سوال
بائبل دوسروں پر بھروسہ کرنے کے بارے میں کیا کہتی ہے؟
جواب
دوسروں پر بھروسہ کرنے کے موضوع پر داؤد بادشاہ نے کہا ہے کہ " خُداوند پر توکُّل کرنا اِنسان پر بھروسا رکھنے سے بہتر ہے۔ خُداوند پر توکُّل کرنا اُمرا پر بھروسا رکھنے سے بہتر ہے"(118زبور 8-9آیات)۔ داؤد بادشاہ نے یہ بات اپنے قریبی لوگوں کے ہاتھوں متعد د بار دھوکا کھانے کے بعد بڑے تجربے سے کہی ہے (دیکھیں 41زبور 9آیت )۔ تلخ رویہ اختیار کرنے یا تمام لوگوں کو فطری طور پر ناقابل اعتمادسمجھے اور اُن پر اپنا وقت صرف کرنے کے لائق نہ سمجھنے کی بجائے اُس نے ایک سادہ سچائی سیکھی اور سکھائی: گنہگار لوگ ہمیں مایوس کریں گے لیکن ہم ہمیشہ خدا پر بھروسہ کر سکتے ہیں۔ داؤد کے بیٹے سلیمان بادشاہ نے اس سبق کو اچھی طرح سیکھا اور اِس میں اضافہ کرتے ہوئے کہا کہ خدا پر بھروسہ کرنا اپنے فہم پر بھروسہ کرنے سے بہتر ہے (امثال 3باب 5-6آیات )۔
اگرچہ بعض اوقات دوسرے لوگ ہمیں ناا ُمید کریں گے اور ہم خود بھی ہمیشہ بھروسے کے لائق نہیں ہوتے مگر پھر بھی ہم لوگوں پر مختلف سطح پر بھروسہ کر سکتے ہیں اور ہمیں ایسا کرنا بھی چاہیے۔ بھروسے کے بغیر سچا رشتہ قائم کرنا ناممکن ہے۔ بالکل ایسا ہی ہے کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ خدا ہمیں کبھی اِس حوالے سے مایوس نہیں کرے گا کہ ہم دوسروں پر بھروسہ کر سکتے ہیں۔چونکہ ہمارا حتمی تحفظ اِسی میں ہے اِس لیے ہم دوسروں پر بھروسہ کرنے اور اِس سے حاصل ہونے والی خوشی کا تجربہ کرنے کے لیے آزاد ہیں۔ دوسروں پر بھروسہ کرنا اور دوسروں سے محبت رکھنا قریباً لازم و ملزوم ہے۔ سچی قربت صرف ایمانداری اور بھروسے سے حاصل کی جاسکتی ہے۔ ایک دوسرے کا بوجھ اٹھانا (گلتیوں 6باب 2آیت ) اور"مُحبّت اور نیک کاموں کی ترغیب " (عبرانیوں 10باب 24آیت ) دینا بھروسہ رکھنے کا تقاضا کرتا ہے ۔ ایک دوسرے کے سامنے اپنے گناہوں کا اعتراف کرنے (یعقوب 5باب 16آیت ) اوراپنی ضروریات کے بارے میں بات کرنے (یعقوب 5باب 14آیت ؛ رومیوں 12باب 15آیت)کے لیے بھروسے کی ضرورت ہے ۔ بھروسہ ہر طرح کے انسانی رشتوں اور خاص طور پر مسیح کے خاندان کے صحت مند انداز میں کام کرنے کے لیے لازمی ہے ۔
مسیحیوں کو قابلِ بھروسہ بننے کے لیے کوشش کرنی چاہیے۔ خداوند یسوع اس لحاظ سے واضح تھا کہ اُس کے پیروکاروں کو اپنے قول پر قائم رہنا چاہیے (متی 5باب 37آیت)۔ یعقوب رسول اِسی حکم کو دہراتا ہے (یعقوب 5باب 12آیت )۔ مسیحیوں سے محتاط رہنے اورفضول گپ شپ سے پرہیز کرنے کے لیے کہا جاتا ہے (امثال 16باب 28آیت ؛ 20باب 19آیت ؛ 1تیمتھیس 5باب 13آیت ؛ 2 تیمتھیس 2باب 16آیت )۔ اِس کے ساتھ ساتھ مسیحیوں کو مناسب وقت پر بولنے اور گناہ سے بحالی میں مدد کرنے کے لیے بلایا جاتا ہے (متی 18باب 15-17آیات ؛ گلتیوں 6باب 1آیت )۔ مسیحیوں کو سچ بولنے والے اور اُس سچ کو محبت کے ساتھ بولنے والےہونا چاہیے (افسیوں 4باب 15آیت ؛ 1 پطرس 3باب 15آیت )۔ ہمیں " اپنے آپ کو خُدا کے سامنے مقبول اور اَیسے کام کرنے والے کی طرح پیش کرنے کی کوشِش (کرنی چاہیے ) جس کو شرمِندہ ہونا نہ پڑے اور جو حق کے کلام کو درُستی سے کام میں لاتا ہو " (2 تیمتھیس 2باب 15آیت )۔ مسیحیوں سے یہ بھی توقع کی جاتی ہے کہ وہ دوسروں کی عملی ضروریات کا خیال رکھیں (یعقوب 2باب 14-17آیات؛ 1 یوحنا 3باب 17-18آیات؛ 4باب 20-21آیات)۔ یہ تمام اعمال قابل بھروسہ بننے میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔ مسیحیوں کو ایسے لوگ ہوناچاہیے جن پر دوسرے بھروسہ کر سکیں۔ اس طرح کی بھروسہ مندی کو ایماندار کی زندگی میں رُوح القدس کی طرف سے کام کے وسیلے تقویت ملتی ہے (2 کرنتھیوں 3باب 18آیت ؛ فلپیوں 1باب 6آیت ؛ گلتیوں 5باب 13-16آیات)۔
دوسروں پر بھروسہ کرنا ہمیشہ فطری یا آسان نہیں ہوتا ہے۔ ہمارے لیے دوسروں کو جاننے کے لیے وقت لگانے اور اُن پر مکمل اعتماد نہ کرنے میں عقلمندی ہیں ۔ جب یسوع ہجوم سے جُدا ہو جاتا تھا تو اُس کے پیچھے اکثر یہی وجہ ہوتی تھی (یوحنا 2باب 23-25آیات؛ 6باب 25آیت )۔ لیکن بعض اوقات بھروسہ کرنے کے حوالے سے عقلمند ہونے اور ماضی کی چوٹ یا خوف سے خود کو پوری طرح محفوظ رکھنے کے درمیان فرق بتانا مشکل ہوتا ہے۔ اگر ہم کسی بھی انسان پر کسی بھی درجے پر بھروسہ کرنے سے ہچکچاتے ہیں تو اِس حوالے سے ہماری طرف سے غور وخوص کرنے میں عقلمندی ہے اور اگر ضروری ہو تو خدا سے دُعا کریں کہ وہ ہمارے زخمی دِلوں کو مندمل کرے۔
بائبل ہمیں چوٹ کھانے کے بعد دوسروں پر بھروسہ کرنے کے بارے میں نصیحت کرتی ہے۔ اس سلسلے میں سب سے پہلا اہم قدم خدا پر بھروسہ کرنا ہے۔ جب ہم جانتے ہیں کہ لوگ چاہے ہمارے ساتھ کچھ بھی کرلیں خدا ہمیشہ مدد کے لیے موجود ہے ، وہ وفادار اور سچا اور قابل بھروسہ ہے تو بے وفائی یا مایوسی سے نمٹنا آسان ہو جاتا ہے۔ 118زبور 6آیت بیان کرتی ہے "خُداوند میری طرف ہے مَیں نہیں ڈرنے کا۔ اِنسان میرا کیا کر سکتا ہے ؟" اپنے کلام میں خدا اپنی وفاداری اور بھروسہ مند ی کو جن طریقوں سے بیان کرتا ہے اُن پر توجہ کے ساتھ کلامِ مقدس کو پڑھنا ہمارے لیے مددگار ثابت ہوگا۔ اس لحاظ سے دُعا نہایت ضروری ہے۔ بالخصوص اگر ہم محسوس کرتے ہیں کہ خدا نے ہمیں چوٹ پہنچانے کی اجازت دے کر ہمارے بھروسے کو ٹھیس پہنچنے کی اجازت دی ہے تو ضروری ہے کہ ہمیں اُس کی سچائی کی یاد دلائی جائے اور اُس کی محبت سے تسلی دی جائے۔
دوسروں پر بھروسہ کرنے میں چوٹ لگنے کے بعد دوسرا قدم معاف کرنا ہے۔ جیسا کہ خداوند یسوع نے پطرس سے فرمایا تھا اگر کوئی بھائی آپ کے خلاف دن میں ستّر بار گناہ کرتا اور معافی کے لیے واپس آتا ہے تو ہمیں اُسے معاف کر دینا چاہیے (متی 18باب 21-22آیات)۔ یہاں نقطہ یہ نہیں ہے کہ ہمیں اٹھترویں بار قصورمعاف نہیں کرنا چاہیے بلکہ یہ ہے کہ ہمیں ایسے لوگ بننا چاہیے جو مسلسل معاف کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اگر کوئی شخص بار بار بِنا معافی کے ہمارے اعتماد کو ٹھیس پہنچاتا ہے تو ہمیں اُس کے ساتھ رفاقت رکھنے یا خود کو اُس کے لیے حساس بنانے کی ضرورت نہیں ہے۔ اس کے باوجود ہمیں تلخ رویہ نہیں قائم کرنا چاہیے یا اُس شخص کے افعال کو دوسرے لوگوں کے ساتھ اپنے تعلقات میں رکاوٹ بننے نہیں دینا چاہیے (عبرانیوں 12باب 14-15آیات)۔
یہاں تک کہ جب اِس میں بے وفائی اور اعتماد کے استحصال کا عنصر شامل ہو -اگر وہ شخص واقعی توبہ کرتا ہے تو ہمیں مکمل طور پر معاف کرنے اور وقت کے ساتھ ساتھ اعتماد کی بحالی اور دوبارہ تعمیر کی کوشش بھی کرنی چاہیے۔ معافی کے بارے میں سبق کے ایک حصہ کے طور پر یسوع نے ایک ایسے نوکر کی تمثیل سنائی جسے ایک بہت بڑا قرض معاف کیا گیا تھا اور جو باہر جانے پر فوراً دوسرے نوکر پر تنقید اورظلم کرنے لگا تھا جس سے اُس نے چھوٹا سا قرض لینا تھا۔ بے رحم نوکر کے سنگدل افعال ہمیں معاف کرنے کی ضرورت کی یاد دلاتے ہیں۔ دوسرے لوگوں پر ہمارے قرض کے مقابلے میں خدا کی طرف سےہمیں بہت بڑا قرض معاف کیا گیا ہے (متی 18باب 23-35آیات)۔
آخر میں، یہ دہراتا ہے کہ جب ہم دوسروں پر بھروسہ کرنا سیکھتے ہیں تو ہمیں مسلسل خود کو قابلِ بھروسہ بنانے کی کوشش کرنی چاہیے۔ یہ اچھا اور نیک عمل ہے۔ ہمیں دوسروں کے لیے محفوظ مقام ہونا (امثال 3باب 29آیت) اور رازوں کوقائم رکھنا چاہیے (امثال 11باب 13آیت)۔ ہمیں اپنی ایمانداری (امثال 12باب22 آیت) اور دوست کے ساتھ دکھ اُٹھانے کے لیے تیاررہنے کے لیے پہچانا جانا چاہیے (امثال 17باب 17آیت)۔ ہر کوئی مشکل وقت سے گزرتا ہے اور مصیبت کے وقت ہمیں اپنے دوستوں کی اور بھی زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔ بعض اوقات ہم سب دوسروں کو نیچا دکھانے کی کوشش کرتے ہیں۔ لیکن ہمیں ہمیشہ اِس آیت کے مطابق زندگی گزارنے کی کوشش کرنی چاہیے"جس بُلاوے سے تم بُلائے گئے تھے اُس کے لائِق چال چلو۔ یعنی کمال فروتنی اور حِلم کے ساتھ تحمل کر کے مُحبّت سے ایک دُوسرے کی برداشت کرو"(افسیوں 4باب 1-2آیات)۔
English
بائبل دوسروں پر بھروسہ کرنے کے بارے میں کیا کہتی ہے؟