حزقی ایل کی کتاب
مصنف: اس کتاب کا مصنف حزقی ایل نبی ہے ( حزقی ایل 1باب 3آیت)۔وہ دو دیگر نبیوں یعنی یرمیاہ اور دانی ایل کا ہمعصر تھا۔سنِ تحریر: حزقی ایل کی کتاب یہودیوں کی بابل کی اسیری کے دوران غالباً 593 سے 565قبل از مسیح میں قلمبند کی گئی تھی ۔
تحریر کا مقصد: حزقی ایل اپنے دور کی یہودی نسل کی رہنمائی کر رہا تھا جو انتہائی گنہگار بھی تھی اور مکمل طور پر نا اُمید ہو چکی تھی ۔ اپنی نبوتی خدمت کے ذریعے حزقی ایل نے کوشش کی کہ لوگ فوری طور پر توبہ کریں اور اپنے مستقبل کے بارے میں پُر امید ہوتے ہوئے اُس پر یقین کریں۔ اُس نے اُنہیں سکھایا کہ : (1) خدا اپنے نبیوں کے ذریعے کام کرتا ہے ؛ (2)حتیٰ کہ شکست اور مایوسی میں بھی لوگوں کو خدا کی خود مختاری کو تسلیم کرنے کی ضرورت ہے ؛ (3) خدا کا کلام ہمیشہ پورا ہوتا ہے ؛ (4) خداہر جگہ موجود ہے اور اُس کی عبادت کہیں بھی کی جا سکتی ہے ؛ ( 5) اگر لوگ برکات حاصل کرنے کی توقع رکھتے ہیں تو اُنہیں خدا کی فرمانبرداری کرنی چاہیےاور (6) خدا کی بادشاہی ضرور آئے گی ۔
کلیدی آیات: حزقی ایل 2باب 3- 6آیات: " چُنانچہ اُس نے مجھ سے کہا اَے آدمزاد مَیں تجھے بنی اِسرائیل کے پاس یعنی اُس باغی قوم کے پاس جس نے مجھ سے بغاوت کی ہے بھیجتا ہوں وہ اور اُن کے باپ دادا آج کے دِن تک میرے گنہگار ہوتے آئے ہیں۔ کیونکہ جن کے پاس مَیں تجھ کو بھیجتا ہوں وہ سخت دِل اور بے حیا فرزند ہیں ۔ تُو اُن سے کہنا کہ خُداوند خُدا یُوں فرماتا ہے۔ پس خواہ وہ سُنیں یا نہ سُنیں (کیونکہ وہ تو سرکش خاندان ہیں) تو بھی اِتنا تو ہو گا کہ وہ جانیں گے کہ اُن میں ایک نبی برپا ہوا۔ اور تُو اَے آدم زاد اُن سے ہراسان نہ ہو اور اُن کی باتوں سے نہ ڈر ۔ ہر چند تُو اُونٹ کٹاروں اور کانٹوں سے گھرا ہے اوربچھوؤں کے درمیان رہتا ہے ۔ اُن کی باتوں سے ترسان نہ ہو اور اُن کے چہروں سے نہ گھبرا اگرچہ وہ باغی خاندان ہیں۔"
حزقی ایل 18باب 4آیت: " دیکھ سب جانیں میری ہیں جیسی باپ کی جان ویسی ہی بیٹے کی جان بھی میری ہے ۔ جو جان گناہ کرتی ہے وُہی مَرے گی۔"
حزقی ایل 28باب 12-14آیات: " کہ اَے آدم زاد! صُور کے بادشاہ پر یہ نَوحہ کر اوراُس سے کہہ خُداوند خُدا یُوں فرماتا ہے کہ تُو خاتم الکمال دانش سے معمور اور حسن میں کامِل ہے۔ تُو عد ن میں باغِ خُدا میں رہا کرتا تھا ۔ ہر ایک قیمتی پتّھر تیری پوشش کے لئے تھا مثلاً یاقُوتِ سرخ اور پکھراج اور الماس اور فیروزہ اور سنگِ سلیمانی اور زبرجد اور نیلم اور زمُرّد اور گوہرِ شب چراغ اور سونے سے تجھ میں خاتم سازی اور نگینہ بندی کی صنعت تیری پیدایش ہی کے روز سے جاری رہی۔ تُو ممسوح کرُّوبی تھا جو سایہ افگن تھا اور مَیں نے تجھے خُدا کے کوہِ مُقدّس پر قائم کیا ۔ تُو وہاں آتشی پتھروں کے درمیان چلتا پھرتا تھا۔"
حزقی ایل 33باب 11آیت: " تُو اُن سے کہہ خُداوند خُدا فرماتا ہے مجھے اپنی حیات کی قَسم شرِیر کے مرنے میں مجھے کچھ خُوشی نہیں بلکہ اِس میں ہے کہ شرِیر اپنی راہ سے باز آئے اور زِندہ رہے ۔ اَے بنی اِسرائیل باز آؤ ۔ تم اپنی بُری روِش سے باز آؤ ۔ تم کیوں مرو گے؟"
حزقی ایل 48باب 35آیت: " اُس کا محیط اٹھارہ ہزار اور شہر کا نام اُسی دِن سے یہ ہو گا کہ خُداوندوہاں ہے۔"
