settings icon
share icon
سوال

پیدایش 6باب 1- 4آیات میں بیان کردہ خدا کے بیٹے اور آدمی کی بیٹیاں کون تھے؟

جواب


پیدایش 6باب 1- 4آیات خدا کے بیٹوں اور آدمی کی بیٹیوں کا حوالہ دیتی ہیں ۔ اِس بارے میں مختلف قیاس آرائیاں ہوتی چلی آ رہی ہیں کہ خدا کے بیٹے کون تھے اور آدمی کی بیٹیوں سے پیدا ہونے والی اُن کی اولاد سُورماؤں کی نسل کیوں بن گئی(یہی وہ بات ہے جس کی نشاندہی لفظ"جبّار"کرتا دکھائی دیتا ہے )۔


خدا کے بیٹوں کی شناخت کےحوالے سے تین بنیادی نظریات پائے جاتے ہیں:

‌أ. وہ گرائے گئے فرشتے تھے؛

‌ب. وہ طاقتور انسانی حکمران تھے؛

‌ج. وہ سیؔت کی راستباز اولاد تھی جس نے قائن کی بدکار اولاد سے شادی کی ۔

پہلے نظریے کو بہت زیادہ اہمیت دینے کے پیچھے حقیقت یہ ہے کہ پرانے عہد نامے میں " خدا کے بیٹوں" کی اصطلاح ہمیشہ ہی فرشتوں کی جانب اشارہ کرتی ہے ( ایوب 1باب 6 آیت ؛ 2باب 1آیت؛ 38باب 7آیت)۔اس نظریےکا سب سے بڑا مسئلہ متی 22باب 30آیت میں درج ہے جو اِس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ " فرشتے شادی نہیں کرتے"۔ تاہم اِس کے ساتھ ساتھ بائبل ہمارے سامنے کوئی ایسی واضح وجہ بھی نہیں رکھتی جو یہ ثابت کرتی ہو کہ فرشتوں کی کوئی جنس نہیں ہوتی یا پھر وہ اپنی نسل بڑھانے کے قابل نہیں ہیں۔ دوسرے دونوں نظریوں میں یہ مسئلہ نہیں پایا جاتا۔

دوسرے اور تیسرے نظریے کی کمزوری یہ ہے کہ عام انسانی مردوں کا عام انسانی عورتوں سے شادی کرنا اِس بات کی وضاحت نہیں کرتا ہے کہ اُن کے بچے " سورما" یا قدیم زمانہ کے"نامور اورغیر معمولی طاقت کے حامل مرد" کیوں تھے۔ مزید یہ کہ خدا نے زمین پر پانی کا طوفان لانے کا فیصلہ کیوں کیا (پیدایش 6باب 5-7آیات)حالانکہ اُس نے تو طاقتور انسانی مردوں کو یا سیت کی نسل کے مردوں کو عام انسانی عورتوں یا قائن کی نسل سے شادی کرنے سے کبھی منع نہیں کیا تھا؟پیدایش 6باب 6-7آیات میں جس عدالت اور عذاب کا ذکر ہے وہ براہِ راست پیدایش 6باب 1- 4آیت میں وقوع پذیر ہونے والے واقعات کیساتھ جُڑاہوا ہے ۔ گرائے گئے فرشتوں کی انسانی عورتوں سے مکروہ اور گمراہ کن شادی ہی ایسی بڑی عدالت اور عذاب کی مناسب وجہ ہو سکتی ہے۔

جیسا کہ پہلے بھی غور کیا گیا ہے کہ پہلے نظریے کی کمزور ی متی 22باب 30آیت میں بیان کی گئی ہے "کیونکہ قیامت میں بیاہ شادی نہ ہوگی بلکہ لوگ آسمان پر فرشتوں کی مانند ہوں گے " ۔ تاہم متن یہ نہیں بتاتا کہ " فرشتے شادی کرنے کےقابل نہیں ہیں " ۔ بلکہ متن ظاہر کرتا ہے کہ فرشتے شادی نہیں کرتے ۔ دوسری بات یہ کہ ، متی 22باب 30 آیت "آسمان پر فرشتوں کی مانند" ہونے کا حوالہ دے رہی ہے ۔ یہ آیت گرائے گئے فرشتوں کی طرف اشارہ نہیں کر رہی جو خدا کی طرف سے دئیے گئے قوانین کی فکر نہیں کرتے اورجو بڑی مستعدی سے خداکے منصوبوں کو ناکام بنانے کےلیے مختلف طریقوں کی تلاش کرتے رہتے ہیں ۔ یہ حقیقت کہ خدا کے پاک فرشتے شادی نہیں کرتے یا جنسی تعلقات میں ملوث نہیں ہوتے مگر اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ اِس بات کا ہو بہو اطلاق شیطان اور اُس کی بدارواح پر بھی ہوتا ہے۔

ممکنہ طور پر پہلا نظریہ اِس حوالے سے زیادہ موزوں نظر آتا ہے۔ ہاں یہ کہنا ایک دلچسپ " تضاد " ہے کہ فرشتے جنس نہیں رکھتے اور پھر یہ کہنا کہ " خدا کے بیٹے" گرائے گئے فرشتے تھے جنہوں نے انسانی عورتوں سے شادی کر کے افزائش نسل کی ۔ اگرچہ فرشتے روحانی مخلوق ہیں ( عبرانیوں 1باب 14آیت) اور وہ انسانی شکل میں جسمانی طور پر ظاہر ہو سکتے ہیں (مرقس 16باب 5آیت)۔ سدوم اور عمورہ کے لو گ لوط کےگھر میں آنے والے دو فرشتوں کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کرنا چاہتے تھے( پیدایش 19باب 1-5 آیات)۔ یہ بظاہرمعقول ہے کہ فرشتے انسانی روپ اختیار کرنے کے قابل ہوتے ہیں اور یہاں تک کہ انسانی جنس اور ممکنہ طور پر افزائش نسل بھی کرنے کے قابل ہیں ۔ گرائے گئے فرشتے اب ایسا کیوں نہیں کرتے ؟ایسا لگتا ہے کہ خدا نے یہ گناہ کرنے والے فرشتوں کو قید میں ڈال دیا تھا تاکہ گرائے گئے دیگر فرشتے اِس عمل کو نہ دہرائیں ( جیسا کہ یہوداہ 6آیت میں بیان کیا گیا ہے )۔ قدیم عبرانی مفسرین اور قدیم دور کی غیر مستند اورقدرے مشکوک تصانیف بھی اِس نظریے کو برقرار رکھنے پر متفق ہیں کہ پیدایش 6باب 1- 4 آیات میں بیان کردہ " خدا کے بیٹے" اصل میں گرائے گئے فرشتے ہیں ۔ مگر یہ بات اِس حوالےپر کسی بھی طرح بحث کے عمل کو ختم نہیں کر سکتی۔ تاہم یہ نظریہ کہ پیدایش 6باب 1- 4 آیات میں "گرائے گئے فرشتے انسانی عورتوں سے صحبت کرتے ہیں" ایک واضح سیاق و سباق اور مضبوط تاریخی اور قواعدی بنیاد رکھتا ہے ۔

English



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

پیدایش 6باب 1- 4آیات میں بیان کردہ خدا کے بیٹے اور آدمی کی بیٹیاں کون تھے؟
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries