سوال
بائبل کے مطالعہ کا صحیح طریقہ کیا ہے ؟
جواب
کلامِ مقدس کے مفہوم کا تعین کرنا ایک ایماندار کی زندگی کے نہایت اہم ترین کاموں میں سے ایک ہے ۔ خدا ہمیں فقط بائبل کو پڑھنے کےلیےنہیں کہتا ۔ بلکہ ہمیں چاہیے کہ ہم اِس کا باقاعدہ مطالعہ کریں اور کلامِ خُدا کودرستگی سے کام میں لائیں ( 2تیمتھیس 2باب 15آیت)۔ صحائف کا مطالعہ کرنا ایک محنت طلب کام ہے ۔ کلامِ مقدس کامحض ایک سرسری یا مختصر جائزہ لینابعض اوقات بہت سے غلط نتائج پیدا کر سکتا ہے ۔ لہذا کلامِ مقدس کے درست مفہوم کے تعین کےلیے چند ایک اُصولوں کو سمجھنا بہت ضروری ہے۔
پہلااُصول، بائبل کے طالب علم کو سب سے پہلے دُعا کرنی چاہیے اور اُسے رُوح القدس سے درخواست کرنی چاہیے کہ وہ اُسے کلامِ مُقدس کی درست سمجھ فراہم کرے کیونکہ یہ اُسی کا ایک کام ہے ۔ " لیکن جب وہ یعنی رُوح حق آئےگا تو تم کو تمام سچائی کی راہ دکھائے گا۔ اِس لیے کہ وہ اپنی طرف سے نہ کہے گا لیکن جو کچھ سنے گا وہی کہے گا اور تمہیں آیندہ کی خبریں دے گا "( یوحنا 16باب 13آیت)۔ جس طر ح رُوح القدس نے نئے عہد نامے کی تحریر میں رسولوں کی رہنمائی کی تھی اُسی طرح وہ کلامِ مقدس کو سمجھنے میں ہماری رہنمائی کرتا ہے ۔ یہ بات ہمیشہ یاد رکھیں کہ بائبل خدا کا کلام یا اُسکی کتاب ہے اور اِس لیے ہمیں اُسی سے درخواست کرنی چاہیے کہ وہ ہمیں بتائے کہ اِس کا مطلب کیا ہے۔ اگر آپ ایک مسیحی ہیں تو کلامِ مقدس کا مُصنف یعنی رُوح القدس آپ کے اندر بسا ہوا ہے اور وہ چاہتا ہے کہ اُس نے جو کچھ لکھوایا ہے آپ اُسے سمجھیں ۔
دوسرا اُصول، ہمیں کلامِ مقدس کی کسی بھی تحریر کو اُس کی اِرد گرِد کی آیات سے علیحدہ کرکےاور سیاق و سباق سے ہٹا کر اُسکے مفہو م کا تعین کرنے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے۔ ہمیں سیاق و سباق کو جاننے کےلیے آس پاس کی آیات اور ابواب کو ہمیشہ پڑھنا چاہیے ۔ اگرچہ تمام کلامِ مقدس خدا کی طرف ہے( 2تیمتھیس 3باب 16آیت؛ 2پطرس 1باب 21آیت)مگر اِس کی تحریر کےلیے خدا نے انسانوں کو استعمال کیا ۔ جس وقت وہ لوگ کلامِ مُقدس کو رُوح القدس کی ہدایت سے قلمبند کر رہے تھے تو ان لوگوں کے ذہن میں ایک خاص موضوع، لکھنے کا ایک مقصد اور کوئی نہ کوئی خاص معاملہ تھا جس بارے میں وہ بات کر رہے تھے۔ ہم بائبل کی جس کتاب کا مطالعہ کر رہے ہوتے ہیں ہمیں ا ُس کے پسِ منظر کو بھی پڑھنا چاہیے تاکہ ہم معلوم کر سکیں کہ اِس کتاب کو کس نے لکھا ، یہ کن لوگوں کےلیے لکھی گئی ،یہ کب لکھی گئی اور یہ کیوں لکھی گئی ۔ نیز ہمیں اِس بات کا خیال بھی رکھنا چاہیے کہ متن اپنا مفہوم خود بیان کرے۔ بعض اوقات اپنی مرضی کی تشر یح حاصل کرنے کےلیے لوگ کلامِ مُقدس کےالفا ظ کو اپنی طرف سے معنی دے دیتے ہیں ۔
تیسرا اُصول ، ہمیں بائبل کے مطالعہ میں پوری طرح آزاد ہونے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے ۔ یہ سوچنا متکبرہونے کے مترادف ہے کہ ہم اُن لوگوں کے کام سے بائبل کی سمجھ حاصل نہیں کر سکتے جنہوں نے زندگی بھر کلام ِ مقدس کا مطالعہ کیا ہے ۔ کچھ لوگ اِس غلط خیال کے ساتھ بائبل کا مطالعہ کرتےہیں کہ وہ صرف رُوح القدس پر انحصار کرتے ہوئے کلامِ مقدس کی تمام پوشیدہ سچائیوں کو دریافت کر لیں گے ۔ مسیح نے کلیسیا کو رُوح القدس کے ساتھ ساتھ رُوحانی نعمتوں کے حامل لوگ بھی بخشے ہیں ۔ اور اِن رُوحانی نعمتوں میں سے ایک نعمت تعلیم دینا بھی ہے ( افسیوں 4باب 11-12آیات؛ 1کرنتھیوں 12باب 28آیت)۔ یہ استاد کلامِ مقدس کو صحیح طور پر سمجھنے اور اِس کی اُس پر عمل کرنے میں ہماری مدد کےلیے خداوند کی طرف سے بخشے گئے ہیں ۔ بائبل کے مطالعہ میں خدا کے کلام کی سچائی کو سمجھنے اور اِس کا اطلاق کرنے میں ایک دوسرے کی مدد کرتے ہوئے دوسرے ایمانداروں کے ساتھ مل کر بائبل کا مطالعہ کرنا ہمیشہ ہی دانشمندانہ بات ہے ۔
پس مختصراًبائبل کا مطالعہ کرنے کا صحیح طریقہ کیا ہے ؟ پہلی بات، ہمیں دُعا اور عاجزی کے ساتھ کلامِ مقدس کی سمجھ کےلیے رُوح القدس پر بھروسہ کرنا چاہیے ۔ دوسری بات، ہمیں کلامِ مقدس کا مطالعہ اِس کے سیاق و سباق کے لحاظ سے اس بات کو تسلیم کرتے ہوئے کرنا چاہیے کہ بائبل اپنی وضاحت خود کرتی ہے ۔ تیسری بات ہمیں ماضی اور حال سے تعلق رکھنے والے دوسرے مسیحیوں کی کاوشوں کا احترام کرنا چاہیے جنہوں نے صحیح طور پر بائبل کا مطالعہ کرنے کی کوشش کی ہے ۔ یاد رکھیں کہ خدا بائبل کا مُصنف ہے اور وہ چاہتا ہے کہ ہم اِس کو سمجھیں ۔
English
بائبل کے مطالعہ کا صحیح طریقہ کیا ہے ؟