سوال
جب مسیحی عقائد کسی روادار/تحمل پسند /آزاد خیال معاشرے کی خلاف ورزی کریں تو ایک مسیحی کو کیا کرنا چاہیے؟
جواب
معاشرے میں آج کل بہت سے لوگ خود کو "تحمل پسند /آزاد خیال " کے طور پر دیکھنا چاہتے ہیں۔ اِس سے عام طور پر اُن کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ "مَیں لوگوں کے کسی عمل یا طرز زندگی کے چناؤ پر فیصلہ دئیے بغیر انہیں اُسی طرح قبول کرتا ہوں جیسے وہ ہیں "۔ لیکن اچھی نیت کے ساتھ بائبلی لحاظ سے کوئی باخبر مسیحی تمام طرح کے اعمال یا طرز زندگی کے چناؤ کی منظوری نہیں دے سکتا؛ بائبل واضح طور پر کچھ مخصوص طرح کے طرز زندگی کو گناہ آلوداور خُدا کے نزدیک ناپسندیدہ قرار دیتی ہے۔ جب کسی مسیحی کے اعتقادات معاشرے کی طرف سے قائم کردہ رواداری کے معیار سے متصادم ہوتے ہیں تو اُس مسیحی کو اکثر "تنگ نظر"، "متعصب" یا بُرا قرار دیا جاتا ہے۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ جو لوگ سب سے زیادہ روادار /تحمل پسند ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں وہ مسیحی نظریہ حیا ت کے بارے میں سب سے کم تحمل پسند ہیں۔
بعض اوقات مسیحی اعتقادات اور رواداری کے لا دین معیاروں کے درمیان تصادم میں کسی مسیحی کاروبار ی ادارے کو ہم جنس پرستوں کی منگنی کی تصویریں کھینچنے ، ہم جنس پرستانہ شادی کی تقریبات کے لیے کیک بنانے یا پھول فراہم کرنے یا پھرہم جنس پرست جوڑوں کو کرائے پر کمرے مہیا کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔ دیگر معاملات میں یہ تنازعہ اُس صورت میں اتنا عام نہیں ہوتا جب ہمارے حلقہ احباب یا جان پہچان والوں میں ایسے لوگ موجود ہوتے ہیں جوکسی پاڑتی میں شراب نوشی کرنے، یا شادی سے پہلے جنسی تعلقات استوار کرنے کے خلاف بائبلی عقائد سے اتفاق نہیں کرتے۔
ایک عام اصول جو بہت سے مسائل کا احاطہ کرتا ہے پطرس رسول کی طرف سے یہودی صدر عدالت (سین ہیڈرن) کے سامنے پیش کیا گیا تھا : "ہمیں آدمیوں کے حکم کی نسبت خُدا کا حکم ماننا زِیادہ فرض ہے"(اعمال 5باب 29آیت )۔ معاشرہ جس بھی طرح کا دباؤ ڈالتا ہو مسیح کا پیروکار جانتا ہے کہ اُس کا خداوند کون ہے اور وہ اُس کی فرمانبرداری کرنے کا فیصلہ کرتا ہے۔ مسیح سے نفرت رکھنے والی گنہگار دنیا میں یہ بات فطری طور پر متعدد تنازعات کا باعث ہو گی ۔ دنیا کی طرف سے قبول کی جانے والی "رواداری" مسیحی عقیدے کے لیے کوئی جگہ نہیں چھوڑتی لیکن رُوح القدس کی رہنمائی میں چلنے والے نجات یافتہ لوگوں کے لیےمسیحی اعتقادات ناگزیر ہیں۔ بائبل فرماتی ہے کہ کچھ چیزیں صحیح اور کچھ چیزیں غلط ہیں اور لوگوں کو اُن کے مقاصد، تعصبات کے حوالے سے حساسیت کی تربیت یا جذبات کا بے دریغ اظہار کرنے کے سیشن اُن کو تبدیل نہیں کر سکتے۔
