ناحُوم کی کتاب
مُصنف: اِس کتاب کا مصنف اپنی شناخت ناحُوم اِلقوشی کے طور پر کرواتا ہے(عبرانی میں اِس کے معنی ہیں "صلاح کار" یا "تسلی دینے والا") (1 باب 1 آیت)۔ ناحُوم کے شہر کے محل ِ وقوع کے بارے میں بہت سارے مفروضات ہیں جبکہ کسی کے پاس اِس حوالے سے کوئی حتمی ثبوت موجود نہیں ہے۔ ایک مفروضہ یہ بھی ہے کہ یہ گلیل کی جھیل کے پاس واقع وہی شہر تھا جس کو بعد میں کفرنحوم کا نام دیا گیا (جس کے معنی ہیں ناحُوم کا گاؤں)۔سنِ تحریر: جو محدود سی معلومات ہمارے پاس ہے اُس کو مدِ نظر رکھتے ہوئے ہم یہ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ ناحُوم کی کتاب 663 قبل از مسیح اور 612 قبل از مسیح کے درمیانی عرصے کے دوران تحریر کی گئی تھی۔ اِس کتاب میں دو ایسے واقعات کا ذکر ہے جو ہمیں اِس تاریخ کا تعین کرنے میں مدد کرتے ہیں۔ پہلا یہ کہ ناحُوم مصر کے اندر تھیب شہر (نو آمون) کا ذکر کرتا ہے جسے اُسوریوں نے فتح کر کے تباہ کر دیا تھا (663 قبل از مسیح)، اور اُس کی تباہی کا ذکر زمانہ ماضی میں کیا گیا ہے، تو اِس کا مطلب ہے کہ یہ واقعہ پہلے ہی رُونما ہو چکا تھا۔ دوسری بات یہ ہے کہ ناحُوم کی بقیہ نبوتیں 612 قبل از مسیح میں پوری ہو گئیں۔
تحریر کا مقصد: ناحوم نے اپنی کتاب خصوصی طور پر نینوہ کے لوگوں کے لیے کسی طرح کے انتباہ یا "توبہ کرنے کی دعوت دینے" کے لیے نہیں تحریر کی تھی۔ خُدا اِن لوگوں کے پاس 150 سال پہلے ہی اپنے نبی یوناہ کو اِس پیغام کے ساتھ بھیج چکا تھا کہ اگر اُنہوں نے اپنی اُسی گناہ آلود زندگی کو جاری رکھا تو خُدا اُن کے ساتھ کیا کرے گا۔ اُس وقت تو لوگوں نے توبہ کر لی تھی لیکن ناحُوم کے دور میں اُنہوں نے اگر پہلے سے زیادہ بدی نہیں تھی تو کم از کم وہ پہلے جتنے بدی دوبارہ کرنا شروع ہو چکے تھے۔ اُسوری لوگ اپنی فتوحات کے دوران انتہائی خونخوار ہو چکے تھے (وہ اپنے دشمنوں کے مُردہ جسموں کو اونچے ستونوں پر لٹکا دیتے تھےا ور اُن کی چمڑی کو اپنے خیموں کے اوپر ڈال دیتے تھے)۔ یہاں پر ناحُوم دراصل یہوداہ کو بتا رہا ہے کہ وہ مایوس نہ ہو کیونکہ خُدا نے نینوہ کی عدالت کرنے کا اعلان کر دیا ہےا ور اب بہت جلد خُدا کی طرف سے اُن کا وہ حشر ہوگا جس کے وہ حقیقت میں مستحق ہیں۔
کلیدی آیات: ناحُوم 1 باب 7 آیت: "خُداوند بھلا ہے اور مصیبت کے دن پناہ گاہ ہے۔ وہ اپنے توکل کرنے والوں کو جانتا ہے۔"
ناحُوم 1 باب 14آیت الف : "لیکن خُدا نے تیری بابت یہ حکم صادر فرمایا ہے (نینوہ) کہ تیری نسل باقی نہ رہے گی۔ "
ناحُوم 1 باب 15 آیت الف : "دیکھ جو خوشخبری لاتا اور سلامتی کی منادی کرتا ہےاُس کے پاؤں پہاڑوں پر ہیں!" یسعیاہ 52 باب 7 آیت اور رومیوں 10 باب 15 آیت بھی دیکھئے۔
ناحُوم 2 باب 13آیت الف: "رب الافواج فرماتا ہے دیکھ مَیں تیرا مخالف ہوں۔ "
