settings icon
share icon
سوال

رُوحانی پختگی کیا ہے؟ مَیں رُوحانی طور پر زیادہ پختہ کیسے ہو سکتا ہوں ؟

جواب


رُوحانی پختگی یسوع مسیح کی مانند بننے کے وسیلہ سے حاصل ہوتی ہے۔ نجات کے بعد ہر مسیحی رُوحانی طور پر پختہ ہونے کی نیّت سے رُوحانی ترقی کا عمل شروع کرتا ہے۔ پولس رسول کے مطابق یہ مسلسل جاری رہنے والا ایک عمل ہے جو اس زندگی میں کبھی ختم نہیں ہوگا۔ فلپیوں 3باب 12-14 آیات میں مسیح کے مکمل عرفان کے بارے میں بات کرتے ہوئے، وہ اپنے قارئین کو بتاتا ہے کہ " یہ غرض نہیں کہ مَیں پا چُکا یا کامِل ہو چکا ہُوں بلکہ اُس چیز کے پکڑنے کے لئے دَوڑا ہُوا جاتا ہوں جس کے لئے مسیح یِسُوع نے مجھے پکڑا تھا۔ اَے بھائِیو! میرا یہ گمان نہیں کہ پکڑ چکا ہُوں بلکہ صرف یہ کرتا ہُوں کہ جو چیزیں پیچھے رہ گئِیں اُن کو بُھول کر آگے کی چیزوں کی طرف بڑھا ہُوا۔ نِشان کی طرف دَوڑا ہُوا جاتا ہُوں تاکہ اُس اِنعام کو حاصل کرُوں جس کے لئے خُدا نے مجھے مسیح یِسُوع میں اُوپر بُلایا ہے"۔ پولس رسول کی طرح ہمیں مسیح میں خُدا کے گہرے علم کی طرف مسلسل بڑھتے رہنا ہے۔

مسیحی پختگی اپنے آپ کو خوش کرنے کی بجائے خدا کو خوش کرنے اور اُس کی فرمانبرداری سیکھتے ہوئےاپنی ترجیحات کو نئے سرے سے ترتیب دینے کا تقاضا کرتی ہیں ۔ پختگی کی کلید مستقل مزاجی یعنی اُن چیزوں کو ثابت قدمی سے کرتے رہنا ہے جن کے بارے میں ہم جانتے ہیں ہمیں خدا کے قریب لے جائیں گی ۔ اُن مشقوں کو رُوحانی اُصول و ضوابط کہا جاتا ہے اور اُن میں بائبل پڑھنا/مطالعہ کرنا، دعا، رفاقت، خدمت اور ذمہ داری جیسی چیزیں شامل ہیں۔ اس بات سے قطع ِ نظر کہ ہم ان باتوں پر کتنی ہی محنت کیوں نہ کریں مگر اِن میں سے کوئی بھی ہمارے اندر رُوح القدس کے فعال ہوئے بغیر ممکن نہیں ہے۔ گلتیوں 5باب 16آیت ہمیں بتاتی ہے " رُوح کے موافق چلو" ۔ یہاں " چلو" کے لیے استعمال ہونے والے یونانی لفظ کا اصل میں مطلب ہے کہ "کسی مقصد کو سامنے رکھ کر آگے بڑھنا"۔ اسی باب میں آگےچل کر پولس ہمیں پھر سے بتاتا ہے کہ ہمیں" رُوح کے موافق چلنا" ہے۔ یہاں جس لفظ کا ترجمہ "چلنا" کیا گیا ہے وہ چیزوں کو "بتدریج " کرنے ، ایک وقت پر ایک قدم" اُٹھانے کا تصور رکھتا ہے۔ یہ ایک اور ذات یعنی – رُو ح القدس – کی رہنمائی میں چلناسیکھنا ہے ۔ رُوح سے معمور ہونے سے مراد یہ ہے کہ ہم رُوح کے ماتحت چلتے ہیں۔ ہم جیسے جیسے خود کو رُوح القدس کے اختیار میں دیتے جاتے ہیں ہم اُسی قدراپنی زندگیوں میں رُوح کے پھل میں اضافے کو دیکھیں گے (گلتیوں 5باب 22-23آیات )۔ یہ رُوحانی پختگی کی خصوصیت ہے۔

جب ہم مسیحی بنتے ہیں تو ہمیں وہ سب کچھ عطا کر دیا جاتا ہے جو ہمیں رُوحانی پختگی کے لیے درکار ہے۔ پطرس ہمیں بتاتا ہے کہ " کیونکہ اُس کی اِلٰہی قُدرت نے وہ سب چیزیں جو زِندگی اور دِین داری سے مُتعلّق ہیں ہمیں اُس کی پہچان کے وسیلہ سے عِنایت کِیں جسں نے ہم کو اپنے خاص جلال اور نیکی کے ذرِیعہ سے بُلایا " (2 پطرس 1باب3 آیت)۔ ہمارا واحد ذریعہ اور سر چشمہ صرف خُدا کی ذات ہے اور ہر طرح کی رُوحانی پختگی اُسی کے فضل کے وسیلے سے آتی ہے، لیکن ہم اُس کی تابعداری کا انتخاب کرنے کے لیے ذمہ دار ہیں۔ پطرس ایک بار پھر اِس حوالے سے بھی ہماری مدد کرتا ہے " پس اِسی باعث تم اپنی طرف سے کمال کوشِش کر کے اپنے اِیمان پر نیکی اور نیکی پر معرفت۔اور معرفت پر پرہیزگاری اور پرہیزگاری پر صبر اور صبر پر دِین داری۔اور دِین داری پر برادرانہ اُلفت اور برادرانہ اُلفت پر مُحبّت بڑھاؤ۔کیونکہ اگر یہ باتیں تم میں مَوجُود ہوں اور زِیادہ بھی ہوتی جائیں تو تم کو ہمارے خُداوند یِسُو ع مسیح کے پہچاننے میں بے کار اور بے پھل نہ ہونے دیں گی " (2 پطرس 1باب5-8 آیات)۔ خُداوند یسوع مسیح کی ذات کے علم میں موثر اور پھلدار ہونا ہی رُوحانی پختگی کا جوہر ہے۔

English



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

رُوحانی پختگی کیا ہے؟ مَیں رُوحانی طور پر زیادہ پختہ کیسے ہو سکتا ہوں ؟
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries