سوال
رُوحانی قلعے – اِن کے بارے میں بائبلی نظریہ کیا ہے؟
جواب
نئے عہد نامے میں لفظ قلعہ صرف ایک بار بطور استعارہ استعمال ہوا ہے جہاں پولس رسول اِسے مسیحی رُوحانی جنگ کے بارے میں ایک وضاحت میں استعمال کرتا ہے :"کیونکہ ہم اگرچہ جسم میں زِندگی گذارتے ہیں مگر جسم کے طور پر لڑتے نہیں۔ چنانچہ ہم تصورات اور ہر ایک اُونچی چیز کو جو خُدا کی پہچان کے برخلاف سر اُٹھائے ہُوئے ہے ڈھا دیتے ہیں اور ہر ایک خیال کو قید کر کے مسیح کا فرمانبردار بنا دیتے ہیں " ( 2کرنتھیوں 10باب 3-4آیات)۔ یہ حوالہ ہماری رُوحانی جنگ کے بارے میں مندرجہ ذیل حقائق کو عیاں کرتا ہے :
أ. ہماری جنگ اُس طرح سے نہیں لڑی جاتی جس طرح سے اس دُنیا کی جنگیں لڑی جاتی ہیں ؛ دنیاوی چالوں اور حکمتِ عملیوں سے ہمارا کوئی تعلق نہیں ۔
ب. چونکہ ہماری جنگ رُوحانی نوعیت کی ہے لہذا ہمارے ہتھیار جسمانی طرز کے نہیں ہیں ۔ بندوقوں اور ٹینکوں کی بجائے ہمارے پاس " خدا کے سب ہتھیار" ہیں جس میں "سچائی سے اپنی کمر کس کر اور راست بازی کا بکتر لگا کر۔ اور پاؤں میں صلح کی خوشخبری کی تیاری کے جوتے پہن کر۔ اور اُن سب کے ساتھ اِیمان کی سِپر لگا کر قائِم رہیں۔ جس سے ہم اُس شرِیر کے سب جلتے ہوئے تیروں کو بجھا سکیں۔ اور نجات کا خَود اور رُوح کی تلوار جو خُدا کا کلام ہے " شامل ہیں (افسیوں 6باب 14-17آیات)۔
ج. ہماری قوت صرف اور صرف خدا کی طرف سے ہے۔
د. خدا کا مقصد رُوحانی قلعوں کو مسمار کرنا ہے۔
یہ " قلعے " یا"گڑھ" کیا ہیں جن کا ہمیں سامنا ہے ؟ پولس رسول اگلی ہی آیت میں اس استعارے کی تشریح کرتا ہے : "چنانچہ ہم تصورات اور ہر ایک اُونچی چیز کو جو خُدا کی پہچان کے برخلاف سر اُٹھائے ہوئے ہے ڈھا دیتے ہیں اور ہر ایک خیال کو قید کر کے مسیح کا فرمانبردار بنا دیتے ہیں "( 2کرنتھیوں 10باب 5آیت)۔ یہ" تصورات "دنیا کے فلسفے ، استدلال اور تدبیریں ہیں۔ اور " ہر اونچی چیز" کا تعلق کسی بھی طرح کے تکبر، انسان مرکوزخیالات اور خود اعتماد ی سے ہے ۔
اس بات کی تصویر کشی کچھ یوں کی جا سکتی ہے : ایک مسیحی ایماندار اپنے رُوحانی لباس کو پہنےہوئے اپنے رُوحانی ہتھیار کےساتھ روانہ ہوتا ہے کہ دنیا کو مسیح کے لیے " فتح " کرے اور جلد ہی اُسے رکاوٹوں کا سامنا ہو جاتا ہے ۔ کیونکہ سچائی کو روکنے اور خدا کے نجات کے منصوبے کو ناکام بنانے کےلیے دشمن نے مضبوط قلعے اور چھاؤنیاں قائم کر رکھی ہیں ۔ جن میں پوشیدہ قسم کے بے شمار دلائل اور منطقی بہروپ سے تقویت پانے والا انسانی استدلال کا قلعہ ہے ۔ وہاں ہوس،دُنیاوی خوشی اور لالچ سے گھری شعلہ زن فصیلوں کے ساتھ جذبات کا محل ہے ۔ وہاں غرور اور تکبر کے اُونچے مینار ہیں جن میں تخت نشین انسانی دل اپنی برتری اور قابلیت کے خیالات میں مگن رہتا ہے ۔
دشمن مضبوطی سے مورچہ بندی کئے ہوئے ہے اور سچائی کے خلاف مزاحمت کی ایک بڑی دیوار کی نشاندہی کر نے والے اِن قلعوں کی ہزاروں سالوں سے حفاظت کی جارہی ہے ۔ تاہم ان میں سے کوئی بھی چیز مسیحی جنگجو کی حوصلہ شکنی نہیں کر سکتی ۔ خدا کے منتخب کردہ ہتھیاروں کا استعمال کرتے ہوئے وہ قلعوں پر حملہ آور ہوتا ہے اور مسیح کی معجزانہ قوت سے دیواریں ڈھا دی جاتی ہیں اور گناہ اور خطا کے قلعوں کو مسمار کر دیا جاتا ہے ۔ فاتح مسیحی کھنڈرات میں داخل ہوتا اور قیدیوں یعنی اُن لوگوں کی رہنمائی کرتا ہے جنہوں نے کسی دور میں ہر جھوٹے نظریے اور ہر انسانی فلسفے کی بنیاد پر خدا سے آزادہونے کا متکبرانہ دعویٰ کیا تھا ۔
اگر یہ کافی حد تک یشوع کی یریحو کے خلاف جنگ کی طرح لگتا ہے تو آپ صحیح ہیں ۔ یہ کہانی(یشوع 6باب ) رُوحانی سچائی کی کیسی شاندار مثال ہے !
صرف انجیل کو بانٹنے کے دوران ہی ہمیں مزاحمت کا سامنا نہیں ہوتا۔ ہمیں اپنی زندگیوں ، اپنے گھرانوں اور یہاں تک کہ اپنے گرجا گھروں میں بھی مزاحمتی قلعوں کا سامنا ہو سکتا ہے ۔ کوئی بھی شخص جس نے نشے کے خلاف لڑائی کی ، تکبر کے خلاف جدوجہد کی یا "جوانی کی خواہشوں " سے بھاگا وہ یہ جانتا ہے کہ گناہ ، ایمان کی کمی اور زندگی کے بارے میں دنیاوی نقطہ نظر واقعی ہی "مضبوط رُوحانی قلعے" ہیں ۔
خداوند اپنی کلیسیا کی تعمیر کر رہا ہے اور " عالمِ ارواح کے دروازے اُس پر غالب نہ آئیں گے" ( متی 16باب 18آیت)۔ ہمیں ایسے مسیحی جنگجو ؤں کی ضرورت ہے جو ربِ الافواج کی مرضی کے مکمل تابع ہوں اور جو اُس کی طرف سے فراہم کردہ رُوحانی ہتھیاروں کو استعمال کریں گے ۔ "کسی کو رتھوں کا اورکسی کو گھوڑوں کا بھروسہ ہے پر ہم تو خُداوند اپنے خُدا ہی کا نام لیں گے" ( 20زبور 7آیت)۔
English
رُوحانی قلعے – اِن کے بارے میں بائبلی نظریہ کیا ہے؟