settings icon
share icon

عزرا کی کتاب

مصنف: عزرا کی کتاب خصوصی طور پر اپنے مصنف کا نام بیان نہیں کرتی ۔ روایت ہے کہ عزرا کی کتاب کو عزرا نبی نے تحریر کیا تھا ۔یہ بات کافی دلچسپی کی حامل ہے کہ عزرا پہلی بار 7باب کے ایک منظر میں ظاہر ہوتا ہے اور اس کے بعد کتاب کا مصنف ضمیرِ غائب سے ضمیرمتکلم کا استعمال شروع کر دیتا ہے۔ یہ بات واضح طور پر عزرا کےاِس کتاب کا مصنف ہونےکی تصدیق کرتی ہے ۔

سنِ تحریر: عزرا کی کتاب غالباً 460 قبل از مسیح سے 440 قبل از مسیح کے درمیانی عرصہ میں قلمبند کی گئی تھی ۔

تحریر کا مقصد: عزرا کی کتاب بابل کی اسیری سے واپسی اور بعد کے سالوں کے دوران ملکِ اسرائیل میں رونما ہونے والے واقعات کے متعلق ہے جن کی ابتدا 538 قبل از مسیح میں ہوئی اور جن کا دورانیہ قریباً ایک صدی کا تھا ۔ عزرا کی کتاب میں ہیکل کی تعمیر ِ نو پر زور دیا گیا ہے ۔ اس کتاب میں نسب ناموں کا وسیع ذکر پا یا جاتا ہے بنیادی طور پر نسب ناموں کے اِس طرح سے ذکر کرنے کا مقصد ہارون کی نسل ہونے کے ناطے کہانت کا دعویدار ہونا تھا۔

کلیدی آیات: عزرا 3باب 11آیت: "سو وہ باہم نَوبت بہ نَوبت خُداوند کی ستایش اور شکرگذاری میں گا گا کر کہنے لگے کہ وہ بھلا ہے کیونکہ اُس کی رحمت ہمیشہ اِسرائیل پر ہے ۔ جب وہ خُداوند کی ستایش کر رہے تھے تو سب لوگوں نے بلند آواز سے نعرہ مارا اِس لئے کہ خُداوند کے گھر کی بنیاد پڑی تھی۔"

عزرا 7باب 6آیت: " یہی عزرا بابل سے گیا اور وہ مُوسیٰ کی شرِیعت میں جسے خُداوند اِسرائیل کے خُدا نے دِیا تھا ماہرفقیہ تھا اور چونکہ خُداوند اُس کے خُدا کا ہاتھ اُس پر تھا بادشاہ نے اُس کی سب درخواستیں منظور کیں۔"

مختصر خلاصہ: اس کتاب کی تقسیم کچھ یوں ہو سکتی ہے : 1- 6ابواب : "پہلی واپسی جو زُربابل کی قیادت میں ہوئی تھی اور ہیکل کی تعمیر نو؛ 7- 10ابواب: " عزرا کی خدمت ۔ چونکہ 6 سے 7 ابواب کے درمیان آدھے سے زیادہ صدی گزر چکی تھی لہذا عزرا نے جس وقت یروشلیم میں اپنی خدمت کا آغاز کیا تھا تو کتاب کے پہلے حصے میں بیان کردہ لوگوں میں سے زیادہ تر اُس وقت تک مر چکے تھے ۔ عزرا وہ واحد شخص ہے جو عزرا اور نحمیاہ کی کتاب میں نمایاں کردار کے طور پر ظاہر ہوتا ہے ۔ دونوں کتابوں کا اختتام گناہوں کے اعتراف ( عزرا 9باب ،نحمیاہ 9باب) اور اس کے نتیجے میں لوگوں کے اُن بُرے کاموں کو ترک کرنے پر ہوتا ہے جن میں وہ مبتلا ہو چکے تھے ۔ حجی اور زکریاہ کے حوصلہ افزا پیغامات کی نوعیت کے کچھ تصورات جو اس بیان (عزرا 5باب 1آیت) میں متعارف کرائے گئے ہیں اُن نبوتی کتابوں میں دکھائی دے سکتے ہیں جو اِن نبیوں(حجی اور زکریاہ) کے ناموں سے منسوب ہیں ۔

عزرا کی کتاب ہیکل کی تعمیر ِ نو کےلیے اسیر ی سے واپسی سے لے کر ارتخششتا بادشاہ کے فرمان تک کے دورانیے کا احاطہ کرتی ہے ۔ یہ وہ واقعہ ہے جو نحمیاہ کی کتاب کے ابتدائی حصے میں پیش کیا جاتا ہے ۔ عزراکے دنوں میں حجی اور نحمیاہ کے دنوں میں زکریا ہ مرکزی نبی تھے ۔