اگر ہم روا داری /تحمل کی تعریف "کسی انسان کی نا پسندیدہ بات کو برداشت کرنے " کے طور پر کرتے ہیں تو ہم کہہ سکتے ہیں کہ رواداری منظوری یا تائید کا تقاضا نہیں کرتی ۔ اس لحاظ سے مسیحیوں کو ہر ممکن حد تک تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے تاکہ ہمارا محبت بھرا کردار سب پر عیاں ہو(متی 5باب 16 آیت)۔ ہمیں بہت سی باتیں "برداشت" کرنے کے قابل ہونا چاہیے ۔ زیادہ تر معاملات میں ایسی بات جسے ہم قابل نفرت پاتے ہیں اُس پر غصے ہونے سے بچنے کے لیے ہمیں اپنے جذبے پر قابو پانے کے قابل ہونا چاہیے ۔ مسئلہ اُس وقت پیدا ہوتا ہے جب برداشت کی تعریف اِس انداز میں کی جاتی ہے کہ رواداری کسی انسان کی اُس بات کے لیے قبولیت یا منظوری کا اشارہ دیتی ہے جسے وہ پسند نہیں کرتا۔ بائبل پر مبنی اعتقادات کا حامل کوئی مسیحی اس حقیقت کو قبول کر سکتا ہے کہ لوگ گناہ کرتے ہیں لیکن اُسے پھر بھی اِس کو "گناہ" قرار دینے کی ضرورت ہے ۔ کسی مسیحی ایماندار کے اعتقادات کسی بھی گناہ کی منظوری کی اجازت نہیں دیتے۔
اس بات سے قطعِ نظر کہ رواداری کی تعریف کیسے کی گئی ہے اُس کی اپنی حدود ہیں: جادوگرنیوں کے کسی گروہ کے ساتھ "مشترکہ " عبادتی خدمات سرانجام دینے والی کسی کلیسیا کی طرف سے لوگوں کو کیا پیغام ملے گا؟ اگر کوئی جج جھوٹی گواہی کو "برداشت" کرنے کا فیصلہ کرتا ہے تو کیا ہوگا - وہ چاہے اُس کو نا پسند کرتا ہو، اگر وہ اپنی عدالت میں جھوٹی گواہی کے دئیے جانے کی اجازت دے دے تو کیا ہو؟ کسی استاد کو اپنے کمرہ ِ جماعت میں کتنی بے عزتی " برداشت "کرنی چاہیے؟ اگر کوئی سرجن اپنے آپریشن تھیٹر میں گندگی کی صورتحال کو "برداشت" کرنے لگے تو کیا ہو گا؟
جب کسی ایماندار کو معلوم ہوتا ہے کہ اُس کے مسیحی عقائد کسی کی رواداری کی اقدار سے متصادم ہیں تو اُسے فوری طور پر درج ذیل اقدام کرنے چاہئیں: (1) حکمت اور ہمت کے لیے دعا کرے ۔( 2) اپنے اعتقادات کا جائزہ لے تاکہ یقینی بنایا جا سکے کہ وہ ذاتی ترجیحات کی بجائے بائبل کی اصل باتوں پر مبنی ہیں۔ مشترکہ ہندو-مسیحی عبادتی سرگرمی کے خلاف کھڑے ہونا بائبلی لحاظ سے قابل تائید ہے؛ کلیسیا ئی رفاقت میں علاقائی لحاظ سے طر ح طرح کے کھانے پیش کرنے کے خلاف موقف اختیار کرنا درست نہیں ہے۔( 3) اپنے دشمنوں سے محبت رکھنے اور اُن کے ساتھ بھلائی کرنے کا عہد کریں (متی 5باب 38-48آیات)۔( 4) اپنے دل میں تنازعے کو"دَردمَندی اور مہربانی اور فروتنی اور حلم اور تحمل " (کلسیوں 3باب 12آیت)کے ساتھ نمٹنے کے بارے میں عہد کریں (۔ 5) اگر قانونی مسائل سامنے آتے ہیں تو قانون کے تحت اپنے حقوق حاصل کرنے کی کوشش کریں (دیکھیں اعمال 16 باب 37-38 آیات ؛ 21باب 39آیات)۔
حتیٰ کہ الٰہی عقائد اور دنیاوی رواداری کی اقدار کے درمیان تصادم کے دوران بھی مسیحیوں کو اِس بات کی مثال پیش کرتے ہوئے مسیح کی محبت اور راستبازی کا مظاہرہ کرنا چاہیےکہ سچائی اور محبت کیسے ساتھ ساتھ رہ سکتے ہیں۔ایک مسیحی کو چاہیے کہ ہر حالت میں "اپنے کاموں کو نیک چال چلن کے وسیلہ سے اُس حِلم کے ساتھ ظاہر کرے جو حِکمت سے پیدا ہوتا ہے" (یعقوب 3باب 13آیت )۔ ہمارا طرزِ عمل ایسا ہونا چاہیے کہ "جن باتوں میں تمہاری (ہماری) بدگوئی ہوتی ہے اُن ہی میں وہ لوگ شرمِندہ ہوں جو تمہارے(ہمارے) مسیحی نیک چال چلن پر لَعن طعن کرتے ہیں " (1 پطرس 3باب 16آیت )۔
English
جب مسیحی عقائد کسی روادار/تحمل پسند /آزاد خیال معاشرے کی خلاف ورزی کریں تو ایک مسیحی کو کیا کرنا چاہیے؟