گنتی کی کتاب
مصنف: گنتی کی کتاب کا مصنف موسیٰ ہے ۔سنِ تحریر: گنتی کی کتاب 1440ق م سے 1400 ق م کے درمیان لکھی گئی تھی۔
تحریرکا مقصد: گنتی کی کتاب کے پیغام کی نوعیت عالمگیر اور لازمان (ہر ایک دور کے لیے موزوں) ہے۔ یہ کتاب ایمانداروں کو اُس رُوحانی جنگ کی یاد دلاتی ہے جو وہ ہر ایک وقت لڑ رہے ہوتے ہیں، کیونکہ یہ خدا کے لوگوں کی اُس کے حضور خدمت اور اُس کی پیروی کرنے کا بیان پیش کرتی ہے۔ گنتی کی کتاب اسرائیلیوں کو شریعت ملنے ( خروج اور احبار) کے دور اور وعدے کی سرزمین میں داخلے کی تیاری کرنے کے وقت (استثنا اور یشوع) کے درمیان پُل کا کردار ادا کرتی ہے۔
کلیدی آیات: گنتی6باب 24-26آیات:" خُداوند تجھے برکت دے اور تجھے محفوظ رکھّے۔ خُداوند اپنا چہرہ تجھ پر جلوہ گر فرمائے اور تجھ پر مہربان رہے۔ خُداوند اپنا چہرہ تیری طرف متوجہ کرے اور تجھے سلامتی بخشے"۔
گنتی: 12باب 6-8آیات:" تب اُس نے کہا میری باتیں سُنو ۔ اگر تم میں کوئی نبی ہو تو مَیں جو خُداوند ہُوں اُسے رویا میں دِکھائی دُوں گا اور خواب میں اُس سے باتیں کروں گا۔ پر میرا خادِم مُوسیٰ اَیسا نہیں ہے ۔ وہ میرے سارے خاندان میں امانت دار ہے۔ مَیں اُس سے مُعمّوں میں نہیں بلکہ رُوبرُو اور صرِیح طور پر باتیں کرتا ہوں اور اُسے خُداوند کا دِیدار بھی نصیب ہوتا ہے ۔ سو تم کو میرے خادِم مُوسیٰ کی بدگوئی کرتے خوف کیوں نہ آیا؟"
گنتی 14باب 30-34آیات : " اِن میں سے کوئی اُس مُلک میں جس کی بابت مَیں نے قَسم کھائی تھی کہ تم کو وہاں بساؤں گا جانے نہ پائے گا سوا یفُنّہ کے بیٹے کالب اور نُون کے بیٹے یشُوع کے۔ اور تمہارے بال بچّے جن کی بابت تم نے یہ کہا کہ وہ تو لُوٹ کا مال ٹھہریں گے اُن کو مَیں وہاں پُہنچاؤں گا اور جس مُلک کو تم نے حقیرجانا وہ اُس کی حقیقت پہچانیں گے۔ اور تمہارا یہ حال ہو گا کہ تمہاری لاشیں اِسی بیابان میں پڑی رہیں گی۔ اورتمہارے لڑکے بالے چالیس برس تک بیابان میں آوارہ پھرتے اور تمہاری زِناکاریوں کا پھل پاتے رہیں گے جب تک کہ تمہاری لاشیں بیابان میں گل نہ جائیں۔ اُن چالیس دِنوں کے حساب سے جن میں تم اُس مُلک کا حال دریافت کرتے رہے تھے ۔ اب دِن پیچھے ایک ایک برس یعنی چالیس برس تک تم اپنے گناہوں کا پھل پاتے رہو گے ۔ تب تم میرے مُخالف ہو جانے کو سمجھو گے۔"
مختصرخلاصہ: گنتی کی کتاب کے زیادہ تر واقعات بالخصوص بنی اسرائیل کے بیابان میں آوارگی کے دوسرے سے لے کر چالیسویں سال تک کے درمیانی عرصہ میں رونما ہوئے ۔ اس کتاب کے پہلے 25 ابواب بیابان میں اسرائیل کی پہلی نسل کے تجربات کو درج کرتے ہیں جبکہ باقی کتاب دوسری نسل کے تجربات کا ذکر کرتی ہے۔ توبہ اور برکت کے ساتھ فرمانبرداری اور سرکشی کا مرکزی موضوع نہ صرف اس تمام کتاب میں بلکہ پوری بائبل میں جاری رہتا ہے ۔
خداوند کی پاکیز کی کا موضوع احبار کی کتاب سے گنتی کی کتاب تک جاری رہتا ہے جو کہ خداوند کی ہدایات اور لوگوں کی وعدے کی سرزمین میں داخل ہونے کی تیاری کا ثبوت ہے ۔ گنتی کی کتاب کی اہمیت کی نشاندہی اس بات سے ہوتی ہے کہ نئے عہد نامے میں اس کا متعدد بار ذکر کیا گیا ہے ۔ 1کرنتھیوں 10باب 1-12آیات میں رُوح القدس نے گنتی کی کتاب پر خصوصی توجہ دینے کا مطالبہ کیا ہے ۔ یہ الفاظ کہ" یہ باتیں اُن پر عبرت کے لیے واقع ہوئیں " اسرائیلیوں کے گناہ اور خدا کی اُن سے ناراضگی کی طرف اشارہ کرتے ہیں ۔
