2 سلاطین کی کتاب
مصنف: 2 سلاطین کی کتاب اپنے مصنف کا ذکر نہیں کرتی ۔ روایت ہے کہ سلاطین کی پہلی اور دوسری کتاب کو یرمیاہ نبی نے قلمبند کیا تھا ۔سنِ تحریر: سلاطین کی پہلی کتاب کے ساتھ ساتھ دوسری کتاب بھی غالباً 560 سے 540 قبل از مسیح کے درمیانی عرصہ میں لکھی گئی تھی ۔
تحریر کا مقصد: یہ کتاب 1سلاطین کا اگلا حصہ ہےیہ منقسم مملکت ( اسرائیل اور یہوداہ ) پر حکومت کرنے والے مختلف بادشاہوں کی کہانی کو جاری رکھتی ہے ۔ 2 سلاطین کی کتاب کا اختتام اسرائیل اور یہوداہ کے لوگوں کے حسبِ ترتیب زوال اور جلاوطنی پر ہوتا ہے ۔جس میں اسرائیل اسورکی جبکہ یہوداہ بابل کی اسیری میں چلا جاتا ہے ۔
کلیدی آیات: 2سلاطین 17باب 7-8آیات: " اور یہ اِس لئے ہُوا کہ بنی اِسرائیل نے خُداوند اپنے خُدا کے خلاف جس نے اُن کو مُلکِ مصر سے نکال کر شاہِ مِصر فرعو ن کے ہاتھ سے رہائی دی تھی گناہ کیا اور غیر معبودوں کا خوف مانا۔ اور اُن قوموں کے آئین پر جن کو خُداوند نے بنی اِسرائیل کے آگے سے خارِج کیا اور اِسرا ئیل کے بادشاہوں کے آئین پر جو اُنہوں نے خود بنائے تھے چلتے رہے۔"
2سلاطین 22باب 1-2آیات: " جب یُوسیا ہ سلطنت کرنے لگا تو آٹھ برس کا تھا ۔ اُس نے اِکتیس برس یروشلیم میں سلطنت کی ۔ اُس کی ماں کا نام جدیدہ تھا جو بصقتی عدایا ہ کی بیٹی تھی۔ اُس نے وہ کام کیا جو خُداوند کی نگاہ میں ٹھیک تھا اور اپنے باپ داؤد کی سب راہوں پر چلا اور دہنے یا بائیں ہاتھ کو مطلق نہ مُڑا ۔"
2سلاطین 24باب 2آیت: "اور خُداوند نے کسدیوں کے دَل اور ارا م کے دَل اور موآ ب کے دَل اور بنی عمّون کے دَل اُس پر بھیجے اور یہُودا ہ پر بھی بھیجے تاکہ اُسے جیسا خُداوند نے اپنے بندوں نبیوں کی معرفت فرمایا تھا ہلاک کر دے۔"
2سلاطین 8باب 19آیت: "تَو بھی خُداوند نے اپنے بندہ داؤد کی خاطر نہ چاہا کہ یہودا ہ کو ہلاک کرے کیونکہ اُس نے اُس سے وعدہ کیا تھا کہ وہ اُسے اُس کی نسل کے واسطے ہمیشہ کے لیے ایک چراغ دے گا۔"
مختصر خلاصہ: 2 سلاطین کی کتاب منقسم مملکت کے زوال کو پیش کرتی ہے ۔ نبی لوگوں کو لگاتار خبردار کر تے رہے کہ خدا کا غصب قریب ہے مگر اُنہوں نے توبہ نہ کی ۔ اسرائیل کی ریاست میں مسلسل شریر بادشاہوں کی حکومت رہی اور اگرچہ یہوداہ میں چند ایک نیک بادشاہ بھی آئے تھے مگر اکثریت نے لوگوں کو خدا کی عبادت سے دُور کر دیا تھا ۔ اِن نیک حکمرانوں کے ساتھ ساتھ خدا کے نبی بھی قوم کو زوال سے نہ بچا سکے ۔ اسرائیل کی شمالی ریاست کو بالآخر اسوریوں نے جبکہ اسکے بعد یہوداہ کی جنوبی سلطنت کو بابلی لوگوں نے تباہ و برباد کر دیا ۔
