واعظ کی کتاب
مصنف: واعظ کی کتاب اپنے مصنف کے نام کا ذکر واضح طورپر نہیں کرتی ۔ لیکن چند ایک ایسی آیات ہیں جن سے اشارہ ملتا ہے کہ یہ کتاب سلیمان نے لکھی تھی ۔ اس کے پسِ منظر میں کچھ ایسے سُراغ بھی ملتے ہیں جو یہ تجویز کر سکتے ہیں کہ اس کتاب کوغالباً کسی اور شخص نے سلیمان کی موت کے کئی سو سالوں بعد قلمبند کیا تھا ۔مگر روایتی عقیدہ یہی ہے کہ اس کتاب کا مصنف حقیقت میں سلیمان بادشاہ ہی ہے۔سنِ تحریر: اسرائیل کے بادشاہ کی حیثیت سے سلیمان کا دورِ حکومت قریباً 970 قبل از مسیح سے 930 قبل از مسیح تک رہا تھا ۔ واعظ کی کتاب سلیمان کے دورِ حکومت کےاختتام کے قریب لگ بھگ 935 قبل از میں قلمبند کی گئی تھی ۔
تحریر کا مقصد: واعظ کی کتاب ایک خاص نقطہِ نظر پر مبنی کتاب ہے ۔ "واعظ" یا " استاد" کے انداز ِ بیان سےخاص قسم کی افسردگی عیاں ہوتی ہے جو دُنیاوی چیزوں میں خُوشی تلاش کرنے کا حتمی نتیجہ ہے۔ مسیحیوں کےلیے یہ کتاب دنیا کو ایک ایسے شخص کی نظر سے دیکھنے کا موقع فراہم کرتی ہے جو اگرچہ بڑا عقلمند ہے مگر فانی اور عارضی چیزوں میں معنی تلاش کرنے کی کوشش کر رہا ہے ۔ واعظ دنیاوی خوشی کی زیادہ تر اشکال کی کھوج کرتا ہے اور اُن میں سے کو ئی بھی اُسے با معنی محسوس نہیں ہوتی ۔
آخر میں واعظ اس نتیجے پر پہنچتا ہے کہ شخصی خوشی اور زندگی کے حقیقی معنی کی تلاش کا واحد ذریعہ خدا پر ایمان رکھنا ہے ۔ وہ اس حقیقت کو قبول کرنے کا فیصلہ کرتا ہے کہ خدا کے بغیر زندگی مختصر اور بیکار ہے ۔واعظ قاری کو مشورہ دیتا ہے کہ وہ عارضی خوشی کی بجائے ابدی خدا پر دھیان دے ۔
کلیدی آیات: واعظ 1باب 2آیت " باطِل ہی باطِل واعظ کہتا ہے باطِل ہی باطِل ۔ سب کچھ باطِل ہے۔"
واعظ 1باب 18آیت: " کیونکہ بہت حکمت میں بہت غم ہے اور علم میں ترقّی دُکھ کی فراوانی ہے۔"
واعظ 2باب 11آیت: " پھر مَیں نے اُن سب کاموں پر جو میرے ہاتھوں نے کئے تھے اور اُس مشقت پر جو مَیں نے کام کرنے میں کھینچی تھی نظر کی اور دیکھا کہ سب بطلان اور ہوا کی چران ہے اور دُنیا میں کچھ فائدہ نہیں۔"
واعظ 12باب 1آیت: " اور اپنی جوانی کے دِنوں میں اپنے خالق کو یاد کرجبکہ بُرے دِن ہُنوز نہیں آئے اور وہ برس نزدِیک نہیں ہُوئے جن میں تُو کہے گا کہ اِن سے مجھے کچھ خُوشی نہیں۔"
واعظ 12باب 13آیت: " اب سب کچھ سنایا گیا ۔ حاصل کلام یہ ہے ۔ خُداسے ڈر اور اُس کے حکموں کو مان کہ اِنسان کا فرضِ کُلّی یہی ہے۔"
مختصر خلاصہ: واعظ کی کتاب میں دو الفاظ بار بار دہرائے جاتے ہیں ۔ یہ دونوں الفاظ " باطل" اور " ہوا کی چران " ہیں جو دنیا کی عارضی فطرت کو واضح کرنے کےلیے استعمال کئے جاتے ہیں۔ آخر میں حتیٰ کہ انتہائی متاثر کن انسانی کار نامے بھی پیچھے رہ جائیں گے۔ اس کتاب میں یہ الفاظ " دنیا میں" 28 مرتبہ آیا ہے جو کہ فانی دنیا کی جانب اشارہ کرتا ہے ۔ واعظ جب"اُن سب چیزوں کا جو دُنیا میں ہوتی ہیں" ذکر کرتا ہے تو اصل میں وہ زمینی ، عارضی اور فانی چیزوں کی بات کر رہا ہوتا ہے ۔
واعظ کی کتاب کے پہلے سات ابواب اُن تمام دنیاوی چیزوں کے بارے میں بیان کرتے ہیں جن سے واعظ اطمینان حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے ۔ وہ خوشی کے حصول کے لیے سائنسی دریافتیں(1باب 10-11آیات)، حکمت اور فلسفے ( 1باب 13-18آیات)، مے ( 2باب 3آیت)، فن ِ تعمیر(2 باب 4آیت) مال و دولت(2باب 7-8آیات) اور عیش و عشرت ( 2باب 8آیت) کو بھی استعمال کرنے کی کوشش کرتا ہے ۔ واعظ زندگی کے معنی کی تلاش میں مختلف طرح کے فلسفوں جیسے کہ مادیت (2باب 19- 20آیات) اور یہاں تک کہ اخلاقی ضابطوں کی جانب بھی رخ کرتا ہے ( بشمول 8-9 ابواب ) ۔ مگر آخر میں وہ محسوس کرتا ہے کہ ہر چیز بے معنی ہے اور بالکل عارضی خوشی مہیا کرتی ہے اور یہ بھی کہ خدا کے بغیر کسی چیز میں نہ تو کوئی مقصد ہے اور نہ ہی کسی چیز کو دوام حاصل ہے۔
8-12ابواب واعظ کے مشوروں اور تبصروں کو بیان کرتے ہیں جن میں ہدایات دی گئی ہیں کہ ایک انسان کو زندگی کیسے گزارنی چاہیے ۔ وہ اس نتیجے پر پہنچتا ہے کہ خدا کے بغیر زندگی کی نہ تو کچھ حقیقت ہے اور نہ ہی اِس کے کچھ معنی ہیں۔ وہ بے شمار بُرائیوں کو دیکھ چکا ہے اور اپنی زندگی کے اِس موقعے پر محسوس کرتا ہے کہ ا نسان کے بہترین کار نامے بھی ایک خاص عرصے کے بعد کچھ اہمیت نہیں رکھتے ہیں ۔ لہذا وہ قاری کو جوانی ہی سے خدا کو ماننے (12 باب 1آیت)اور اُس کی مرضی کی پیروی کرنے ( 12باب 13-14آیات) کی نصیحت کرتا ہے ۔
پیشین گوئیاں: واعظ کی کتاب میں بیان کردہ تمام باطل اور جھوٹ کا حل مسیح ہے ۔ واعظ 3باب 17 آیت کے مطابق خدا راستبازوں اور شریروں کی عدالت کرتا ہے اور صرف وہی لوگ راستباز ہیں جو مسیح پر ایمان رکھتے ہیں( 2کرنتھیوں5باب 21آیت )۔ خدا نے ہمارے دلوں میں نہ صرف ابدیت کی آرزو رکھی ہے ( واعظ 3باب 11آیت ) بلکہ اُس نے مسیح کے وسیلہ سے ابدی زندگی کا راستہ بھی مہیا کیا ہے (یوحنا 3باب 16آیت)۔ ہمیں یاد دلایا جاتا ہے کہ دنیا کی دولت کے حصول کےلیے جدو جہد کرنا نہ صرف باطل ہے کیونکہ یہ اطمینان نہیں دیتی بلکہ اگر ہم اسے حاصل کر بھی لیں تو مسیح کے بغیر ہم اپنی جانو ں کا نقصان اُٹھائیں گے۔ پس اِس میں کیا فائدہ ہے؟( مرقس 8باب 36آیت)۔ واعظ کی کتاب میں بیان کردہ مایوسی اور باطل کا تدارک بالآخر مسیح میں ہوتا ہے جو خدا کی حکمت اور انسانی زندگی میں پایا جانے والے واحد حقیقی مطلب ہے ۔
عملی اطلاق: واعظ کی کتاب مسیحیوں کو اُس خالی پن اور مایوسی کو سمجھنے کا موقع فراہم کرتی ہے جو خدا سے نا واقف لوگوں کو جکڑے ہوئے ہے ۔ وہ لوگ جو مسیح میں پختہ ایمان نہیں رکھتے اُنہیں ایک ایسی زندگی کا سامنا ہے جو آخر کار اختتام پذیر اور بے معنی ہو جائے گی ۔ اگر نجات کا وجود نہیں اور نہ کوئی خدا ہے تو اس صورت میں انسان کی زندگی میں اُس کا کوئی مخصوص نقطہ نظر موجود نہیں ہے اور نہ ہی اُس کی زندگی کا کوئی خاص مقصد اور اُسے گزارے کے لیے مناسب سمت میں راہنمائی ہے۔ خدا کے بغیر زندگی مایوس کن ، کٹھن، نا مناسب ، مختصر اور " بالکل بے معنی " ہے ۔ لیکن مسیح کے ساتھ زندگی فردوس میں ملنے والے اُن خوشیوں اور جلال کا سایہ ہے جو صرف اُسی کے وسیلے سے قابل حصول ہے ۔
English
پُرانے عہد نامے کا جائزہ
اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں
واعظ کی کتاب