رومیوں11باب 22آیت میں پولس رسول " خدا کی مہربانی اور سختی " کے بارے میں بات کرتا ہے ۔ گنتی کی کتاب کا مختصر پیغام یہی ہے ۔ خداوند کی طرف سے سختی کا اظہار اُس باغی نسل کی بیابان میں موت کی صورت میں دکھائی دیتا ہے جو وعدے کی سرزمین میں داخل نہیں ہوئی تھی ۔ جبکہ خدا کی مہربانی کی تکمیل نئی نسل میں ہوتی ہے ۔ نئی نسل جب تک وعدے کی سرزمین پر قابض نہ ہوگئی خدا نے اُس کی خوب پرواہ، محافظت اور دستگیری کی ۔ یہ تمام باتیں ہمیں خدا کے انصاف اور محبت کی یاد دلاتی ہے جن میں ہمیشہ ہم آہنگی پائی جاتی ہے ۔
پیشن گوئیاں: اپنے لوگوں میں پاکیزگی کےلیے خدا کا تقاضا کُلی اور حتمی طور پر یسوع مسیح میں پورا ہوا جو ہماری خاطر شریعت کو پورا کرنے کےلیے دنیا میں آیا تھا ( متی 5باب 17آیت)۔ موعودہ مسیحا کا تصور اس پوری کتاب میں پھیلا ہوا ہے ۔ 19باب میں سرخ رنگ کی " بے داغ اور بے عیب " بچھیا مسیح یعنی خدا کے بے داغ اور بے عیب برّے کی طرف اشارہ کرتی ہےجو ہمارے گناہوں کےلیے قربان ہوا ہے ۔ جسمانی شفا کی فراہمی کےلیے بَلّی پر لٹکائےگئے پیتل کے سانپ ( 21باب) کی تصویر بھی مسیح کے صلیب پر یا کلام کی خدمت کے لحاظ سے بلند کئے جانے کی نشاندہی ہے تاکہ جو کوئی ایمان کے ساتھ اُس پر نظر کرے رُوحانی شفا پائے۔
24باب میں بلعام کی چوتھی اور آخری پیشن گوئی یعقوب سے ظاہر ہونے والے ایک ستارے اور خاص عصّا کا ذکر تی ہے ۔ یہ بھی مسیح کے بارے میں ایک پیشن گوئی ہے جو کہ اپنے جلال، چمک ، شان وشوکت اور نو ر کے باعث مکاشفہ 22باب 16آیت میں " صبح کا ستارہ " کہلا تا ہے ۔ وہ اپنی بادشاہت کے تعلق سے عصا بھی کہلا سکتا ہے کیونکہ وہی اسے تھامنے والا ہے ۔ وہ نہ صرف بادشاہ کا خطاب رکھتا ہے بلکہ اُس کے پاس بادشاہت ہے بھی اور وہ فضل، رحم اور راستبازی کے عصاکیساتھ حکمرانی کرتا ہے ۔
عملی اطلاق: نئے عہد نامے میں تشکیل پانے والا ایک اہم الہیاتی موضوع جسے گنتی کی کتاب سے لیا گیا ہے یہ ہے کہ گناہ اور بے اعتقادی خصوصاً سرکشی خدا کے غضب کا باعث بنتی ہے ۔ 1کرنتھیوں خاص طور پر بیان کرتا ہے اور عبرانیوں 3باب 7 آیت سے 4باب 13آیت تک کا حوالہ سخی سے اِس بارے میں اشارے کرتا ہے کہ یہ واقعات ایمانداروں کےلیے مثالیں ہیں تاکہ وہ دیکھیں اور ایسے کاموں سے بچیں ۔ ہم" بُری چیزوں کی خواہش" (6آیت)،"حرام کاری"( 8آیت)، "خداوند کی آزمایش"(9آیت) یا شکایت (10آیت) نہ کریں ۔
جس طرح بنی اسرائیل قوم اپنی سرکشی کی وجہ سے 40 سالوں تک بیابان میں آوارہ پھرتی رہی بالکل ایسے ہی جب ہم خدا کے خلاف سرکشی کرتے ہیں تو وہ بعض اوقات ہمیں اپنے سے دُور ، تنہائی اور برکتوں کی کمی کا سامنا کرنے کےلیے چھوڑ دیتا ہے ۔ لیکن خدا وفادار اور راستباز ہے اور جس طرح اُس نے اپنے دل میں بنی اسرائیل کو اُس کے صحیح مقام پر بحال کیا تھا ، ویسے ہی وہ ہمیں برکت اور رفاقت کے رشتے میں اپنے ساتھ ہمیشہ بحال رکھے گا بشرطیکہ ہم توبہ کریں اور اُس کی طرف لوٹ آئیں (1یوحنا 1باب 9آیت)۔
English
پُرانے عہد نامے کا جائزہ
اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں
گنتی کی کتاب