یوناہ کی کتاب
مصنف: یوناہ 1 باب 1 آیت میں یوناہ نبی کی کہانی کے سنائے جانے کا آغاز ہوتا ہے۔اگرچہ اِس کتاب کا بیان ضمیر غائب کا استعمال کرتا ہے اور یوں لگتا ہے کہ کسی شخص کے بارے میں اُس کی غیر موجودگی میں کہانی سنائی جا رہی ہے، لیکن روایتی طور پر مانا جاتا ہے اِس کتاب کا مصنف یوناہ خود ہے اور ہمارے سامنے ایسی کوئی پُردلیل وجہ نہیں جس کی بناء پر یہ مانا جائے کہ اِس کتاب کا مصنف کوئی اور نامعلوم شخص ہے۔سنِ تحریر: یوناہ کی کتاب غالباً 793 قبل از مسیح اور 785 قبل از مسیح کے درمیانی عرصے میں لکھی گئی تھی۔
تحریر کا مقصد: اِس کتاب کے مرکزی عنوانات نافرمانی اور رُوحانی بیداری ہیں۔ یوناہ کا مچھلی کے پیٹ میں جانے کا تجربہ اُس کے لیے ایک منفرد طریقے سے ایک بہت ہی منفرد قسم کی رہائی کے لیے التجا کرنے کا موقع پیدا کرتا ہے، یہ وہ وقت تھا جب یونا ہ اپنی منفرد قسم کی ہار ماننے کے بعد توبہ کرتا ہے۔ اُس کی شخصی طور پر شروع ہونے والی نافرمانی نہ صرف اُس کی اپنی ذات کے اندر رُوحانی بیداری کے آغاز کا سبب بنتی ہے بلکہ یہی چیز نینوہ کے لوگوں کی رُوحانی بیداری کا سبب بھی بنتی ہے۔ کئی ایک ایسے علماء ہیں جو یوناہ کی اِس کوشش کی بدولت نینوہ میں آنے والی اِس رُوحانی بیداری کو تمام زمانوں میں منادی کے وسیلے سے پیداہونے والی سب سے بڑی رُوحانی بیداری قرار دیتے ہیں۔
کلیدی آیات: یوناہ 1 باب 3 آیت: "لیکن یوناہ خُداوند کے حضور سے ترسیس کو بھاگا اور یافامیں پہنچا اور وہاں اُسے ترسیس کو جانےو الا جہاز ملا اور وہ کرایہ دیکر اُس میں سوار ہوا تاکہ خُداوند کےحضورسے ترسیس کو اہلِ جہاز کے ساتھ جائے۔"
یوناہ 1 باب 17 آیت: "لیکن خُداوند نے ایک بڑی مچھلی مقرر کر رکھی تھی کہ یوناہ کو نگل جائے اور یوناہ تین دن رات مچھلی کے پیٹ میں رہا۔"
یوناہ 2 باب 2 آیت: "مَیں نے اپنی مصیبت میں خُدا وند سے دُعا کی اور اُس نے میری سُنی ۔ مَیں نے پاتال کی تہہ سے دہائی دی تو تُو نے میری فریاد سُنی۔"
یوناہ 3 باب 10 آیت: "جب خُدا نے اُن کی یہ حالت دیکھی کہ وہ اپنی اپنی بُری روش سے باز آئے تو اُس عذاب سے جو اُس نے اُن پر نازل کرنے کو کہا تھا باز آیا اور اُسے نازل نہ کیا۔"
مختصرخلاصہ: یوناہ کا خوف اور تکبر اُس کےلیے خُدا کے حکم سے رُوگردانی کرنے کا سبب بنا۔ جب خُدا اُسے نینوہ میں جا کر توبہ کی منادی کرنے کا حکم دیتا ہے تو وہ اُس شہر میں اِس خدمت کے لیے اِس لیے نہیں جانا چاہتا کیونکہ وہ سمجھتا تھا کہ نینوہ کے لوگ اُسکے اور اُسکی قوم کے دشمن ہیں اور مزید یہ کہ اُسے اِس بات کایقین تھا کہ خُدا اُس شہر کو تباہ کرنے کی جو دھمکی دے رہا تھا وہ اپنے رحم کے بدولت اُس دھمکی کے مطابق شہر کو تباہ نہیں کرے گا۔ نینوہ جانے کی بجائے وہ ترسیس جانے والے ایک جہاز میں سوار ہو جاتا ہے، ترسیس نینوا سے مخالف سمت میں واقع تھا۔ بہت جلد سمندر کے اندر آنے والا ایک بہت بڑا طوفان جہاز کے عملے کو قرعہ ڈالنے کے ذریعے سے یہ معلوم کرنے میں مدد کرتا ہے کہ اِس سارے مسئلے کی اصل وجہ یوناہ تھا۔ وہ اُسے جہاز میں سے سمندر میں پھینک دیتے ہیں اور ایک بہت بڑی مچھلی اُسے نگل لیتی ہے۔ مچھلی کے پیٹ کے اندر تین دن اور رات کے دوران یوناہ خُدا کے حضور اپنے گناہ کا اعتراف اور اُس سے توبہ کرتا ہے، اور مچھلی اُسے خشکی پر آگر اُگل دیتی ہے (کئی بار اِس بات پر حیرت بھی کی جاتی ہے کہ وہ کونسی بات تھی جس کی وجہ سے یوناہ کو توبہ کرنے میں اتنا زیادہ وقت لگ گیا۔)اِس کے بعد یوناہ 500 میل کا سفر طے کرکے نینوہ شہر میں جاتا اور وہاں پر توبہ کی منادی کرتا ہے جس کے جواب میں شہر میں ایک بہت بڑی رُوحانی بیداری آتی ہے۔ جس وقت نینوہ کے باسی توبہ کرتے ہیں تو منادی کرنے والا یہ نبی خوش ہونے کی بجائے ناراض ہو جاتا ہے۔ بہرحال جس وقت خُدانے ایک کدو کی بیل، ایک کیڑے اور تیز لُو چلا نے کے ذریعے سے یوناہ کو یہ سبق سکھایا کہ وہ رحم کرنے والا خُدا ہے تو ایسے میں یوناہ نے وہ سبق سیکھ لیا۔
پیشن گوئیاں: خُداوند یسوع مسیح کے اپنے الفاظ سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ ایک خاص وقت پر یوناہ مسیح خُداوند کی تصویر کشی کرتا ہے۔ متی 12 باب 40-41آیات کے اندر خُداوند یسوع مسیح یہ اعلان کرتا ہے کہ جتنی دیر کے لیے یوناہ مچھلی کے پیٹ میں تھا قریباً اُتنی ہی دیر تک کے لیے وہ قبر میں رہے گا۔ وہ مزید کہتا ہے کہ یوناہ کی طرف سے منادی کرنے کی بدولت نینوہ کے لوگوں نے تو توبہ کی تھی لیکن وہ فریسی اور شرع کےعالم جب یسوع کی تعلیمات کو رَد کرتے ہیں تو وہ دراصل ایک ایسے شخص کو رَد کر رہے ہیں جو یوناہ سےبہت بڑا ہے۔ جس طرح یوناہ توبہ کرنے اور نجات پانے کے حوالے سے خُدا کی سچائی کو نینوہ کے لوگوں کے پاس لایا بالکل اُسی طرح یسوع بھی خُدا کی ذات کے وسیلہ سے (رومیوں 11 باب 36 آیت) نجات کا پیغام لے کر آیا (یوناہ 2 باب 9 آیت؛ یوحنا 14 باب 6 آیت)۔
عملی اطلاق: ہم کسی طور پر خُدا سے چھپ نہیں سکتے۔ ہم چاہے جتنے مرضی پاؤں اٹکائیں اور جتنے مرضی اعتراضات اُٹھائیں، وہ جو کچھ ہماری زندگی اور ذات کے ذریعے سے پورا کرنا چاہتا ہے وہ تو ہر صورت میں ہو کر ہی رہے گا۔ افسیوں 2 باب 10آیت بیان کرتی ہے کہ خُدا ہماری زندگی کے لیے خاص منصوبے رکھتا ہےا ور وہ اِس بات کا خاص دھیان رکھتا ہے کہ ہم اُس کے منصوبوں کے مطابق ڈھل جائیں۔ ہمارے لیے یہ بات کتنی ہی اچھی ہوگی کہ ہم یوناہ کے برعکس اپنے آپ کو کسی بھی حیل و حجت کے بغیر خُدا کے تابع کر دیں۔
خُدا کی محبت کا اظہار اِس بات میں ہوتا ہے کہ خُدا کی محبت کو سب انسانوں تک اُن کی شہرت، بدنامی ، قومیت اور نسل سے قطع نظر رسائی حاصل ہے۔ ہر دور کے تمام لوگوں کے لیے نجات حاصل کرنے کے لیے انجیل کی مفت پیشکش موجود ہے۔ مسیحی ہوتے ہوئے ہماری زندگی کا مقصد یہ ہے کہ ہم وہ اہم ذرائع بنیں جن کے وسیلے سے خُدا نجات پانے کی اِس عظیم پیشکش کو بیان کر سکتا ہے اور پھر ہم دوسروں کی نجات کی وجہ سے خوشی منائیں۔ خُدا چاہتا ہے کہ ہم اُس کی ذات کے ساتھ اِس طرح کا تجربہ حاصل کریں، اور وہ لوگ جو اپنی زندگیوں میں بہت دیر کے بعد توبہ کرتے ہیں، یا وہ لوگ جن کا توبہ کرنے کا تجربہ ہمارے اپنے تجربے سے مختلف ہوتا ہے اُن سے حسد نہ کریں اور نہ ہی اُن کے حوالے سےنفرت انگیز احساسات رکھیں۔
English
پُرانے عہد نامے کا جائزہ
اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں
یوناہ کی کتاب