سوال
رُوحانی تربیت کی تحریک کیا ہے ؟
جواب
آج کل رُوحانی تربیت کی تحریک بہت مقبول ہے۔ تاہم یہ بیشتر طور پرمسیحیت کی خدا کے کلام کی سچائی سے ایک صوفیانہ/مراقبہ پسند ی کی طرف منتقلی ہے۔ یہ کسی حد تک قریباً تمام ایونجیلیکل فرقوں میں سرایت کر چکی ہے۔ رُوحانی تربیت کا یہ تصور اس بنیاد پر قائم ہے کہ اگر ہم کچھ مشقیں کرتے ہیں تو ہم زیادہ سے زیادہ یسوع کی مانند بن جاتے ہیں۔ رُوحانی تربیت کے حامی یہ غلط تعلیم دیتے ہیں کہ کوئی بھی شخص اِن صوفیانہ رسومات پر عمل کر سکتا اور اپنی ذات میں خدا کو تلاش کر سکتا ہے۔
موجودہ رُوحانی تربیت کی تحریک کے پیروکار اکثر اوقات مانتے ہیں کہ رُوحانی اصول کسی متلاشی کو اُس وقت تبدیل کرتے ہیں جب وہ شعور کے ایک تبدیل شدہ عالم میں داخل ہوتا ہے ۔ رُوحانی تربیت کی تحریک دھیان گیا ن پر مبنی دُعا ، دھیان گیان پر مبنی رُوحانیت اور مسیحی تصوف جیسی باتوں پر مشتمل ہے ۔
حقیقی بائبل پر مبنی تربیت یا رُوحانی تبدیلی کا آغاز اس فہم سے ہوتا ہے کہ ہم خدا سے دُور گناہ میں زندگی بسر کرنے والے انسان ہیں ۔ ہماری صلاحیتیں گناہ کے باعث بگڑ چکی ہیں لہذا ہم خدا کو خوش نہیں کر سکتے ۔ رُوحانی تبدیلی اُس وقت رونما ہوتی ہے جب ہم خود کو خدا کے تابع کر دیتے ہیں تاکہ وہ ہمیں رُو ح القدس کی رہنمائی اور قوت کے وسیلہ سے تبدیل کرے ۔ نئے عہد نامے کے ہر خط کا کم از کم نصف حصہ اس بات پر مرکوز ہے کہ ہم خدا کی خوشنودی کی حامل زندگی کیسے گزاریں – تمام باتوں میں رُوح القدس کی فرمانبرداری کرنے اور اُس کے تابع ہونے کے وسیلہ سے ۔ کلام مقدس نا صرف ہمیں چھڑائے ہوئے ، نجات یافتہ ، مقدسین، بھیڑیں ، سپاہی اور خادم قرار دیتا ہے بلکہ ہمیں یہ بھی سکھاتا ہے کہ صرف رُوح القدس کی قوت سے ہی ہم اِن القابات کے مفہوم کے مطابق زندگی بسر کر سکتے ہیں ۔
درج ذیل حوالہ جات رُوحانی ترتیب کے مختلف پہلوؤں یعنی ایماندار کی زندگی میں خدا کے کام کے بارے میں بات کرتے ہیں ۔
"کیونکہ جن کو اُس نے پہلے سے جانا اُن کو پہلے سے مُقرّر بھی کِیا کہ اُس کے بیٹے کے ہم شکل ہوں تاکہ وہ بہت سے بھائیوں میں پہلوٹھا ٹھہرے" (رومیوں 8باب 29آیت) ۔ یہاں تبدیلی کے مقصد کا ذکر کیا گیا : کہ ہم مسیح کے ہمشکل ہوں۔
"مگر جب ہم سب کے بے نقاب چہروں سے خُداوند کا جلال اِس طرح منعکس ہوتا ہے جس طرح آئینہ میں تو اُس خُداوند کے وسیلہ سے جو رُوح ہے ہم اُسی جلالی صُورت میں دَرجہ بدرجہ بدلتے جاتے ہیں" (2کرنتھیوں3 باب 18آیت) ۔ یہ اُس حوالے کا حصہ ہے جو سکھاتا ہے کہ ہم اُصول و قوانین کی پیروی سے نہیں بلکہ ایمان کے وسیلہ سے رُوح کی رہنمائی میں مسیح کی صورت میں بدلتے جاتے ہیں ۔
"کیونکہ ہم بھی پہلے نادان۔ نافرمان۔ فریب کھانے والے اور رنگ برنگ کی خواہشوں اور عیش و عشرت کے بندے تھے اور بدخواہی اور حسد میں زِندگی گذارتے تھے۔ نفرت کے لائِق تھے اور آپس میں کینہ رکھتے تھے۔ مگر جب ہمارے مُنّجی خُدا کی مہربانی اور اِنسان کے ساتھ اُس کی اُلفت ظاہِر ہُوئی۔ تو اُس نے ہم کو نجات دی مگر راست بازی کے کاموں کے سبب سے نہیں جو ہم نے خُود کئے بلکہ اپنی رحمت کے مطابِق نئی پیدایش کے غسل اور رُوحُ القُدس کے ہمیں نیا بنانے کے وسیلہ سے۔ جسے اُس نے ہمارے مُنّجی یسوع مسیح کی معرفت ہم پر اِفراط سے نازِل کِیا۔ تاکہ ہم اُس کے فضل سے راست باز ٹھہر کر ہمیشہ کی زِندگی کی اُمّید کے مطابِق وارِث بنیں"(ططس 3باب 3-7آیات)۔
پولس یہاں ہماری پہلی اور بعد کی زندگی کے بارے میں ہمیں یاد دلاتا ہے ۔ ہمارے گناہوں کی خاطر مسیح کی موت کی صورت میں ہم پر ظاہر ہونے والی "خدا کی مہربانی اور انسان کے ساتھ اُس کی الفت " کے رد ّ عمل میں ہم نے اپنے گناہوں سے توبہ کی ہے اور اب خدا کے فرزندوں کی حیثیت سے ایک منفرد زندگی بسر کرنے کے لیے رُو ح کی مستقل ترغیب اور حوصلہ افزائی کو حاصل کرتے ہیں ۔ نتیجتاً " رُوحُ القدس کے ہمیں نیا بنانے کے وسیلہ سے" (5آیت) ہم بدل چکے ہیں۔ پس حقیقی رُوحانی تربیت خُدا کے رُوح کے وسیلہ سے مسیح کی صورت میں ہماری رُوحوں کی اصلاح کاری ہے ۔
English
رُوحانی تربیت کی تحریک کیا ہے ؟