پیشن گوئیاں: عزرا کی کتاب میں ہم بائبل کے مرکزی موضوع " اسرائیل کے بقیہ " کا تسلسل دیکھتے ہیں ۔ جب بھی آفت یا غضب نازل ہوتا ہے تو خدا ہمیشہ اپنے لیے چھوٹا سا بقیہ بچا لیتا ہے: طوفان کی تباہی سے نوح اور اُس کے خاندان؛سدُوم اور عمورہ سے لوط کے خاندان ، اخی اب اور ایزبل کی ایذارسائی کے دوران اسرائیل میں 7000نبیوں کو بچا لیا گیا تھا۔ جب اسرائیلی مصر کی غلامی میں گئے تو خدا نے انہیں وہاں سے نکالا اور وعدے کی سر زمین میں پہنچایا ۔ عزرا 2باب 64-67 آیات کے مطابق یہوداہ کے ملک میں تقریباً پچاس ہزار لوگ واپس آئے تھے اور جب اُنہوں نے اپنی تعداد کا موازنہ داؤد کے خوشحال دُورِ حکومت میں لوگوں کی تعداد کے ساتھ کیا تو اُن کا بیان تھا " اَے خُداوند اِسرائیل کے خُدا تُو صادِق ہے کیونکہ ہم ایک بقیہ ہیں جو بچ نکلا ہے جیسا آج کے دِن ہے"(عزرا 9باب 15آیت)۔ بقیہ کا موضوع نئے عہد نامے میں بھی پایا جاتا ہے جہاں پولس رسول کہتا ہے کہ "پس اِسی طرح اِس وقت بھی فضل سے برگُزِیدہ ہونے کے باعث کچھ باقی ہیں" (رومیوں 11باب 5آیت)۔ اگرچہ یسوع کے زمانہ کے پیشتر لوگوں نے اُس کو مسترد کر دیاتھا لیکن پھر بھی لوگوں کا ایک گروہ اُس پر ایمان لایا جنہیں خدا نے اپنے بیٹے کے وسیلے سے اپنے فضل کے عہد میں قائم اور محفوظ رکھا۔ مسیح کے زمانہ سے تمام قوموں میں ایمانداروں کا ایک ایسا بقیہ موجود ہے جن کے پاؤں اُس سکڑے راستے پر گامزن ہیں جو اُن کو ہمیشہ کی زندگی تک پہنچاتا ہے (متی 7باب 13-14آیات)۔ رُوح القدس جس نے اس پر مہر کی ہے اس بقیہ کو اپنی قوت کے وسیلے سے محفوظ رکھے گا اور آخری دن سلامتی سے خدا وند کے حضور پیش کرے گا (2کرنتھیوں 1باب 22آیت؛ افسیوں 4باب 30آیت)۔

عملی اطلاق: عزرا کی کتاب اُمید اور بحالی کا تاریخی بیان ہے ۔ایسے مسیحی جن کی زندگی گناہ اور خدا کے خلاف سرکشی کے خطرے سے دوچار ہے اُن کےلیےیہ بڑی اُمید موجود ہے کہ ہمار خدا معاف کرنے والا ہے ۔ وہ ایسا خدا ہے کہ جب ہم توبہ کرتے اور شکستہ دل کے ساتھ اُس کی طرف رجوع کرتے ہیں تو وہ ہم سے کبھی منہ نہیں پھیرتا (1یوحنا 1باب 9آیت)۔بنی اسرائیل کی یروشلیم میں واپسی اور ہیکل کی تعمیر نو ہر اُس مسیحی ایماندار کی زندگی میں کئی بار رونما ہوتی ہے جو گناہ کی قید اور خدا کے خلاف سرکشی سے واپس آتا اور خُدا کے گھرانے میں محبت بھرا استقبال پا تا ہے ۔ اس بات سے قطع ِ نظر کہ ہم کتنی دیر سے اُس سے دُور ہیں وہ ہمیں معاف کرنے اور اپنے گھرانے میں واپس قبول کرنے کے لیے تیار رہتا ہے ۔ وہ ہم پر یہ بات واضح کرنے کو تیار ہے کہ ہم اپنی زندگیوں اور دِلوں کی تعمیر ِ نو کیسے کریں جو رُوح القدس کا مَقدس ہیں ۔ یروشلیم میں ہیکل کی تعمیرِ نو کی طرح خدا اپنی خدمت کےلیے ہماری زندگیوں کی مرمت اور بحالی کے کام کی بھی نگرانی کرتا ہے ۔

ہیکل کی تعمیرِ نو کے خلاف خدا کے مخالفین کی مزاحمت ایک ایسا نمونہ پیش کرتی ہے جو ہماری جان کے دشمن شیطان کا طریقہ کار ہے ۔ شیطان ان لوگوں کو استعمال کرتا ہے جوبظاہر خُدا کے مقاصد کے ساتھ ہم آہنگ نظر آتے ہیں تاکہ شیطان ہمیں دھوکہ دے سکتے اور خُدا کے منصوبوں کو ناکام بنا سکے۔ عزرا 4باب 2آیت اُن لوگوں کی گمراہ کن باتوں کو پیش کرتی ہے جو مسیح کی پرستش کا دعویٰ تو کرتے مگر ان کا اصل ارادہ پھاڑنا ہوتا ہے نہ کہ تعمیر کرنا۔ ہمیں ایسے مکاروں سے محتاط رہنے ، اسرائیلیوں کی طرح اُن سے پیش آنے اور اُن کے سادہ الفاظ اور ایمان کے جھوٹے دعوؤں کے نتیجے میں بے وقوف بننے سے بچنے کی ضرورت ہے ۔

English



بائبل کا خلاصہ/جائزہ

پُرانے عہد نامے کا جائزہ



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

عزرا کی کتاب
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries