عاموس کی کتاب
مصنف: عاموس 1 باب 1 آیت واضح طور پر بیان کرتی ہے کہ اِس کتاب کا مصنف عاموس نبی تھا۔سنِ تحریر: عاموس کی کتاب غالبا 760 قبل از مسیح اور 753 قبل از مسیح کے درمیانی دور میں لکھی گئی تھی۔
تحریر کا مقصد: عاموس یہوداہ کے ایک قصبے تقوع سے تعلق رکھنے والا ایک چرواہا اور پھل چننے والا شخص تھا ، اگرچہ وہ تعلیم یافتہ نہیں تھا اور نہ ہی اُس کا کوئی کاہنانہ پس منظر تھا پھر بھی خُدا اُسے نبوت کرنے کے لیے بلاتا ہے۔ عاموس کو حکم ملا تھا کہ وہ اسرائیل کے شمال میں اُس کے ہمسایوں کے لیے نبوت کرے۔ اُس کا پیغام نزدیک آنے والی بربادی اور قوم کی اسیری کے بارے میں تھا جس پر لوگوں نے زیادہ توجہ نہ دی اور جسے زیادہ پسند بھی نہیں کیا گیا تھا کیونکہ ماضی قریب میں سلیمان کے دور تک اسرائیل میں بہت زیادہ خوشحالی تھی اور وہ ایک سنہری دور تھا۔ عاموس کی خدمت کا دور وہ تھا جس میں یربعام دوئم نے اسرائیل پر حکمرانی کرنا شروع کی اور عزیاہ یہوداہ پر سلطنت کرتا تھا۔
کلیدی آیات: عاموس 2 باب 4 آیت: "خُداوند یُوں فرماتا ہے کہ یہودا ہ کے تین بلکہ چار گناہوں کے سبب سے مَیں اُس کو بے سزا نہ چھوڑوں گا کیونکہ اُنہوں نے خُدا وند کی شرِیعت کو رّد کِیا اوراُس کے احکام کی پیروی نہ کی اور اُن کے جھوٹے معبودوں نے جن کی پیروی اُن کے باپ دادا نے کی اُن کو گمراہ کیا ہے۔"
عاموس 3 باب 7 آیت: "یقیناً خُداوند خُدا کچھ نہیں کرتا جب تک کہ اپنا بھید اپنے خدمت گذار نبیوں پر پہلے آشکارا نہ کرے۔"
عاموس 9 باب 14 آیت: "اور مَیں بنی اِسرائیل اپنے لوگوں کو اسیری سے واپس لاؤں گا ۔ وہ اُجڑے شہروں کو تعمیر کر کے اُن میں بُود و باش کریں گے اور تاکستان لگا کر اُن کی مَے پئیں گے۔ وہ باغ لگائیں گے اور اُن کے پھل کھائیں گے۔"
مختصر خلاصہ: عاموس نبی یہ دیکھ پا رہا تھا کہ اسرائیل کی بیرونی خوشحالی اور طاقت کے نیچے ، اندرونی طور پر قوم کے اندر بہت زیادہ بد اطواری پائی جاتی تھی۔وہ گناہ جن کی وجہ سے عاموس لوگوں کی سرزنش کرتا ہے بہت سنگین نوعیت کے تھے جیسے کہ : خُدا کے کلام کو نظر انداز کرنا، بُت پرستی، غیر اقوام کے دیوتاؤں کی پیروی کرنا، لالچ، بد اطوار قیادت اور غریب لوگوں کی مزید پست حالی کا سبب بننا۔ عاموس اپنی کتاب کا آغاز اسرائیل کے اردگرد کی تمام اقوام پر خُدا کی عدالت کا اعلان کرنے کے ساتھ کرتا ہے، پھر وہ اپنی قوم یعنی یہوداہ کے بارے میں خُدا کی عدالت کا اعلان کرتا ہے اور پھر وہ اسرائیل کے لیے سخت ترین عدالت کا اعلان کرتا ہے۔ خُدا کی طرف سے ملنے والی اُس کی رویا میں بھی یہی نبوتی پیغام ملتا ہے: مستقبل قریب میں خُدا کی عدالت۔ عاموس کی کتاب کا اختتام مستقبل میں قوم کے بقیہ کی بحالی کے وعدے کے ساتھ ہوتا ہے۔
پیشن گوئیاں: عاموس کی کتاب ایک بہت ہی شاندار اور جلالی مستقبل کے وعدے کے ساتھ ختم ہوتی ہے۔"کیونکہ مَیں اُن کو اُن کے مُلک میں قائم کروں گا اور وہ پھر کبھی اپنے وطن سے جو مَیں نے اُن کو بخشا ہے نکالے نہ جائیں گے خُداوند تیرا خُدا فرماتا ہے۔" (9 باب 15 آیت)۔ابرہام کے ساتھ وعدے کی سرزمین کا جو عہد کیا گیا تھا (پیدایش 12 باب 7 آیت؛ 15 باب 7 آیت؛ 17 باب 8 آیت)، وہ یسوع مسیح کی ہزار سالہ بادشاہت کے وقت پورا ہوگا (دیکھیے یوایل 2باب26-27آیات)۔ مکاشفہ 20 باب میں اِس زمین پر یسوع مسیح کی ہزار سالہ بادشاہت کے بارے میں بیان کیا گیا ہے۔ یہ وقت ہمارے نجات دہندہ خُداوند یسوع مسیح کی کامل بادشاہت میں امن اور خوشی کا دور ہوگا۔ اُس وقت اسرائیل میں سے یسوع پر ایمان رکھنے والے اور غیر اقوام میں سے مسیحی ایماندار ایک کلیسیا کے طور پر اکٹھے ہونگے اور مسیح کی بادشاہت میں رہیں گےا ور اُس کے ساتھ حکمرانی کریں گے۔
عملی اطلاق: بہت دفعہ ہم سمجھتے ہیں کہ "ہم تو بس فلاں فلاں ہی ہیں! جیسے کہ بس ایک چیزیں بیچنے والا، بس ایک کسان یا پھر بس ایک گھرداری کرنے والی عورت۔ عاموس بھی ایسا ہی ایک شخص تھا، بس ایک چرواہا اور پھل چننے والا۔ وہ نہ تو کوئی پیدایشی نبی تھا، نہ ہی کاہن اور نہ ہی کسی کاہن کا بیٹا۔ وہ محض ایک چرواہا تھا، یہوداہ کے اندر ایک معمولی سا کاروباری شخص۔پس کون ایسے شخص کی بات سنتا؟ لیکن محض بہانے بنانے کی بجائے عاموس نے خُدا کے حکم کی تابع فرمانی کی اور خُدا کی قوم میں تبدیلی کے لیے خُدا کی ایک بہت پُر زور آواز بنا۔
بائبل مُقدس کے اندر دیکھا جا سکتا ہے کہ خُدا نے بہت ہی عام لوگوں جیسے کہ چرواہوں، ترکھانوں اور مچھیروں کو بڑے موثر طریقے سے استعمال کیا ہے۔ آپ اپنی زندگی میں جو کچھ بھی ہیں، خُدا آپکو استعمال کر سکتا ہے۔ عاموس بہت کچھ نہیں تھا، وہ تو بس ایک عام سا شخص تھا، لیکن وہ بس ایک عام سے شخص سے "بس خُدا کا خادم" بن گیا۔لہذا بس خُدا کا خادم بننا بہت اچھی بات ہے۔
English
پُرانے عہد نامے کا جائزہ
اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں
عاموس کی کتاب