ملاکی کی کتاب
مصنف: ملاکی 1 باب 1 آیت میں اِس کتاب کے مصنف کے طور پر ملاکی نبی کی نشاندہی کی گئی ہے۔سنِ تحریر: ملاکی کی کتاب 440 قبل از مسیح اور 400 قبل از مسیح کے درمیانی عرصے میں لکھی گئی تھی۔
تحریر کا مقصد: ملاکی کی کتاب ایک بارِ نبوت ہے: خُداوند کی طرف سے ملاکی کی معرفت اسرائیل کے لیے بارِ نبوت (1 باب 1 آیت)۔ یہ ملاکی کی معرفت لوگوں کے لیے خُدا کی طرف سے خاص انتباہ تھا کہ لوگ خُدا کی طرف رجوع لائیں۔ جب پرانے عہد نامے کی یہ آخری کتاب بند ہوتی ہے تو خُدا کے انصاف کے اعلان اور موعودہ مسیح کے وسیلے سے اپنے لوگوں کی بحالی کے وعدوں کی گھنٹیاں اسرائیلیوں کے کانوں میں بجنا شروع ہوجاتی ہیں۔ اِس کے بعد چار سو سالوں کی خاموشی آتی ہے اوروہ خاموشی خُدا کے اگلے نبی یعنی یوحنا اصطباغی کی طرف سے ایسے ہی ایک پیغام کے ساتھ ٹوٹتی ہے کہ "توبہ کرو کیونکہ خُدا کی بادشاہی نزدیک ہے" (متی 3 باب 2 آیت)۔
کلیدی آیات: ملاکی 1 باب 6 آیت: "رب الافواج تم کو فرماتا ہے اَے میرے نام کی تحقیرکرنے والے کاہنو! بیٹا اپنے باپ کی اور نوکر اپنے آقاکی تعظیم کرتا ہے ۔ پس اگر مَیں باپ ہوں تو میری عزت کہاں ہے؟ اور اگر آقا ہوں تو میرا خوف کہاں ہے؟ پر تم کہتے ہو ہم نے کس بات میں تیرے نام کی تحقیر کی؟"
ملاکی 3 باب 6-7آیات: "کیونکہ مَیں خُداوند لاتبدیل ہوں اِسی لئے اَے بنی یعقوب تم نیست نہیں ہوئے۔تم اپنے باپ دادا کے ایام سے میرے آئین سے منحرف رہے اور اُن کو نہیں مانا ۔ تم میری طرف رجوع ہو تو مَیں تمہاری طرف رجوع ہوں گا رب الافواج فرماتاہے لیکن تم کہتے ہو کہ ہم کس بات میں رجوع ہوں؟"
مختصر خلاصہ: ملاکی نے خُدا کے اُن چنے ہوئے لوگوں کے لیے خُدا کا کلام قلمبند کیا جو اصل راہ سے بھٹک گئے تھے، بالخصوص کاہن جو خُدا سے پھر گئے تھے۔ کاہن خُداوند کے حضور گزرانی جانے والی قربانیوں کے حوالے سے سنجیدہ رویہ اختیار نہیں کرتے تھے۔ بہت سارے ایسے جانوروں کی قربانیوں گزرانی جا رہی تھیں جن میں کئی طرح کے عیب ہوتے تھے حالانکہ شریعت اِس بات کا تقاضا کرتی تھی کہ خُدا کے حضور بے عیت جانوروں کی قربانی گزرانی جائے(استثنا 15باب21آیت)۔ بنی یہوداہ اپنی جوانی کی بیویوں کے ساتھ بُرا سلوک(بیوفائی) کر رہے تھے اور پھر وہ اِس بات پر بھی حیران تھے کہ خُدا اُن کی قربانیوں کو کیوں قبول نہیں کر رہا تھا۔ اِس کے ساتھ ساتھ لوگ اپنے مال کا دسواں حصہ بھی خُدا کے حضور میں نہیں دے رہے تھے جیسا کہ اُنہیں کرنا چاہیے تھا (احبار 27باب30، 32 آیات)۔ لیکن لوگوں کے گناہ اور اُنکے خُدا کے آئین سے منحرف ہو جانے کے باوجود ملاکی بار بار اُن کے لیے خُدا کی محبت کے بارے میں(ملاکی 1 باب 1- 5 آیات) اور اُس کے آنے والے پیامبر کے بارے میں (ملاکی 2 باب 17آیت تا 3باب5آیت) بار بار بات کرتا ہے۔
پیشن گوئیاں: ملاکی 3 باب 1-6 آیات یوحنا اصطباغی کے بارے میں ایک خاص نبوت ہے۔ وہ خُدا کا خاص پیامبر تھا جسے مسیحا یعنی یسوع مسیح کے لیے راہ تیار کرنے کے لیے بھیجا گیا (متی 11 باب 10 آیت)۔ یوحنا نے لوگوں کو توبہ کرنے کی تعلیم دی اور اُنہیں خُدا کے نام سے بپتسمہ دیا ، پس اِس طرح سے اُس نے مسیح کی پہلی آمد کے لیے اُس کی راہ تیارکی۔ اِس حوالے میں یہ بھی لکھا ہوا ہے کہ خُداوند ۔۔۔ ہیکل میں ناگہاں آ موجود ہوگا۔" یہ نبوت خُداوند یسوع مسیح کی دوسری آمد کے بارے میں ہے جب وہ اپنے پورے اختیار اور قدرت کے ساتھ آئے گا (متی 24 باب )۔ اُس وقت وہ "بنی لاوی کو سونے اور چاندی کی مانند پاک صاف کرے گا" (آیت3)، جس کے معنی ہیں کہ وہ جو موسوی شریعت کی مثال تھے اُنہیں خود یسوع مسیح کے خون کے وسیلے سے گناہوں سے پاک ہونے کی ضرورت ہوگی۔ اُسی صورت میں وہ راستبازی میں قربانی گزران سکیں گے کیونکہ یسوع مسیح پر بطورِ نجات دہندہ اُن کے ایمان کی وجہ سے مسیح کی راستبازی اُن کے ساتھ منسوب کر دی جائے گی (2 کرنتھیوں 5 باب 21آیت)۔
عملی اطلاق: جب ہم خُدا کے احکام پر عمل نہیں کرتے تو خُدا اِس بات سے قطعی طور پر خوش نہیں ہوتا ہے۔ وہ سب لوگ جو خُدا کے ساتھ اتفاق نہیں کرتے وہ اُن کو اُن کے کاموں کا بدلہ (سزا) دے گا۔ جیسا کہ یہاں مرقوم ہے کہ خُدا طلاق سے نفرت کرتا ہے (2 باب16آیت) تو اِس کا مطلب ہے کہ خُدا شادی کے بندھن کے بارے میں بہت سنجیدہ ہے اور وہ کبھی نہیں چاہتا کہ یہ بندھن ٹوٹے۔ ہمیں ہمیشہ ہی اپنی جوانی کی بیوی سے بیوفائی نہیں کرنی چاہیے اور اُس کے ساتھ ہمیشہ ہی وفا دار رہنا چاہیے۔ خُدا ہمارے دِلوں پر نگاہ کرتا ہے، وہ جانتا ہے کہ ہماری نیت کیا ہے؛ خُدا سے کچھ بھی چھپ نہیں سکتا۔ وہ واپس آئے گا اور وہ سب کی عدالت کرنے والا منصف ہوگا۔ لیکن اگر ہم اُسکی طرف رجوع ہوں تو وہ ہماری طرف رجوع ہوگا (ملاکی 3باب6-7آیات)۔
English
پُرانے عہد نامے کا جائزہ
اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں
ملاکی کی کتاب