سوال
حقیقی انجیل سے کیا مُراد ہے؟
جواب
حقیقی انجیل یہ خوشخبری ہے کہ خدا گنہگاروں کو نجات دیتا ہے ۔ انسان فطری طور پر گنہگار ہے اور خدا سے جُدا ہو چکا ہے اور انسان کے پاس اِس حالت کو درست کرنے کی کوئی اُمید نہیں۔ لیکن خدا نے اپنی قدرت سے نجات دہندہ یسوع مسیح کی موت ، تدفین اور مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے وسیلہ سے انسان کو نجات حاصل کرنے کا ذریعہ فراہم کیا ہے ۔
"انجیل" کے لفظی معنی " خوشخبری" ہے ۔ لیکن حقیقی طور پر سمجھنے کےلیے کہ یہ خبرکتنی خوشی کی ہے ہمیں پہلےبُری خبر کو جاننا ہو گا ۔ باغِ عدن میں انسان کے زوال کے باعث ( پیدایش 3باب 6آیت)انسانی ذات کا ہر حصہ-اُس کا ذہن، سوچ، جذبات اور بدن – گناہ کی وجہ سے بگاڑ کا شکار ہو گیا۔ انسان کی گناہ آلود فطرت کے باعث وہ خدا کی تلاش نہیں کرسکتا ۔ وہ خدا کے پاس آنے کی خواہش نہیں رکھتا اور درحقیقت اُس کا دل خدا سے دشمنی رکھتا ہے ( رومیوں8باب 7آیت)۔ خدا نے اعلان کیا ہے کہ انسان کے گناہ نے اُسے خدا سے جُدا کر کے جہنم کے عذاب کا مستحق بنا دیا ہے ۔ پاک اور راستباز خدا کے خلاف گناہ کی سزاکو انسان جہنم میں برداشت کرے گا ۔ اگر اس سزا کا کوئی حل نہ ہوتا تو یہ واقعی انتہائی بُری خبر تھی ۔
لیکن اپنے رحم میں خدا نے انجیل کے وسیلہ سے وہ حل –یسوع مسیح جو ہمارا عوضی ہے – کی صورت میں مہیا کیا ہے جو دنیا میں اس لیے آیا تھا کہ اپنی صلیبی موت کے وسیلہ سے ہمارے گناہ کی قیمت ادا کرے۔ یہ انجیل کا خلاصہ ہے جس کی بابت پولس نے کرنتھس کی کلیسیا کو تلقین کی تھی ۔ 1کرنتھیوں 15باب 2-4آیات میں وہ انجیل کے تین اہم عناصر - ہماری خاطر مسیح کی موت ، تدفین اور مردوں میں سے جی اُٹھنے کی وضاحت کرتاہے۔ ہماری پرانی فطرت مسیح کے ساتھ صلیب پر مصلوب ہو ئی اور دفن کی گئی تھی ۔ اس کے بعد ہم اُس کے ساتھ نئی زندگی میں جی اُٹھے تھے (رومیوں 6باب 4-8آیات)۔ پولس رسول اس حقیقی خوشخبری کو " مضبوطی سے تھامے " رکھنے کےلیےکہتا ہے ۔ کسی اور خوشخبری پر ایمان رکھنا بے فائدہ ایمان ہے ۔ رومیوں 1باب 16-17آیات میں پولس رسول بیان کرتا ہے کہ حقیقی انجیل " ہر ایک اِیمان لانے والے ۔۔۔۔کے واسطے نجات کے لئے خُدا کی قدرت ہے۔جس کے ذریعے سے وہ کہنا چاہتا ہے کہ نجات انسان کی کوششوں کی بجائے ایمان کے وسیلہ سے خدا کے فضل سے حاصل ہوتی ہے ( افسیوں 2باب 8-9آیات)۔
وہ لوگ جو مسیح پر یقین رکھتے ہیں ( رومیوں 10باب 9آیت) خوشخبری کے باعث اور خدا کی قدرت کے وسیلہ سے محض جہنم کے عذاب سے محفوظ نہیں کیے گئے ۔ اصل میں ہمیں تبدیل شدہ دل ، ایک نئی خواہش، مرضی اور رویے کی حامل پوری طرح نئی فطرت بھی دی گئی ہے جو نیک کاموں کے ذریعے سے ظاہر ہوتے ہیں ۔ یہ وہ پھل ہے جو رُوح القدس اپنی قدرت کے وسیلہ سے ہم میں پیدا کرتا ہے ۔ اعمال کبھی بھی نجات کے حصول کا ذریعہ نہیں ہیں بلکہ یہ نجات کی موجودگی کا ثبوت ہیں ( افسیوں 2باب 10آیت)۔ وہ لوگ ہمیشہ تبدیل شدہ زندگی کے ذریعے سے اسکا ثبوت پیش کریں گے جنہوں نے خدا کی قدرت کے وسیلہ سے نجات پائی ہے ۔
English
حقیقی انجیل سے کیا مُراد ہے؟