احبار کی کتاب
مصنف: احبار کی کتاب کا مصنف موسیٰ ہے ۔سنِ تحریر: احبار کی کتاب 1440ق م سے 1400 ق م کے درمیان لکھی گئی تھی۔
تحریر کا مقصد: چونکہ بنی اسرائیل قوم قریباً 400 سالوں سے مصر میں غلامی اور قیدکی حالت میں تھی لہذا مصر میں پائی جانے والی اصنام پرستی(بہت سارے دیوتاؤں کی پرستش) اور بُت پرستانہ عقائد کے باعث بہت سارے لوگوں کی زندگیوں میں واحد حقیقی خدا کا تصور بڑی حد تک مسخ ہو چکا تھا ۔ احبار کی کتاب کا مقصداگرچہ گناہگار، لیکن خُدا کے فضل سے مصر کی غلامی سے رہائی پانے والے لوگوں کو قوانین اور ہدایات مہیا کرنا تھا تاکہ وہ اپنے پاک خُدا کے ساتھ گہری رفاقت قائم کرسکیں ۔ احبار کی کتاب میں پاک خدا کےساتھ تعلق رکھنے کے حوالے سے شخصی پاکیزگی کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے ۔اِس کتاب میں واضح کیا گیا ہے کہ ہر ایک گناہ کے کفارے کےلیے مناسب قربانی پیش کرنا یا گزراننا ضروری ہے (8تا 10ابواب)۔ اس کتاب کے دیگر موضوعات میں خوراک ( پاک اور ناپاک کھانے)، بچّے کی پیدایش اور دیگر کئی ایک بیماریوں کے حوالے سے ضروری ہدایات شامل ہیں (11تا 15 ابواب )۔ 16باب یومِ کفارہ کے بارے میں بیان کرتا ہے جس میں لوگوں کے اجتماعی گناہوں کےلیے سالانہ قربانی دی جاتی تھی ۔ مزید یہ کہ اُس وقت اسرائیل کے اردگرد پائی جانی والی غیر قوموں کی رسوم و رواج کے مقابلے میں خدا کے لوگوں کو اُن کی شخصی، اخلاقی اور معاشرتی زندگی میں نہایت احتیاط برتنے کا حکم دیا گیا ہے ( 17 تا 22آیات)۔
کلیدی آیات: احبار 1باب 4آیت: "اور وہ سوختنی قربانی کے جانور کے سر پر اپنا ہاتھ رکھّے تب وہ اُس کی طرف سے مقبول ہو گا تاکہ اُس کے لئے کفّارہ ہو۔"
احبار 17باب 11آیت: " کیونکہ جسم کی جان خون میں ہے اور مَیں نے مذبح پر تمہاری جانوں کے کفّارہ کے لئے اُسے تم کو دِیا ہے کہ اُس سے تمہاری جانوں کے لئے کفّارہ ہو کیونکہ جان رکھنے ہی کے سبب سے خون کفّارہ دیتا ہے۔"
احبار 19باب 18آیت: " تُو اِنتقام نہ لینا اور نہ اپنی قوم کی نسل سے کینہ رکھنا بلکہ اپنے ہمسایہ سے اپنی مانند محبت کرنا ۔ مَیں خُداوند ہُوں۔"
مختصر خلاصہ: 1تا 7 ابواب عام لوگوں اور کاہنوں کےلیے مقرر کردہ قربانیوں کی تفصیلات پیش کرتے ہیں ۔8تا 10 ابواب ہارون اور اس کے بیٹوں کی بطورِ کاہن تقدیس کے بارے میں بیان کرتے ہیں۔ 11تا 16ابواب میں مختلف طرح کی ناپاکی کے حوالے سے ہدایات دی گئیں ہیں۔ آخری 10 ابواب میں عملی پاکیزگی کے حوالے سےخُدا کی طرف سے اپنے لوگوں کے لئے ہدایات ہیں۔لوگوں کی طرف سے یہواہ خدا کی عبادت کےلیے کئی طرح کی عیدوں کی تقرری کی گئی جن کا انعقاد اور لوگوں کی طرف سےاُن میں عملی شمولیت خدا کی شریعت کے مطابق کی جاتی تھی ۔ خدا کے احکامات کی پیروی کرنے یا اُنہیں نظرانداز کرنے کے ساتھ مختلف طرح کی برکات اور لعنتوں کو جوڑا گیا ہے (26باب )۔ خداکے لئے نذرانوں کے قوانین کی تفصیلات 27باب میں ملتی ہیں۔
