صفنیاہ کی کتاب
مصنف: صفنیاہ 1 باب 1 آیت اِس کتاب کے مصنف کے طور پر صفنیاہ نبی کی ہی نشاندہی کرتی ہے۔ صفنیاہ کے نام کا مطلب ہے "وہ جسکی حفاظت خُدا کرے۔"سنِ تحریر: صفنیاہ کی کتاب یوسیاہ بادشاہ کے دور میں تحریر کی گئی ، غالباً یوسیاہ کی سلطنت کے ابتدائی سالوں کے دوران قریباً 635 قبل از مسیح تا 625 قبل از مسیح۔
تحریر کا مقصد: اِس کتاب میں صفنیاہ کی طرف سے خُدا کی عدالت اور پھر خُدا کی ذات اور فضل میں حوصلہ افزائی کے پیغام کے اندر تین اہم ترین اور بڑے عقائد کے بارے میں بات کی گئی ہے: (الف) خُدا قادرِ مطلق ہے اور اُسکی حاکمیت ہر ایک چیز پر ہے؛ (ب) خُدا کے غصب اور قہر کے دن ناراست کو سزا دی جائے گی اور راستباز کو درست قرار دے کر اجر دیا جائے گا؛ (ج) خُدا اُن لوگوں کو برکت دیتا ہے جو اپنے گناہوں پر توبہ کرتے اور خُدا کی ذات پر ایمان لاتے ہیں۔
کلیدی آیات: صفنیاہ 1 باب 18 آیت: "خُداوند کے قہر کے دِن اُن کا سونا چاندی اُن کو بچا نہ سکے گا بلکہ تمام ملک کو اُس کی غیرت کی آگ کھا جائے گی کیونکہ وہ یک لخت ملک کے سب باشندوں کو تمام کر ڈالے گا۔ "
صفنیاہ 2باب 3 آیت: "اَے ملک کے سب حلیم لوگو جو خُداوند کے احکام پر چلتے ہو اُس کے طالب ہو! راستبازی کو ڈھونڈو ۔ فروتنی کی تلاش کرو۔ شاید خداوند کے غضب کے دِن تم کو پناہ ملے۔"
صفنیاہ 3 باب 17 آیت: "خداوند تیرا خدا جو تجھ میں ہے قادِر ہے ۔ وہی بچا لے گا۔ وہ تیرے سبب سے شادمان ہو کر خوشی کرے گا ۔ وہ اپنی محبّت میں مسرور رہے گا ۔ وہ گاتے ہُوئے تیرے لئے شادمانی کرے گا۔"
مختصرخلاصہ: صفنیاہ ساری زمین ، یہوداہ، اردگرد کی اقوام، یروشلیم اور تمام دیگر قوموں پر خُدا کی عدالت، اُسکے غضب اور قہر کا اعلان کرتا ہے۔ اِس کے ساتھ ہی وہ تمام اقوام ، بالخصوص یہوداہ کے بقیہ پر خُدا کی برکات کا بھی اعلان کرتا ہے۔ صفنیاہ بالکل واضح اور بے لحاظ انداز سے بولنے کی جرات رکھتا تھا کیونکہ وہ جانتا تھا کہ وہ خُدا کا کلام پیش کر رہا ہے۔ اُس کی کتاب کا آغاز "خُدا کا کلام" اور اختتام "خُداوند فرماتا ہے" جیسے الفاظ کے ساتھ ہوتا ہے۔ وہ اِس بات کو بخوبی جانتا تھا کہ نہ تو وہ بہت سارے دیوتا جن کی لوگ پرستش کرتے تھے اور نہ ہی اُسور کی طاقتور افواج اُنہیں بچا سکتی تھی۔ خُدا پُرفضل اور ترس کھانے والا ہے، لیکن جب خُدا کی طرف سے دئیے جانے والے سبھی انتباہات کو نظر انداز کیا جائے تو اُس صورت میں خُدا کی عدالت کی توقع ضرور کی جانی چاہیے۔ کلامِ مُقدس کے اندر خُدا کی عدالت کے دن ، یعنی اُس کے روزِ عظیم کا بار بار ذکر کیا گیا ہے۔ انبیاء نے اُس دن کو "خُداوند کا دن" کہا ہے۔ اُنہوں نے خُدا کے دن کے تعلق سے بہت سارے واقعات کی طرف اشارہ کیا ہے جیسے کہ یروشلیم کی تباہی وغیرہ۔ جتنے واقعات کو بھی خُدا کے دن کے ساتھ منسوب کیا گیا ہے وہ سبھی خُدا کے غضب کے حتمی اور عظیم دن کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔
پیشن گوئیاں: صیون کو ملنے والی آخری برکات جن کا ذکر صفنیاہ 3 باب14- 20آیات میں ملتا ہے بڑے پیمانے پر پوری ہو چکی ہیں، اور یہ سب اِس بات کی طرف بھی ہماری رہنمائی کرتی ہیں کہ یہ مسیحانہ نبوتیں ہیں اور مسیح کی آمدِ ثانی کے موقع پر یہ ساری نبوتیں حتمی طور پر پوری ہو جائیں گی۔ خُدا باپ نے خُداوند یسوع مسیح کے وسیلے سے جو ہماری خاطر اپنی جان کو قربان کرنے کے لیے آیا ہماری سزاؤں کو ہم سے دور کر دیا ہے (صفنیاہ 3 باب15 آیت؛ یوحنا 3 باب 16 آیت)۔ لیکن ابھی تک اسرائیل نے اپنے حقیقی نجات دہندہ کو پہچانا نہیں ہے۔ یہ کام ابھی مستقبل میں ہونے والا ہے (رومیوں 11 باب 25- 27آیات)۔
اسرائیل کے لیے امن اور سلامتی کا وہ دور جب اُن کا بادشاہ بھی اُن کے درمیان میں ہوگا حقیقت میں وہی دور ہوگا جب یسوع دوبارہ اِس زمین پر عدالت کرنے کے لیے آئے گا، اور اِس دُنیا کو اپنے لیے پاک اور صاف کر کے اِس پر فتح پائے گا۔ بالکل اُسی طرح جیسے وہ آسمان پر اُٹھایا گیا، وہ دوبارہ اِس زمین پر آئے گا اور یہاں پر نئے یروشلیم کو قیام بخشے گا (مکاشفہ 21 باب)اُس وقت خُدا کی طرف سے اسرائیل کے ساتھ کئے گئے وعدے حتمی طور پر پورے ہونگے۔
عملی اطلاق: چند ناموں اور حالات و واقعات کی معمولی تبدیلیوں کے ساتھ ساتویں صدی قبل از مسیح کا یہ نبی آج بھی ہماری کلیسیاؤں کے منبر پر کھڑا ہو کر ناراستوں کے لیے خُدا کی عدالت اور ایمانداروں کے لیے خُداوند میں ہماری اُمید کا پیغا م پیش کر سکتا ہے۔ صفنیاہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ خُدا ہمارے اخلاقی اور مذہبی گناہوں کی وجہ سے ناراض ہوتاہے۔ جب خُدا کے لوگ جان بوجھ کر گناہ کرتے ہیں تو وہ بھی اُس کی طرف سے دی جانے والی سزا سے نہیں بچ سکتے۔ ایمانداروں کو ملنے والی وہ سزا لازمی طور پر دردناک ہو سکتی ہے لیکن اُس کا مقصد ابدی ہلاکت نہیں بلکہ نجات بخش ہوتا ہے۔ جس وقت ہمیں یوں محسوس ہوتا ہے کہ بدکاری تو بے لگام پھر رہی ہےاور وہ ہر ایک چیز پر غالب نظر آتی ہے اُس وقت بدکار اور اُسکی بدی کی سزا کے بارے میں حتمی یقین ایمانداروں کے لیے بہت زیادہ اطمینان بخش ہے۔ ہم خُدا کی نافرمانی کرنے کے لیے تو آزاد ہیں لیکن اپنی اُس نافرمانی کے نتائج سے بچنے کی آزادی نہیں رکھتے۔ ممکن ہے کہ وہ جو خُدا کے ساتھ وفادار ہیں بہت تھوڑے ہوں لیکن خُدا اُن کو کبھی بھی نہیں بھولتا۔
English
پُرانے عہد نامے کا جائزہ
اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں
صفنیاہ کی کتاب