ناحُوم 3 باب 19 آیت: "تیری شکستگی لا علان ہے۔ تیرا زخم کاری ہے۔ تیرا حال سُن کر سب تالی بجائیں گے کیونکہ کون ہے جس پر ہمیشہ تیری شرارت کا بار نہ تھا۔"
مختصر خلاصہ: ایک دَور میں نینوہ شہر نے یوناہ نبی کی منادی کے جواب میں اپنے بدی کی سب راہوں کو ترک کر کے توبہ کی تھی اور خُدا کی خدمت اور عبادت میں جھک گیا تھا۔ لیکن 150 سال کے بعد نینوہ پھر سے بُت پرستی، تشدد و خون خرابہ اور تکبر کی طرف لوٹ گیا تھا (ناحُوم 3 باب 1-4آیات)۔ پس ایک بار پھر خُدا نے اپنے ایک نبی کو نینوہ میں بھیجا تاکہ وہ اُنہیں خُدا کی عدالت کے بارے میں خبردار کرے اور اُن کو توبہ کرنے کی نصیحت کرے۔ لیکن افسوس کہ نینوہ کے لوگوں نے ناحُوم کی طرف سے دئیے جانے والے انتباہ پر کوئی توجہ نہ دی اور پھر خُدا کی عدالت کی بدولت یہ شہر بابل کے قبضے میں چلا گیا۔
پیشن گوئیاں: پولس رسول رومیوں 10 باب 15 آیت میں مسیحا اور رسولوں کی خدمت کے تعلق سے ناحُوم 1 باب 15 آیت میں پائے جانے والے تصور کو استعمال کرتا ہے۔ اِس بات کو انجیل کی کسی بھی خدمت کے ساتھ منسوب کیا جا سکتا ہے جس کا مقصد "امن کی خوشخبری کی (انجیل کی) منادی" کرنا ہو۔ خُدا نے مسیح یسوع کے خون کے وسیلہ سے گناہگاروں کے ساتھ صلح کر لی ہے اور اُس نے اپنے لوگوں کو وہ اطمینان بخشا ہے جو سمجھ سے بالکل باہر ہے(فلپیوں 4 باب 7 آیت)۔منادی کرنے والے کا یہ کام ہے کہ وہ اچھی چیزوں کی خبر لائے جیسے کہ مسیح مصلوب کے وسیلے سے خُدا کے ساتھ صلح، راستبازی، معافی، زندگی، اور ابدی نجات۔ ایسی انجیل کی منادی اور ایسی خبریں لانے سے ہی منادی کرنے والوں کے پاؤں خوشنما قرار پاتے ہیں۔ یہاں پر جس شخص کا تصور پیش کیا جاتا ہے وہ بڑی خوشی ، خلوص، چاہت اور لگن کے ساتھ بھاگ کر دوسرے کے پاس جاتا ہے تاکہ خُداوند یسوع کی خوشخبری کا اعلان کر سکے۔
عملی اطلاق: خُدا صبر کرنے والا اور قہر کرنے میں دھیما ہے ۔ وہ ہر ایک ملک کو ایک خاص وقت دیتا ہے کہ وہ اپنے گناہ سے توبہ کرے اور خُدا کو اپنا مالک مان کر اُس کی پیروی کرے۔ لیکن خُدا ٹھٹھوں میں نہیں اُڑایا جاتا۔ جب بھی کوئی ملک یا علاقہ خُدا سے اپنا منہ پھیر لیتا ہے اور راستبازی اور بُرے نتائج کو ترک کر دیتا ہے تو خُدا اُس کی عدالت کرتا ہے۔ یہ باب اُسور کے لیے سچ تھی اور آج کے دن کسی بھی اور قوم یا شہر کے لیے بھی سچ ہی ہوگی۔ بطورِ مسیحی یہ ہمارا فرض ہے کہ ہم بائبلی اصولوں کو متعارف کروانے ، اُن کا پرچار کرنےاورمسیح یسوع کے وسیلے نجات کی منادی کرنے کے لیے اُٹھ کھڑے ہوں کیونکہ کوئی بھی ملک یا قوم توبہ کرنے اور زندگی کو تبدیل کرنے والے انجیلی پیغام میں ہی اصل اُمید کو حاصل کر سکتی ہے۔
English
پُرانے عہد نامے کا جائزہ
اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں
ناحُوم کی کتاب