سوال
مَنتوں/قسموں کو پورا کرنے کے بارے میں بائبل کیا کہتی ہے ؟
جواب
بائبل میں مَنتوں کے بارے میں تقر یباً 30 حوالہ جات ہیں جن میں سے بیشتر پرانے عہد نامے سے ہیں۔ احبار اور گنتی کی کتاب میں نذروں اور قربانیوں کے حوالے سےمَنتوں کے بارے میں کئی حوالہ جات ہیں۔ مَنتیں اور خصوصاً خدا کے لیے منتیں پوری نہ کرنے والے اسرائیلیوں کے لیے سنگین نتائج کا اعلان کیا گیا تھا۔
افتاح کی کہانی نتائج کو سمجھے بغیر مَنت ماننے کی بیو قوفی کی مثال پیش کرتی ہے ۔ عمونیوں کے خلاف جنگ میں اسرائیلیوں کی رہنمائی کرنے سے پہلے افتاج نے - جسے ایک زبردست سورمے کے طو ر پر بیان کیا جاتا ہے - جلد بازی میں خداوند کے حضور یہ مَنت مانی کہ اگر وہ فتح یاب ہو کر واپس آئے تو اُس کے گھر کے دروازہ سے جو کوئی پہلے اُس کے استقبال کے لیے آئے گا وہ اُسے خداوند کے حضور پیش کرے گا ۔ جب خداوند نے اُسے فتح بخشی تو اُسکی واپسی پر استقبال کے لیے اُسکے گھر کے دروازے سےسب سے پہلے اُسکی بیٹی نکلی تھی۔ افتاح نے اپنی مَنت کو یاد کیا اور اُسے خداوند کے حضور نذر کیا ۔ (11باب 29-40آیات)۔ آیا افتاح کو اس مَنت کی پورا کرنا چاہیے تھا یا نہیں اس کے بارے میں ایک اور مضمون میں بات کی گئی ہے ۔ یہ تمام بیان جلد بازی میں مانی گئی مَنتوں کی بیوقوفی کو عیاں کرتا ہے۔
یسوع نے مَنتوں کے بارے میں سکھایا ہے کہ "تم سن چکے ہو کہ اگلوں سے کہا گیا تھا کہ جھوٹی قسم نہ کھانا بلکہ اپنی قسمیں خُداوند کے لئے پُوری کرنا۔ لیکن مَیں تم سے یہ کہتا ہوں کہ بالکُل قَسم نہ کھانا۔ نہ تو آسمان کی کیونکہ وہ خُدا کا تخت ہے۔ نہ زمین کی کیونکہ وہ اُس کے پاؤں کی چَوکی ہے۔ نہ یروشلیم کی کیونکہ وہ بُزرگ بادشاہ کا شہر ہے۔ نہ اپنے سر کی قَسم کھانا کیونکہ تُو ایک بال کو بھی سفید یا کالا نہیں کر سکتا۔ بلکہ تمہارا کلام ہاں ہاں یا نہیں نہیں ہو کیونکہ جو اِس سے زِیادہ ہے وہ بدی سے ہے" ( متی 5باب 33-37آیات)۔
یسوع کے ان الفاظ کو سمجھنے میں پس ِ منظر سے متعلق تھوڑی سی معلومات مددگار ہو گی ۔ اُس وقت کے مذہبی رہنما صرف ایسی قسم کو پورا کرنے کی تلقین کرتے تھے جس میں خدا کا نام استعمال کرتے ہوئے کھلے عام لوگو ں کے درمیان قسم کھائی گئی ہوتی تھی ؛تاہم اگر یہ قسم روزمرہ کی گفتگو کے دوران صرف "آسمان " یا " زمین " یا " یروشلیم " کا حوالہ دیتے ہوئے کھائی جاتی تو اُسے حقیقت میں پورا کرنا لازم نہیں تھا ۔ لوگوں کو قسمیں پوری کرنے سے بچ نکلنے کا موقع مل چکا تھا ۔ وہ اپنی گفتگو میں جھوٹ بول سکتے یا مبالغہ آرائی کر سکتے تھے اور یہ کہتے ہوئے خود کو سچاٹھہرانے کی کوشش کرتے تھےکہ " مَیں آسمان کی قسم کھاتا ہوں کہ یہ سچ ہے!" اُنہیں موردِ الزام ٹھہرایا نہیں جا سکتا تھا کیونکہ وہ خصوصاً خدا کے نام کی قسم نہیں کھاتے تھےاور اُن کی قسم ذاتی نوعیت کی ہوتی تھی۔ یسوع نے اس تصور کی مخالفت کی تھی۔ وہ فرماتا ہے کہ اگر آپ کسی بات کی قسم کھاتے ہیں توپھر اُس کا سچ ہونا ضروری تھا ۔ درحقیقت آپ کو صرف "ہاں" یا "نہیں" کہنے کی ضرورت ہے ۔ آپ کا کلام درست ہونا چاہیے۔ آپ کی بات کی حمایت کے لیے زیادہ بیانات یا تصدیقی لفاظی کی ضرورت نہیں ہے۔
15زبور 4آیت ایک راستباز کو ایسے شخص کے طور پر بیان کرتی " جو قَسم کھا کر بدلتا نہیں خواہ نُقصان ہی اُٹھائے۔" متی 5باب میں یسوع کی تعلیم بائبل کے اِس اصول کی حمایت کرتی ہے۔ قسموں کو پورا کرنا ضروری ہے یہاں تک کہ چاہے یہ روزمرّہ کی گفتگو کے حصے کے طور پر غیر سنجیدہ یا نجی طور پر ہی کیوں نہ کھائی گئی ہوں۔ وعدہ ایک وعدہ ہے ، اور خدا کی نظر میں کوئی سقم نہیں ہے کہ کسی شخص کو قسم سے انحراف کرنے کی اجازت دے۔
لہذا یسوع ہرطرح کے وعدوں ، معاہدوں یا عہد و پیماں کی مذمت نہیں کر رہا تھا۔ یسوع اس طرح کی غیر ارادی قسموں کی بات کر رہا تھا جب کوئی شخص کہتا ہے "مَیں قسم کھاتا ہوں" یا "مَیں بائبلوں کے ڈھیر کی قسم کھاتا ہوں" یا "مَیں اپنی ماں کی زندگی کی قسم کھاتا ہوں۔" یسوع اس قسم کی غیر سنجیدہ قسمیں کھانے کے خلاف خبردار کرتا ہے ۔ متی 5باب میں اُس کی تعلیم کا مقصد محتاط اورسوچے سمجھے وعدوں جیسے کہ شادی کے موقع پر قسم اور عہد و پیمان یا قانونی معاہدوں کی حوصلہ شکنی کرنا نہیں ہے ۔
یہاں مسیحیوں کے لیے اصول واضح ہے کہ وہ خداوند سے یا ایک دوسرے سے قسم کھاتے وقت پوری طرح محتاط رہیں۔ یہ حقیقت ہے کہ ہم فیصلہ کرنے میں غلطیوں کا شکار ہوتے ہیں ، مطلب یہ کہ ہم بے وقوفی یا نادانی میں قسم کھا سکتے ہیں۔ مزید یہ کہ غیر رسمی قسمیں جو ہم کھاتے ہیں کہ ("مَیں آسمان کے تمام فرشتوں کی قسم کھاتا ہوں!") بالکل غیر ضروری ہیں۔ ہمارے الفاظ ہی ہمیں پابند بناتے ہیں۔
English
مَنتوں/قسموں کو پورا کرنے کے بارے میں بائبل کیا کہتی ہے ؟