سوال
جب یسوع کہتا ہے کہ یہ نسل تمام نہ ہوگی تو اِس کے کیا معنی ہیں؟
جواب
اخیر ایام کے تعلق سے یسوع کا یہ بیان متی 24باب 34آیت؛ مرقس 13باب 30آیت اور لوقا 21باب 32آیت میں پایا جاتا ہے ۔ یسوع نے فرمایا تھا کہ "مَیں تم سے سچ کہتا ہوں کہ جب تک یہ سب باتیں نہ ہو لیں یہ نسل ہرگز تمام نہ ہو گی۔"یسوع جن باتوں یعنی مخالفِ مسیح کے ظہور، مُقدس مقام کی بربادی اور سورج کے تاریک ہونے کےبارےمیں بیان کر رہا تھا وہ یسوع کے زمانے سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے دور ِ حیات میں رونما نہیں ہوئیں تھیں۔ یسوع نے جب " یہ نسل " کہاتھا تو یقیناً اس سے اُس کا کچھ اور ہی مطلب تھا ۔
یسوع مسیح کے اس بیان کہ "جب تک یہ سب باتیں نہ ہولیں یہ نسل ہرگز تمام نہ ہو گی" سے کیا مراد تھا اس بات کو سمجھنے کی کلید اسی آیت کا سیاق و سباق ہے یعنی کہ ہمیں متی 24باب 34آیت کے سیاق و سباق میں جانے والی اور خصوصاً اس سے پہلےموجود آیات کو سمجھناچاہیے ۔ متی 24باب 4- 31 آیات میں یسوع واضح طور پر ایک پیشن گوئی کر رہا ہے ؛ وہ مستقبل کے واقعات کے بارے میں بات کر رہا ہے ۔ وہ لوگ جو اُس کی زمینی خدمت کے دنوں میں موجود تھے یسوع نے اُنہیں پہلے ہی بتا دیا تھا کہ بادشاہی اُن سےلے لی گئی ہے ( متی 21باب 43آیت)۔ لہذا یہ ضروری ہے کہ متی 24-25 ابواب کو مستقبل میں آنے والے وقت کے لحاظ سے دیکھا جائے ۔ یسوع اپنی دوسری آمد تک جس نسل کے " ہرگز تمام نہ " ہونے کی بات کر تا ہے وہ نسل مستقبل میں ظاہر ہونے والی ہے یعنی وہ لوگ جس کے دورِ حیات میں پیشن گوئی کے وا قعات رونما ہوں گے ۔نسل کا لفظ مستقبل کے لوگوں کی نشاندہی کرتا ہے جن کی زندگی میں یہاں پر درج واقعات رونما ہوں گے ۔
" جب تک یہ سب باتیں نہ ہولیں یہ نسل ہرگز تمام نہ ہو گی" اس بیان میں یسوع کی طرف سے پیش کیا جانے والااہم نقطہ یہ بھی ہے کہ اخیر ایام کے واقعات بہت تیزی سے رونما ہوں گے ۔ ایک بار جب اخیر ایام کے نشانات ظاہر ہونے شروع ہو جائیں گے تو اختتام بالکل قریب ہوگا –آمدِ ثانی اور عدالت اُس مخصوص نسل کے دورِ حیات کے اندر اندر واقع ہوں گے ۔ یسوع نے متی 24باب 32-33آیات میں ایک تمثیل کی مدد سے اس مفہوم پر زور دیا ہے : "اب انجیرکے درخت سے ایک تمثیل سیکھو ۔ جونہی اُس کی ڈالی نرم ہوتی اور پتے نکلتے ہیں تم جان لیتے ہو کہ گرمی نزدِیک ہے۔ اِسی طرح جب تم اِن سب باتوں کو دیکھو تو جان لو کہ وہ نزدِیک بلکہ دروازہ پر ہے۔"انجیر کے درخت کے نئے پتوں کا نکلنا موسمِ گرما کی ایک یقینی علامت ہے ؛اسی طرح سے دنیا کے اختتام کی یقینی علامت یہ ہے کہ ( متی 24باب کی ) " یہ سب باتیں " رونما ہو رہی ہوں گی ۔ اُس وقت زمین پر موجود لوگوں کے پاس بہت کم وقت باقی ہو گا ۔
اس بیان کی ایک اور تشریح یہ بھی ہے کہ متی 24میں درج پیشن گوئی" دُہری تکمیل " کی حامل ہے ۔ اس تصور کے مطابق " اس نسل " سے مراد وہ لوگ ہیں جن سے یسوع اُس وقت بات کررہا تھا –اُس کی پیشن گوئی کا کچھ حصہ ان لوگوں کے دورِ حیات میں ہی پورا ہونے والا تھا ۔ چنانچہ جب 70بعد ازمسیح میں رومیوں نے یروشلیم کو تباہ کیا تھا تو یسوع کی نبوت جزوی طور پر پوری ہو ئی تھی ؛یروشلیم کے زوال نے آنے والے بد ترحالات کی پیشن گوئی کی تھی۔ تاہم یسوع کی پیشن گوئی کے کئی پہلو مثلاً24باب 29-31آیات میں درج آسمانی نشانات 70بعد از مسیح میں رونما نہیں ہوئے تھے ۔" دُہری تکمیل " کی تشریح کے ساتھ بنیادی مسئلہ یہ ہے کہ یہ یسوع کے اس بیان سے مطابقت نہیں رکھتا ہے کہ " یہ سب " باتیں " اِس نسل" میں رونما ہوں گی ۔لہذا اس جزو جملے " اِس نسل " کو اس لحاظ سے سمجھنا بہتر ہے کہ یہ ایک ایسی نسل کے بارےمیں ذکر ہے جن کی زندگی میں اخیر زمانے کےیہ واقعات حقیقی طور پر رونما ہو رہے ہونگے۔
یسوع بنیادی طور پر یہ کہہ رہا ہے کہ اخیر ایام کے واقعات جب ایک بار شروع ہو جائیں گے تو یہ بڑی تیزی سے رونما ہوں گے ۔ فضل کا دُور بہت طویل عرصے سے جاری ہے ۔ لیکن بالآخر جب عدالت کا وقت آ جائے گا تو چیزیں فوری طور پر انجام دی جائیں گی ۔ خدا کی طرف سے چیزوں کی فوری انجام دہی کا یہ تصور بائبل مقدس کے بہت سے اور حوالہ جات میں بھی بیان کیا جاتا ہے ( متی 24باب 22آیت؛ مرقس 13باب 20آیت؛ مکاشفہ 3باب 11آیت؛ 22باب 7، 12، 20آیات)۔
English
جب یسوع کہتا ہے کہ یہ نسل تمام نہ ہوگی تو اِس کے کیا معنی ہیں؟