settings icon
share icon
سوال

قیدی رُوحیں کون تھیں ؟

جواب


"قیدی رُوحوں " کا ذکر راستبازی کے باعث دُکھ اُٹھانے کے وسیع تناظر میں کیا جاتا ہے ۔1 پطرس 3باب 18-20آیات بیان کرتی ہیں کہ "اِس لئے کہ مسیح نے بھی یعنی راست باز نے ناراستوں کے لئے گُناہوں کے باعث ایک بار دُکھ اُٹھایا تاکہ ہم کو خُدا کے پاس پہنچائے۔ وہ جسم کے اِعتبار سے تو مارا گیا لیکن رُوح کے اِعتبار سے زِندہ کِیا گیا۔ اِسی میں اُس نے جا کر اُن قَیدی رُوحوں میں مُنادی کی۔ جو اُس اگلے زمانہ میں نافرمان تھیں جب خُدا نُوح کے وقت میں تحمل کر کے ٹھہرا رہا تھا اور وہ کشتی تیّار ہو رہی تھی جس پر سوار ہو کر تھوڑے سے آدمی یعنی آٹھ جانیں پانی کے وسیلہ سے بچیں۔" کچھ لوگ اس حوالے کو یہ بیان کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں کہ جس وقت یسوع قبر میں تھا تو اُس نے کیا کیا تھا۔ براہ مہربانی پسِ منظر کے طور پر ہمارے مضمون " یسوع اپنے مرنے اور جی اُٹھنے کے درمیانی وقت میں کہاں پر تھا؟ " کا مطالعہ کریں۔


ہم 1پطرس 3باب 19آیت میں مذکور رُوحوں کے بارے میں تین باتیں یقینی طور پر جانتے ہیں۔ وہ نا فرمان ہیں، وہ قید کی حالت میں ہیں اور اُن کا گناہ طوفانِ نوح سے پہلے سرزد ہوا تھا۔ یسوع کیساتھ اُن کے تعلق کے حوالے سے اور اُن کے درمیان یسوع کی منادی کے حوالے سے کئی طرح کی قیاس آرائیاں جاری ہیں۔ یہ بات سالوں سے متعدد مباحثوں کا موضوع بنی رہی ہے کہ یہ رُوحیں اصل میں کون ہیں ۔اُن کے حوالے سے یہاں دو نظریات پیش کیے جاتے ہیں:

1. قیدی رُوحیں گرائے گئے فرشتے یا بد اَرواح ہیں۔ قیدی رُوحیں مقدس فرشتے نہیں ہو سکتے کیونکہ مقدس فرشتوں نے گناہ نہیں کیا اور وہ قید کی حالت میں نہیں ہیں۔ اور تمام گرائے گئے فرشتے قید نہیں کئے گئے کیونکہ نیا عہد نامہ بلاشبہ زمین پر شیطانی سرگرمیوں کی بہت سی مثالیں پیش کرتا ہے ۔ اس طرح بداَرواح کا ایک مخصوص گروہ پیچھے رہ جاتا ہے جنہیں اُن کے ساتھی شیاطین کے برعکس اسیر کر دیا گیا ہے ۔

سب کی بجائے صرف چند بد اَرواح کو قید میں ڈالنے کی کیا وجہ ہو سکتی ہے ؟ یہوداہ 1باب 6آیت ہمیں ایک اہم سراغ مہیا کرتی ہے کہ : "جن فرشتوں نے اپنی حکُومت کو قائم نہ رکھّا بلکہ اپنے خاص مقام کو چھوڑ دِیا اُن کو اُس نے دائمی قَید میں تارِیکی کے اَندر روزِ عظیم کی عدالت تک رکھّا ہے"۔ کچھ گرائے گئے فرشتوں نے کسی قسم کا کوئی سنگین جرم کیا تھا ؛ یہوداہ 1باب 6آیت اس بارے میں تفصیلات پیش نہیں کرتی لیکن بدرُوحوں کے گناہ کا تعلق اس بات سے تھا کہ انہوں نے کس طرح" اپنی حکومت کو قائم نہ رکھّا بلکہ اپنے خاص مقام کو چھوڑ دِیا " تھا ۔ مکاشفہ 9باب 1-12آیات اور 2پطرس 2باب 4آیت بھی ایسے بد کار فرشتوں کے ایک گروہ کا ذکر کرتی ہیں جو فی الحال قید کی حالت میں ہیں۔

