سوال
اناجیلِ مماثلہ کا مسئلہ کیا ہے؟؟
جواب
تینوں اناجیل متی، مرقس اورلوقا کے موازنے سے واضح ہوتا ہے کہ یہ تینوں اناجیل تفصیلی مواد اور اظہارِ بیان کے لحاظ سے باہمی طور پر کافی مشابہت رکھتی ہیں ۔ اس وجہ سے متی، مرقس اور لوقا کو "اناجیلِ مماثلہ " کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔ لفظ مماثلہ کے لئے مستعمل انگریزی لفظ " "synopticکے معنی کسی چیز کو "مشترکہ نقطہ نظر سے اکٹھے دیکھنے" کے ہیں۔ اناجیلِ مماثلہ کے درمیان مماثلت کےپیشِ نظر بعض لوگوں کو حیرانی ہوتی ہے کیا اناجیل کے مصنفین کے پاس کوئی مشترک ذریعہ یعنی کوئی اور تحریری بیان/دستاویز موجود تھی جس سےاُنہوں نے اپنی اپنی انجیل کے لئے یسوع کی پیدائش، زندگی، خدمت، مو ت ا ور مردوں میں سے جی اُٹھنے کے بارے میں تفصیلی مواد حاصل کیا تھا ۔ یہ سوال کہ اناجیلِ مماثلہ میں پائے جانے والی مشابہت اور اختلافات کی وضاحت کیسے کریں مسئلہِ اناجیلِ مماثلہ کہلاتا ہے۔
بعض لوگ دلیل دیتے ہیں کہ متی، مرقس اور لوقا کی تفصیلات اتنی مشابہ ہیں کہ اُنہوں نے یقیناً ایک دوسرے کی اناجیل کو یا کسی اور مشترک ذریعے کو استعمال کیا ہو گا۔ اِس فرضی "ذریعے کو "کیو۔Q" کا نام دیا گیا ہے جو جرمن لفظ "کیولہ Quelle " سے ماخوذ ہے جس کا مطلب "ذریعہ" ہے ۔ کیا "کیو" دستاویز کے بارے میں کوئی ثبوت موجود ہے؟ نہیں! اس کے بارے میں کوئی ثبوت نہیں ہے۔ "کیو" دستاویز کا کوئی حصہ یا ٹکڑا کبھی دریافت نہیں ہوا ۔ اور نہ ابتدائی کلیسیا کے بزرگوں میں سے کسی نے اپنی تحریروں میں کسی ایسے "ذریعہِ انجیل"کا ذکر کیا ہے۔ "کیو" اُن آزاد خیال علماء کی ایجاد ہے جو بائبل کے الہامی ہونےکا انکار کرتے ہیں۔ وہ مانتے ہیں کہ بائبل ایک ادبی کتاب سے بڑھ کر کچھ بھی نہیں ہے۔ لہذا دیگر ادبی کاموں کی طرح اِس پر ویسی ہی تنقید کی جاسکتی ہے۔ ایک بار پھر بتایا جاتا ہے کہ بائبلی لحاظ سے، علمِ الہیات کے لحاظ سے اور تاریخی لحاظ سے "Q" دستاویز کےوجود کا کوئی ثبوت موجود نہیں ہے ۔
اگر متی، مرقس اور لوقا نے "کیو" دستاویز کا استعمال نہیں کیا تو اُن کی اناجیل میں اتنی مماثلت کیسے پائی جاتی ہے؟ اس سوال کے لیے کئی ممکنہ وضاحتیں ہیں۔ ممکن ہے کہ جو بھی انجیل پہلے لکھی گئی تھی دوسری اناجیل کے مصنفین اُس تک رسائی رکھتے ہوں (ممکنہ طور پر مرقس کی انجیل سب سے پہلے لکھی تھی تاہم بعض کلیسیائی بزرگ بتاتے ہیں کہ متی کی انجیل سب سے پہلے لکھی گئی تھی)۔ اِس تصور میں بالکل کوئی پریشانی نہیں ہےکہ متی اور/یا لوقا نے متن کے کچھ حصے مرقس کی انجیل سے مستعار لیے اور ان کو اپنی اناجیل میں استعمال کیا تھا۔ شاید لوقا مرقس اور متی کی اناجیل تک رسائی رکھتا تھا اور اُس نے اپنی انجیل میں اِن دونوں کا متن استعمال کیا ہو۔ لوقا 1باب 1-4آیات بتاتی ہیں "چُونکہ بُہتوں نے اِس پر کمر باندھی ہے کہ جو باتیں ہمارے درمیان واقع ہوئیں اُن کوترتیب وار بیان کریں۔ جیسا کہ اُنہوں نے جو شروع سے خود دیکھنے والے اور کلام کے خادم تھے اُن کو ہم تک پہنچایا۔ اِس لئے اے معزّز تھِیفلس مَیں نے بھی مناسب جانا کہ سب باتوں کا سِلسلہ شروع سے ٹھیک ٹھیک دریافت کر کے اُن کو تیرے لئے ترتیب سے لکھوں تاکہ جن باتوں کی تو نے تعلیم پائی ہے اُن کی پختگی تجھے معلوم ہو جائے"۔
پس مسئلہِ اناجیلِ مماثلہ اتنا بڑا مسئلہ نہیں ہے جتنا بعض لوگ اِسے بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔ اناجیل مماثلہ ایک دوسرے سے اتنی مشابہ کیوں ہیں اِس سوال کی وضاحت یہ ہے کہ یہ تمام اناجیل ایک ہی رُوح القدس کے الہام سے ہیں اور ایسے لوگوں کی طرف سے لکھی گئی ہیں جو عینی شاہدین تھے یاجن کو ایک جیسے واقعات بتائے گئے تھے۔ متی کی انجیل اُن بارہ رُسولوں میں سے ایک متی نامی رسول نے لکھی تھی جو یسوع مسیح کا پیروکار تھا اور اُن رسولوں میں سے ایک تھا جن کو ارشادِ اعظم کا حکم دیا گیا تھا۔ مرقس کی انجیل بارہ رسولوں میں سےایک پطرس رسول کے ایک قریبی ساتھی یوحنا مرقس نے لکھی تھی ۔ لوقا کی انجیل پولُس رسول کے قریبی ساتھی لوقا نے لکھی تھی ۔لہذا اِس صورت میں ہم اِن مصنفین کی تفصیلات کے ایک دوسرے سے مشابہہ ہونے کی توقع کیوں نہ کریں؟چاروں اناجیل میں سے ہر ایک حتمی طور پر رُوح القدس کے الہام سے ہے(2تیمتھیس 3باب 16-17آیات ؛ 2پطرس 1 باب 20-21آیات)۔ اِس لئے ہمیں اناجیل کے درمیان ربط اور ہم آہنگی کی توقع رکھنی چاہیے۔
English
اناجیلِ مماثلہ کا مسئلہ کیا ہے؟؟