احبار کی کتاب کا بنیادی موضوع پاکیزگی ہے ۔ خدا کی طرف سے اپنے لوگوں میں پاکیزگی کے تقاضے کی بنیاد اُس کی اپنی ذات کی پاکیزگی پر ہے۔ اس طرح کا ایک مرکزی موضوع" کفارہ "بھی ہے ۔ خداوند کے حضور پاکیزگی کو برقرار رکھنا نہایت ضروری ہے جو موزوں کفارے کے وسیلے سے ہی حاصل کی جاسکتی ہے ۔
پیشن گوئیاں: بہت سی عبادتی رسوم و رواج کئی طرح سے ہمارے نجات دہندہ اور خداوند یسوع مسیح کی شخصیت اور کام کی تصور کشی کرتی ہیں۔ عبرانیوں 10باب ہمیں بتاتا ہے کہ موسوی شریعت "آیندہ کی اچھی چیزوں کا عکس ہے " جس کا مطلب یہ ہے کہ کاہنوں کی طرف سے لوگوں کے گناہوں کےلیے ہر روز پیش کی جانے والی قربانیاں اُس حتمی قربانی – یسوع مسیح کے صلیبی کفارے – یعنی اُس کی اِس قربانی کی طرف اشارہ کرتی تھیں جو اُس نے ایک ہی بار سب ایمانداروں کے لیے دی ، اور جو اُس پر ایمان لانے والے سبھی لوگوں کے لیے کافی ہے۔ شریعت کے وسیلہ سے حاصل ہونے والی عارضی پاکیز گی کو اُس دن کامل پاکیز گی سے بد ل دیا جائے گا جب مسیحی اپنے گناہوں کے بدلے مسیح کی راستبازی پائیں گے ( 2کرنتھیوں 5باب 21 آیت)۔
عملی اطلاق: خدا وند اپنی پاکیزگی کے حوالے سے بہت سنجیدہ ہے اور اسی طرح ہمیں بھی اپنی شخصی پاکیزگی کے بارے میں سنجیدہ ہونا چاہئے۔ مابعد از جدید کلیسیا میں خدا کو اپنے تصور ات کے مطابق ڈھالنے اور اُس کے کلام میں بیان کردہ اُس کی خصوصیات کے برعکس اُس کے ساتھ اپنی من پسند خصوصیات منسوب کرنے کا رجحان پایا جاتا ہے۔ بہت سے مسیحیوں کے لئے خدا کی کامل پاکیزگی ، اس کی اعلیٰ و ارفع شان اور اُس کا "ناقابل رسائی جلال " (1تیمتھیس 6باب 16آیت ) پوری طرح اجنبی تصورات ہیں، یعنی وہ اِن تصورات سے قطعی طور پر واقف نہیں ہیں۔ ہمیں اُس کے نور میں چلنے اور اپنی زندگی میں سے اندھیرے کو دور کرنے کے لئے کہا گیا ہے تاکہ ہم اس کے حضور مقبول ٹھہریں ۔ مقدس خدا اپنے لوگوں کی زندگیوں میں واضح اور شرمناک گناہ برداشت نہیں کرسکتا کیونکہ اُس کی پاکیزگی اُس گناہ کی سزا کا تقاضا کرتی ہے۔ گناہ یا اس کے لیے خد ا کی شدید نفرت کےحوالے سے ہمارے رویوں میں قطعی طورپر غیر سنجیدگی نہیں ہونی چاہیے اور نہ ہی ہمیں اِس چیز کو نظر انداز کرنے کی جرات کرنی چاہیے۔
خداوند کا شکر ہو کہ ہماری خاطرخُداوند یسوع کے جان دینے کی بدولت اب ہمیں جانوروں کی قربانی پیش کرنے کی ضرورت نہیں رہی ۔ احبار کی تمام کتاب عوضی یا متبادل کے بارے میں بات کرتی ہے۔ جانوروں کی قربانی (موت) گناہ کرنے والوں لوگوں کےلیے ایک متبادل سزا تھی۔ اسی طرح لیکن لا انتہا طور پر بہترانداز میں یسوع کی صلیبی موت ہمارے گناہوں کی سزا کا متبادل تھا۔ اب ہم بغیر کسی خوف کے اُس پاک خدا کے حضور میں کھڑے ہوسکتے ہیں کیونکہ اب وہ ہم میں مسیح کی راستبازی دیکھتا ہے۔
English
پُرانے عہد نامے کا جائزہ
اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں
احبار کی کتاب