مختصرخلاصہ: آپ گمراہ شدہ دنیا سے کیسے نمٹ سکتے ہیں؟ حزقی کےلیے مقرر تھا کہ وہ تیس سال کی عمر میں اپنی کہانتی خدمت کا آغاز کرے ۔ اُسے پچیس سال کی عمر میں اُس کے اپنے آبائی ملک سے اسیر بنا کر کر بابل لے جایا گیا ۔ پانچ سال تک وہ مایوسی کا شکار رہا ۔ بابل کی اسیر ی کے دُوران تیس سال کی عمر میں یہواہ کے جلال کے ایک شاندار نظارے نے اُس کی ذات کو مسحور کردیا ۔ حزقی ایل کاہن / نبی کو معلوم ہو گیا کہ خدا اُس کی آبائی سرزمین کی تنگ گلیوں تک محدود نہیں ہے بلکہ وہ عالمگیر خدا ہے جو لوگوں اور قوموں پر اختیار رکھتا ہے ۔ بابل میں لوگوں کےلیے خدانے حزقی ایل کو کلام دیا ۔ اُس کی بلاہٹ کے تجربے سے حزقی ایل کی زندگی یکسر بدل گئی ۔ اُس نے سچے دل سے خود کو خدا کے کلام کےلیے وقف کر دیا ۔ اُس نے محسوس کیا کہ اسیروں کی اس تلخ حالت میں مدد کے لیے وہ شخصی طورپر کچھ نہیں سکتا تھا مگر اُسے یقین تھا کہ خدا کا کلام اُن کی موجودہ حالت کے بارے تھا اور اُنہیں اس حالت پر فتحمندی بخش سکتا تھا۔ حزقی ایل نے خدا کے کلام کو اپنے لوگوں تک پہنچانے کے لئے مختلف طریقوں کا استعمال کیا۔اُس نے توجہ حاصل کرنے کے لیےیروشلیم کی تصویر کشی میں مصوری ،علامتی اقدامات اور غیر معمولی طرز عمل کا استعمال کیا ۔ اُس نے اپنے بال اور داڑھی منڈوا کر یہ واضح کیا کہ خدا یروشلیم اور اُسکے رہنے والوں کے ساتھ کیا کرے گا ۔
حزقی ایل کی کتاب کو چار حصوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے۔
1-24ابواب: یروشلیم کی بربادی کے بارے میں پیشن گوئیاں
25-32ابواب : گرد و نواح کے ممالک کے بارے میں خدا کی عدالت کی پیشن گوئیاں
33با ب: اسرائیل سےتوبہ کرنے کا آخری بار تقاضا
34-48 ابواب: مستقبل میں اسرائیل کی بحالی کے متعلق پیشن گوئیاں
پیشن گوئیاں: 34باب حزقی ایل کی کتاب کا وہ باب ہے جس میں خدا اپنے لوگوں کی ناقص نگرانی کے باعث اسرائیلی راہنماؤں کی ملامت کرتا ہے اور کہتا ہے کہ وہ جھوٹے چرواہے ہیں ۔ اسرائیل کی بھیڑوں کی فکر کرنے کی بجائے اُنہوں نے اپنی فکر کی ہے ۔ ان راہنماؤں نے اچھا کھایا ، اچھا پہنا اور جن لوگوں پر اُنہیں مقرر کیا گیا تھا اُن سے بہت اچھی طرح سے خدمت کروائی(حزقی ایل 34باب 1- 3آیات)۔ اُن سب جھوٹے چرواہوں کے برعکس یسوع اچھا چرواہا ہے جو اپنی بھیڑوں کےلیے اپنی تک جان دیتا اور گلہ کو تباہ کرنے والے بھیڑیوں سے اُن کی حفاظت کرتا ہے ( یوحنا 10باب 11- 12آیات)۔ 34باب کی4 آیت اُن کمزور، بیمار، زخمی اور کھوئے ہوئے لوگوں کو بیان کرتی ہے جن کی نگہبانی کرنے میں چرواہے ناکام رہے تھے۔ یسوع مسیح ہمارا عظیم طبیب ہے جو اپنی صلیبی موت کے ذریعے سے ہمارے رُوحانی زخموں (یسعیاہ 53باب 5آیت)کو شفا بخشتا ہے ۔ یسوع ہی وہ واحد شخصیت ہے جو کھوئے ہوؤں کو ڈھونڈتا اور نجات دیتا ہے ہے (لوقا 19باب 10آیت)۔
عملی اطلاق: حزقی ایل کی کتاب ہمیں ابرہام ، موسیٰ اوردیگر بائبلی انبیاء کےخدا یعنی اپنے آسمانی باپ کےساتھ نئے اور زندہ رشتے میں بندھنے کی دعوت دیتی ہے ۔ ہمیں غالب آنے والے بننا چاہیے ورنہ ہم مغلوب ہو جائیں گے ۔ حزقی ایل ہمیں زندگی تبدیل کرنے والی خدا کی قدرت، علم ، ابدی موجودگی اور پاکیزگی کی رویا کاتجربہ کرنے؛خدا کی طرف سے رہنمائی پانے ،انسانی دل میں بسنے والے گناہ کی گہرائی اور وابستگی کو سمجھنے ؛اس بات کو تسلیم کرنے کہ خدا شریروں کو اُن بُرے اعمال کے بارے میں خبردار کرنے کےلیے اپنے بندوں کو ذمہ ٹھہراتا ہے ؛ اوریسوع مسیح کے ساتھ شخصی رفاقت قائم کرنے کا چیلنج دیتا ہے جس نے کہا ہے کہ نیا عہد اُس کے خون کے وسیلہ سے قائم ہوا ہے ۔
English
پُرانے عہد نامے کا جائزہ
اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں
حزقی ایل کی کتاب