اگر قید ی رُوحیں گرائے گئے فرشتے ہیں تو انہوں نے جو گناہ کیا تھا وہ پیدایش 6باب 1-4آیات والا ہو سکتا جو کہ "خدا کے بیٹوں" کے "آدمی کی بیٹیوں" کے ساتھ ملاپ کرنے اور جبار کی نسل پیدا کرنے کا ذکر کرتی ہیں ۔ اگر "خُدا کے بیٹے" گرائے گئے فرشتے تھے تو پیدایش 6باب کا گناہ فرشتوں کے اُس مقام کو چھوڑنے پر مشتمل تھا جب وہ طوفان سے پہلے نافرمانی کی حالت میں تھے - اور یہ خیال اس بات سے ہم آہنگ ہے جس کاذکر پطرس رسول اپنے پہلے خط کے 3باب 19آیت میں کرتا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ جن بداَرواح نے انسانی عورتوں کے ساتھ جسمانی تعلق قائم کیا تھا اُنہیں خدا نے قید میں ڈال دیا تھا تاکہ اُنہیں اِس گناہ کو دہرانے سے روک سکے اور دیگر بد اَرواح کو اس کوشش سے باز رکھے ۔

1پطرس 3باب 19آیت کے مطابق یسوع نے اِن قیدی رُوحوں میں "منادی " کی تھی ۔ وہ یونانی لفظ جس کا ترجمہ " اعلان " یا " منادی " کرنا کیا گیا ہےاُس کا مطلب " کھلے عام بیان کرنا " یا "بشارت دینا" ہے ۔ اگر یہ رُوحیں بد اَرواح ہیں تو پطرس کہتا ہے کہ یسوع پاتال میں گیا اور وہاں اُس نے قید کی حالت میں موجود گرائے گئے فرشتوں کے سامنے اپنی فتح کا اعلان کیا تھا ۔ وہ ہار گئے تھے اور یسوع جیت چکا تھا۔ صلیب تمام برائیوں پر فتح پاتی ہے (دیکھیں کلسیوں 2باب 15 آیت)۔

2. دوسرا تصور یہ ہے کہ قیدی رُوحیں اُن لوگوں کی رُوحیں ہیں جو نوح کے زمانے کے طوفان میں ہلاک ہو ئے تھے۔ جہاں تک مسیح کا اُن کے درمیان منادی کرنے کا تعلق ہے اُس کی تین ممکنہ تشریحات یہ ہیں کہ :( الف) مسیح نے نو ح کے ذریعے اُن میں علامتی طور پر اُس وقت منادی کی تھی جب وہ بدن میں تھے؛( ب) مسیح نے رُوح القدس کے وسیلہ سے نوح کے ساتھ رہتے ہوئےاُس وقت اُن میں حقیقی طور پر منادی کی تھی جب روح القدس نے نوح کو آنے والی عدالت کے پیغام کا اعلان کرنے کی تحریک دی تھی؛ اور( ج) مسیح نے اپنی موت اور جی اُٹھنے کے درمیانی عرصہ کے دوران اِن میں حقیقی طور منادی کی تھی۔ اِن میں سے ہر ایک تشریح کے مطابق اُن لوگوں کو رُوحیں اس لیے کہا جاتا ہے کیونکہ جب پطر س نےاس بارے میں قلم بند کیا تو وہ لوگ زندہ نہیں تھے بلکہ رُوحانی حالت میں تھے ؛اُس وقت وہ بدن میں نہیں تھے بلکہ عالم ارواح میں تھے۔

English



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

قیدی رُوحیں کون تھیں ؟
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries