سوال
بائبل مُقدس کو سمجھنا اِس قدر مشکل کیوں ہے؟
جواب
ہر شخص بائبل کو ایک الگ انداز میں سمجھنے کی کوشش کرتا ہے۔ حتیٰ کہ کلیسیائی تاریخ کے 2000 سالوں کے بعد بھی بائبل میں کچھ ایسی آیات اور حوالہ جات ہیں جن کے صحیح اور درست مفہوم کے بارےمیں بائبل کے ذہین ترین علماء بھی قیاس آرائی کرنے پر مجبور ہوتے ہیں ۔ آخر بائبل کو سمجھنا اتنا مشکل کیوں ہے ؟ بائبل کو پوری طرح اور صحیح طریقے سے سمجھنے کے لئے اتنی محنت کیوں کرنا پڑتی ہے؟ اس سوال پر غور و خوص کرنے سے پہلے اس بات کو واضح کرنا ضروری ہے کہ خد انے اپنے کلام کو مبہم نہیں رکھا۔ خدا کے کلام کا پیغام بالکل واضح ہے۔ بائبل کو سمجھنے میں بعض اوقات اس وجہ سے مشکل پیش آ سکتی ہے کہ ہم سب گناہ کی حالت میں ہیں اور گناہ نہ صرف ہماری سمجھ کو دھندلا اور مسخ کر دیتا ہے بلکہ یہ بائبل کو اپنی مرضی کے مطابق توڑنے مروڑنے کا باعث بھی بنتا ہے ۔
بائبل کو سمجھنے میں بعض اوقات مشکل پیدا کرنے والے بہت سے عنا صر پائے ہیں ۔ پہلاعنصر دَور اور ثقافت کا فرق ہے ۔ اس کا انحصار اس بات پر بھی ہے کہ آپ بائبل کے کس حصے کا مطالعہ کر رہے ہیں کیونکہ ہمارے موجودہ دَور کی نسبت پرانا عہد نامہ 3400 سال پرانی ثقافت کے متعلق ہے جبکہ نیا عہد نامہ 1900 سال پہلے قلمبند کیا گیا تھا ۔ بائبل جس ثقافت میں لکھی گئی وہ ہماری آج کل کی زیادہ تر ثقافتوں سے بہت مختلف تھی۔ 1800 قبل از مسیح میں مشرقِ وسطیٰ کے خانہ بدوش چرواہوں کے کام اکیسویں صدی کے امریکی کمپیوٹر انجیئیر وں کےلیے اکثر قابلِ فہم نہیں ہوتے ۔ لہذا یہ بہت ضروری ہے کہ جب ہم بائبل کو سمجھنے کی کوشش کر رہے ہوں تو اپنے اکیسویں صد ی کے " نقطہِ نظر" کو ایک طرف رکھتے ہوئے اُس ثقافت کو پہچاننے کی کوشش کریں جس میں بائبل لکھی گئی تھی ۔
دوسراعنصر اس حقیقت پر مبنی ہے کہ با ئبل کئی طرح کی ادبی اصناف پر مشتمل ہے ۔ بائبل میں تاریخ ، شریعت/قانون ، شاعری، گیت، حکمتی ادب، نبوت، شخصی خطوط اور نبوتی ادب شامل ہے۔ تاریخی ادب کی اُس طرح سے تشریح نہیں کی جانی چاہیےجس طرح حکمتی ادب کی تشریح کی جاتی ہے ۔ شاعری کو نبوتی تصانیف کے انداز میں سمجھا نہیں جا سکتا ۔ہو سکتا ہے کہ ایک شخصی خط آج بھی ہمارے لیے با معنی ہو مگر اس کا اطلاق ہم پر عین اُس طرح سے نہ ہوجس طرح اُس شخص( اشخاض ) پر ہوتا تھا جس کے لیے وہ نام لکھا گیا تھا ۔ الجھن اور غلط فہمی سے بچنے کے لیے اِس بات کا ادراک کلیدی حیثیت کا حامل ہے کہ بائبل کئی طرح کی ادبی اصناف پر مشتمل ہے ۔
تیسرا عنصر یہ ہے کہ ہم سبھی گنہگار ہیں اور سب ہی غلطیاں کرتے ہیں ( واعظ 7باب 20آیت ؛ رومیوں 3باب 23آیت؛ 1یوحنا 1باب 8آیت)۔ ہم چاہے جتنی مرضی کوشش کریں کہ اپنے پہلے سے قائم کردہ تعصبات کو بائبل کے مطالعہ میں شامل نہ کریں پھر بھی لازمی طور پر ہم سب سے کبھی کبھار ایسا ہو جاتا ہے ۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ ہر شخص کسی نہ کسی وقت بائبل کی غلط تشریح کرتا ہے اور اس کی وجہ پہلے سے قائم کردہ ایسا تصور ہوتا ہے کہ کسی مخصوص صحیفے کا کیا مطلب ہو سکتا ہے اور یا کون سا مطلب نہیں ہو سکتا ۔ جب ہم بائبل کا مطالعہ کرتے ہیں تو ہمیں خدا سے دُعا کرنی چاہیے کہ وہ ہمارے ذہنوں سے تعصبات کو دُور کرے اور ہمارے پہلے سے قائم کردہ مفروضات سے ہٹ کر اپنے کلام کی تشریح کرنے میں مدد کرے ۔ ایسا قدم اُٹھانا اکثر مشکل ہوتا ہے کیونکہ پہلے سے قائم کردہ مفروضات کو قبول کرنے کےلیے عاجزی اور غلطیوں کو تسلیم کرنے کے لیے رضا مندی کی ضرورت ہوتی ہے ۔
مذکورہ بالا تینوں عناصر بائبل کو صحیح طریقے سے سمجھنے کےلیے درکار عناصرہر گز نہیں ہیں ۔ بائبل کی تشریح کیسے کی جائے اس بارےمیں پوری پوری کتابیں لکھی گئی ہیں ۔ بائبلی علم ِ تفسیر بائبل کی تشریح کی سائنس ہے ۔ تاہم مذکورہ بالا تینوں اقدام اس اعتبار سے اچھی شروعات ہیں کہ بائبل کو بہتر طور پر کیسے سمجھا جائے ۔ ہمارے لیے بائبل کے زمانے کے لوگوں کی ثقافت اور اپنی موجودہ ثقافت کے مابین فرق کو سمجھنا ضروری ہے ۔ ادب کی مختلف اقسام کو بھی دھیان میں رکھا جانا چاہیے۔ اپنے پہلے سے قائم کردہ مفروضات کو تشریح پراثر انداز ہونے سے روکتے ہوئے ہمیں بائبل کو اپنا مفہوم خود بیان کرنے دینا چاہیے
بائبل کو سمجھنے کی کوشش کرنا کبھی کبھار مشکل کام ہوسکتا ہے لیکن خدا کی مدد سے یہ ممکن ہے۔ یاد رکھیں کہ اگر آپ یسوع مسیح پر ایمان رکھتے ہیں تو خدا کا رُوح آپ میں بسا ہوا ہے ( رومیوں 8باب 9آیت)۔ بائبل خدا کے " الہام " سے لکھی گئی ہے ( 2تیمتھیس 3باب 16-17آیات) وہ آپ کے اندر بسا ہوا ہے اگر آپ اُس پر بھروسہ کرتے ہیں تو وہ آپ کا ذہن سچائی کو اور اپنے کلام کو سمجھنے کےلیے کھولے گا ۔ اس سے یہ مراد ہرگز نہیں ہے کہ خدا ہر بات کو آپ کےلیے آسان بنا دے گا ۔ خدا چاہتاہے کہ ہم اُس کےکلام میں سے تلاش کرتے ہوئے اِس کے انمول خزانوں کو کھوج نکالنے کی پوری جستجو کریں ۔ بائبل کو سمجھنا ہمیشہ آسان نہیں ہوتا لیکن یہ ہمیشہ انتہائی فائدہ مند ضرور ہوتا ہے ۔
English
بائبل مُقدس کو سمجھنا اِس قدر مشکل کیوں ہے؟