہ شخص یسوع مسیح ہے، جو اپنی الٰہی ذات میں کاملیت کا حامل ہے لیکن اُس نے ہمارے گناہوں کو اپنے اوپر لے لیا۔ "جو گناہ سے واقف نہ تھا اُسی کو اُس نے ہمارے واسطے گناہ ٹھہرایا تاکہ ہم اُس میں ہو کر خُدا کی راستبازی ہو جائیں" (2 کرنتھیوں5 باب 21 آیت)۔ یسوع مسیح کو ہماری جگہ پر سزا دی گئی تھی۔

English



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

کیا بچّے اپنے والدین کے گناہوں کی سزا پاتے ہیں؟
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries