سوال
جسم پر گُدوانے(ٹیٹو بنوانے) کے حوالے سے بائبل کیا کہتی ہے؟
جواب
جسم پر گُدوانا (ٹیٹو بنوانا) کسی بھی دور سے زیادہ موجود دور میں انتہائی مقبول ہیں۔ حالیہ سالوں میں اُن لوگوں کی تعدادحیرت انگیز طور پر بہت زیادہ بڑھ گئی ہے جنہوں نے اپنے جسموں پر گُدوایا ہوا ہے یعنی ٹیٹو بنوا رکھے ہیں ۔ آجکل کے دور میں اپنے جسم پر گُدوانے یعنی ٹیٹو بنوانے جیسے عمل کو بُرا خیال نہیں کیا جاتا نہ ہی یہ ابھی کسی شخص کے لیے طفلانہ خطا یا بغاوت کی علامت خیال کیا جاتا ہے۔ تاریخی طور پر اِس عمل کے ساتھ جس اضطراب اور بغاوت جیسے احساسات کو جوڑا جاتا رہا ہے وہ اب ختم ہونا شروع ہو گئے ہیں۔
نیا عہد نامہ اِس حوالے سے کچھ بھی نہیں کہتا کہ آیا مسیح کے پیروکاروں کو اپنے جسموں پر گُدوانا (ٹیٹو بنوانا ) چاہیے یا نہیں۔ اِس لیے ہم قطعی طور پر یہ نہیں کہہ سکتے کہ اپنے جسموں پر ٹیٹو بنوانا گناہ ہے۔ اب چونکہ اِس حوالے سے بائبل مُقدس خاموش ہے تو یہ معاملہ ایک ایسے زُمرے میں آ جاتا ہے جہاں پر ایمانداروں کو اپنی عقل اور رُوحانی امتیازسے کام لینے کی ضرورت ہے اور ایسا کرتے ہوئے اُنہیں اُن لوگوں کے خیالات کا بھی احترام کرنا چاہیے جو اُن سے مختلف سوچ رکھتے ہیں۔
یہاں پربائبل کے چند عمومی اصول بیان کئے جاتے ہیں جن کا اطلاق اپنے جسم پر گُدوانے (ٹیٹو بنوانے) جیسے عمل پر کیا جا سکتا ہے۔
• بچّوں کے لیے حکم ہے کہ وہ اپنے ماں باپ کی عزت کریں اور اُنکے حکموں کی تابعداری کریں( افسیوں 6باب1- 2آیات)۔ کسی بچّے (نو عمر)کی طر ف سے اپنے والدین کی خواہش کے خلاف اپنے جسم پر گُدوانے (ٹیٹو بنوانے) جیسے عمل کی بائبل قطعی طور پر حمایت نہیں کرتی۔ اپنے جسموں پر گُدوانے (ٹیٹو بنوانے) کے لیے بغاوت جیسا رویہ اپنانا گناہ کے زُمرے میں آتا ہے۔
• بیرونی سجاوٹ اتنی اہم نہیں جتنی کہ اپنی ذات کو اندرونی طور پر بہتری کے لیے ترقی دینا اہم ہے ، اِس لیے ظاہری شکل و صورت اور سجاوٹ کسی بھی مسیحی کی زندگی کا مرکز نہیں ہونی چاہیے (1پطرس 3باب3-4آیات)۔ اگر کوئی شخص اپنے جسم پر ٹیٹو اِس لیے بنواتا ہے تاکہ وہ لوگوں کی توجہ حاصل کر سکے اور لوگوں کی طرف سے تعریف و ستائش حاصل کر سکےتو اُس ایسا کرنا ایک باطل خیال اور رویہ ہے۔ اور اِس کے ساتھ ساتھ خُدا یا مسیح کی بجائے خود مرکزیت کا شکار ہونے جیسا رویہ بھی گناہ کے زُمرے میں آتا ہے۔
• خُدا ہمارے دِلوں کو جانچتا ہے، لہذا ہم جو کچھ بھی کرتے ہیں اُس میں ہمارا حتمی مقصد ہمیشہ ہی خُدا کے نام کو جلال دینا ہونا چاہیے(1 کرنتھیوں 10باب 31آیت)۔ وہ لوگ جو اپنے جسموں پر اِس لیے ٹیٹو بنواتے ہیں تاکہ وہ اپنے اردگرد کے لوگوں میں جگہ بنا سکیں یا مقبول ہو سکیں تو اُن کا یہ رویہ یا سوچ خُدا کے نام کو جلال نہیں دیتی۔ ہو سکتا ہے کہ اپنے جسم پر ٹیٹو بنوانا گنا ہ نہ ہو لیکن اُس کو بنوانے کے پیچھے جو سوچ ہے وہ گناہ آلود ہو سکتی ہے۔
• خُدا نے نہ صرف ہماری رُوحوں کو نجات بخشی ہے بلکہ اُس نے ہمارے جسموں کو بھی مخلصی دی اور خرید لیا ہے اور اب بطورِ ایماندار یہ خُدا کی ملکیت ہیں۔ ایک مسیحی ایماندار کا بدن رُوح القدس کا مَقدس ہے (1 کرنتھیوں 6باب19- 20آیات)۔ ایک مَقدس، ہیکل یا خُدا کی سکونت گاہ کی کس قدر تبدیلی اور کس طرح کی تبدیلی کرنا مناسب بات ہو سکتی ہے؟ کیا اِس حوالے سے کوئی حد بندی ہے جس کو ہمیں کبھی بھی پار نہیں کرنا چاہیے؟ کیا ایسا کوئی نقطہ ہے جس تک پھیلاؤ حاصل کر لینے پر کسی کے جسم پر بنایا گیا ٹیٹوایک فن کی بجائے ایک ایسا گناہ آلود کام بن جاتا ہو جسے جسم کے کسی حصے کو کاٹنے سے تشبیہ دیا جاسکتا ہو؟ اِس معاملے کو شخصی طور پر غورو خوص کر کے اور دُعا میں ٹھہرکر دیکھا جا سکتا ہے۔
• ہم مسیح کے ایلچی، مسیح کے گواہ ہیں جن کی زندگیوں کا مقصد خُدا کے پیغام کو دُنیا تک پہنچانا ہے(2 کرنتھیوں 5 باب 20آیت)۔ کسی مسیحی کے جسم پر گُدوائی ہوئی اشکال (ٹیٹو) دوسروں کو کیا پیغام بھیجتے ہیں، اور کیا مسیحیوں کے جسموں پر موجود ٹیٹو مسیح کی گواہی دیتے ہوئے لوگوں کی توجہ یسوع مسیح اور اُس کی انجیل سے ہٹا کر کسی اور طرف لگاتے ہیں؟
• کلامِ مُقدس کہتا ہے کہ جو کچھ اعتقاد(ایمان) سے نہیں وہ گناہ ہے (رومیوں 14باب23آیت)، پس جو بھی شخص اپنے جسم پر گُدوانا چاہتا ہو یعنی کسی بھی طرح کے ٹیٹو بنوانا چاہتا ہو اُس کو یہ بات اچھی طرح معلوم کر لینے کی ضرورت ہے کہ آیا اُس کا یہ عمل خُدا کی مرضی کے مطابق ہے یا نہیں۔
جسم پر گُدوانے یا ٹیٹو بنوانے جیسے موضوع کو ہم پرانے عہد نامے کی شریعت کی روشنی میں دیکھے بغیر ختم نہیں کر سکتے جس میں ایسے عمل سے منع کیا گیا تھا: " تم مُردوں کے سبب سے اپنے جسم کو زخمی نہ کرنا اور نہ اپنے اوپر کچھ گُدوانا ۔ مَیں خُداوند ہُوں" (احبار 19باب 28 آیت)۔اِس حوالے میں اپنے جسم پر گُدوانے جیسے عمل سے منع کئے جانے کی وجہ کو بیان نہیں کیا گیا۔ لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے کہ اپنے جسموں پر گُدوانے جیسا عمل غیر اقوام ، بُت پرستی اور توہم پرستی کے ساتھ جُڑا ہوا تھا۔ ہو سکتا ہے کہ غیر اقوام کے درمیان یہ بات عام ہو کہ وہ اپنے جسموں کے اوپر اپنے جھوٹے دیوتاؤں کے نام لکھواتے یا شبیہ بنواتے ہوں تاکہ اپنے بُتوں یا جھوٹے دیوتاؤں کو عزت دے سکیں۔ خُدا اِس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ اُس کے بچّے عام لوگوں سے مختلف ہوں، کیونکہ جب اُس نے اُن کو ایسے کسی عمل سے باز رہنے کا حکم دیا ہے اُسی آیت میں اُس نے اُنہیں یہ بھی یاد دلایا ہے کہ "مَیں خُداوند ہوں۔"بنی اسرائیل کا تعلق خُدا کیساتھ تھا؛ وہ اُس کی ملکیت تھے اِس لیے اُن کے لیے یہ ضروری تھا کہ وہ اپنے جسموں کے اوپر کسی اور جھوٹے دیوتا کا نام یا نشان نہ بنوائیں۔ اگرچہ نئے عہد نامے کے ایماندار موسوی شریعت کے ماتحت نہیں ہیں لیکن ہم یہاں بیان کردہ حکم سے اِس اصول کو لے سکتے ہیں کہ اگر کوئی مسیحی اپنے جسم پر گُدوانا (ٹیٹو بنوانا) چاہتا ہے تو یہ نہ تو کسی طرح کی توہم پرستی کی وجہ سے ہونا چاہیے اور نہ ہی کسی بھی دُنیاوی فلسفے کی تشہیر کے لیے ہونا چاہیے۔ آخری بات یہ ہے کہ اپنے جسم پر ٹیٹوبنوانے کو ہم گناہ کے زُمرے میں نہیں دیکھتے، ایسے کسی بھی عمل کا انحصار ہر مسیحی کی اپنی آزادی پر ہے اور اُس کا یہ عمل ہمیشہ ہی بائبلی اصولوں اور احکام کو مدِ نظر رکھتے ہوئے ہونا چاہیے جس کی جڑیں خُدا اور اُس کے کلام کے ساتھ محبت میں پیوست ہوں۔
English
جسم پر گُدوانے(ٹیٹو بنوانے) کے حوالے سے بائبل کیا کہتی ہے؟