2 سلاطین کی کتاب میں تین نمایاں موضوعات پائے جاتے ہیں ۔ (الف) جب لوگ خدا کی نا فرمانی کرتے اور اُس سےمنہ پھیر لیتے ہیں تو خدا اپنے لوگوں کی عدالت کرتا ہے ۔ بنی اسرائیل کی بے وفائی اُس کے بادشادہوں کی بُت پرستی سے منعکس ہوتی ہے اور اُن کی سرکشی کے نتیجے میں خدا اپنے پاک غضب کا اظہار کرتا ہے ۔ (ب) خدا کے سچے نبیوں کا کلام ہمیشہ پورا ہوتا ہے ۔ کیونکہ خداوند ہمیشہ اپنے کلام کو پورا کرتا ہے اس لیے اُس کے نبیوں کا کلام بھی ہمیشہ سچا ہوتا ہے ۔(ج) خدا داؤد کے ساتھ اپنے عہد کو یاد رکھتا ہے ( 2سموئیل 7باب 10-13آیات) اور لوگوں کی نافرمانی اور شریر بادشاہوں کے باوجود داؤد کے گھرانے کو ختم نہیں کرتا ہے ۔
پیشن گوئیاں: جن لوگوں – غریبوں ،کمزوروں ، کچلے ہوؤں ، محصول لینے والوں ، سامریوں اور غیر قوموں کو یہودی خدا کے فضل کے لائق نہیں سمجھتے تھے اُن کےلیے خدا کی شفقت کی عظیم سچائی کو واضح کرنے کےلیے یسوع 1سلاطین میں سے صارپت کی بیوی اور 2سلاطین میں سے نعمان کوڑھی کی کہانی کو استعمال کرتا ہے ۔ ایک غریب بیوہ اور ایک کوڑھی کی مثالوں کا حوالہ دیتےہوئےیسوع خود کو ایک عظیم طبیب کے طور پر پیش کرتا ہے جو شفا بخشتا اور الہی فضل کے ضرورت مندوں کی رہنمائی کرتا ہے ۔ بالکل یہی سچائی مسیح کے بدن –کلیسیا کے بھید کی بنیاد ہے جو معاشرے کے تمام طبقوں ، مرد و خواتین ، امیر اور غریب،یہودی اور غیر یہودی سے تشکیل پاتا ہے ۔
الیشع کے بہت سے معجزات مسیح یسوع کے معجزات کی پیشن گوئی کرتے ہیں ۔ الیشع شونیمی عورت کے بیٹے کو زندہ کرتا (2سلاطین 4باب 34-35آیات) نعمان کو کوڑھ سے شفا دیتا(2سلاطین 5باب 1- 19آیات) اور جو کے بیس گردوں پر برکت دے کر سو لوگوں کو کھانا کھلاتا ہے (2سلاطین 4باب 42-44آیات)۔
عملی اطلاق: خدا گناہ سے نفرت کرتا ہے اور وہ اُسے غیر معینہ مدت تک جاری رہنے نہیں دے گا۔ اگر ہم خدا سے منسلک ہیں تو جب ہم اُس کی نافرمانی کرتے ہیں تب ہم اُس کی طرف سے تنبیہ کی توقع کر سکتے ہیں ۔ ایک پیار کرنے والا باپ اپنے بچوں کے فائدے اور اس بات کو ثابت کرنے لیے کہ وہ واقعی اُس کے بچے ہیں اُن کی تربیت کرتا ہے ۔ اپنے لوگوں کی اصلاح کاری کےلیے بعض اوقات خدا غیر ایمانداروں کو بھی استعمال کر تا اور اپنی عدالت سے پہلے ہمیں تنبیہ بھی کرتا ہے ۔ بحیثیت مسیحی ہمارے پاس اُس کا کلام ہے تاکہ جب ہم اس کی راہ سے بھٹک جائیں تو وہ ہماری رہنمائی کرے اور ہمیں تنبیہ کرے ۔ پرانے عہد نامے کے انبیاء کی طرف اُس کا کلام آج بھی قابل ِ اعتبار ہے اور ہمیشہ سچ بولتا ہے ۔حتیٰ کہ اگر ہم خدا کے ساتھ وفادار نہ رہیں تو بھی اپنے لوگوں کے ساتھ اُس کی وفادار ی کبھی ناکام نہیں ہو تی ۔
مسیح کے بد ن کے حوالے سے صارپت کی بیوہ اور نعمان کوڑھی کی کہانی ہمارے لیے عمدہ مثالیں ہیں ۔ جس طرح الیشع نے معاشرے کے نچلے درجے کے لوگوں پر ترس کھا یاتھا اُسی طرح ہمیں جو مسیح سے تعلق رکھتے ہیں سب لوگوں کو اپنے گرجا گھروں میں خوش آمدید کہنا چاہیے ۔ خدا" کسی کا طرفدار نہیں" (اعمال 10باب 34آیت) اور نہ ہی ہمیں کسی کا طرفدار ہونا چاہیے ۔
English
پُرانے عہد نامے کا جائزہ
اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں
2 سلاطین کی کتاب