سوال
خُدا کا منتظر رہنا/خُدا کا انتظار کرنا اِس قدر مشکل کیوں ہے؟
جواب
خدا کا منتظر رہنا نہ صرف مشکل عمل ہے بلکہ بعض اوقات یہ ناممکن بھی لگتا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ چیزیں ہمارے اوقات کارپر اور ہمارے منصوبوں کے مطابق رونما ہوں۔ لیکن خدا ہمارے لائحہ عمل پر کام نہیں کرتا ہے اوریہ توقع رکھنا کہ اُس کی مرضی ہماری مرضی سے ہم آہنگ ہوگی کسی بھی شخص کی مایوسی کا سبب بن سکتا ہے ۔
خدا کے منتظر رہنے سے مراد دُعا کے جواب کے بغیر ، اس بارے میں حیران ہوئے بغیر کہ شریر کیوں کامیاب نظر آتے ہیں اور خواہشات کی تکمیل میں تاخیر اور امیدوں کے ختم ہونے پر بھی خدا کے ساتھ چلتے رہنا ہے ۔ خُدا کے پاس زندگی کے واقعات کا ایک بڑا تناظر ہے اور اُس کا تناظر، منصوبے اور لائحہ عمل اس لیے کامل اور مُقدس ہیں کیونکہ وہ خود کامل اور مُقدس ہے۔ زبور نویس ہمیں بتاتا ہے"لیکن خُدا کی راہ کامِل ہے "( 18زبور 30 آیت)۔ اگر خدا کی راہ "کامل" ہے تو ہم اِس بات پر بھروسہ کر سکتے ہیں کہ وہ جو کچھ بھی کرتا ہے - اور جو کچھ بھی اس کے اوقات کار میں ہے –وہ بھی کامل ہے۔ جب ہم اس حقیقت کو سمجھتے ہیں تو خدا کا منتظر رہنا نہ صرف کم مشکل ہو جاتا ہے بلکہ یہ حقیقت میں خوشی سے بھرا عمل بن جاتا ہے۔
اِس حوالے سے خدا کے وعدے واضح ہیں- خدا کے منتظر رہنے سے ہم اپنی طاقت کو نئے سرے سے مضبوط پاتے ہیں (یسعیاہ 40باب 31 آیت)۔ لیکن ہم انسان ہیں اور ہم ایک تیز رفتار ثقافت میں رہتے ہیں جو اِس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ سب کچھ ابھی کے ابھی ہو ۔ یہ ایک وجہ ہے کہ خدا کا منتظر رہنا مشکل کیوں ہے۔ بعض اوقات ہم رب الا فواج کے حضور جو دعائیں پیش کرتے ہیں اُن کا جواب فوراً آ جاتا ہے اور یہ بات ہمیں مزید بھروسہ اور اعتماد کرنے کی ترغیب دیتی ہے۔ تاہم بعض اوقات خداوند کے جوابات میں تاخیر ہو جاتی ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ، خُداوند ہمارے ایمان کا امتحان لیتا ہے اور یہی وہ وقت ہے جب ہم واقعی جدوجہد کر سکتے ہیں۔ ہو سکتا ہے کہ ہم سوچنے لگیں کہ آیا خداوند واقعی ہماری دعائیں سن رہا ہے یا نہیں ۔
خدا کا منتظر رہنا کسی ایماندار کو شک اور پریشانی میں مبتلا کرنے کا باعث نہیں ہونا چاہئے۔ پولس رسول ہمیں کسی بھی بات کے بارے میں فکر مند نہ ہونے کی تلقین کرتا ہے (فلپیوں 4باب 6آیت )۔ انگریزی بائبل کا کنگ جیمز ورژن اس بات کا ترجمہ اس حکم کے طور پر کرتا ہے کہ " کسی بات کی فِکر نہ کرو" ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہمیں کسی بھی بات کی بے حد فکر نہیں کرنی ہے ؛ کوئی بھی بات جو فکرمند ی کا باعث ہو اُسے ہم نے دُعا میں خدا کے حضور لانے کے سوا کسی لحاظ سے پریشان نہیں ہونا ۔ ایماندار کی زندگی میں اضطراب ایمان کی کمی کو ظاہر کرتا ہے اور یہ چیز خُداوند کو رنجیدہ کرتی ہے (دیکھیں متی 8باب 26آیت)۔
خدا کا منتظر رہنا ہمیں مصیبت سے بچا سکتا ہے۔ ابرہام کے ساتھ خدا نے ایک بیٹےکاوعدہ کیا تھا جس کے ذریعے عہد کی تکمیل ہوگی ( پیدایش 15باب 4آیت)۔ ابر ہام اور سارہ نے کوشش کی اور منتظر رہے لیکن اُن کے ہاں کوئی بچہ پیدا نہ ہو سکا۔ خدا اور اُس کے اوقات کار کا انتظار کرنے کی بجائے انہوں نے اپنی عقل سے معاملات کو اپنے ہاتھ میں لے لیا اور یہ بات اسماعیل کی پیدایش کا باعث بن گئی (پیدایش 16باب)۔
وہ الٰہی صفت جو ہمیں صبر کے ساتھ خدا کا انتظار کرنے کی قابلیت بخشے گی اُس کی حاکمیت ہے۔ ہم تاریخ کے ہر حصے میں ہر مخلوق، واقعے اور حالات پر اُس کے مکمل، آزادانہ اختیار پر مکمل اعتماد کر سکتے ہیں۔ خدا جو کسی کے ماتحت نہیں، کسی سے متاثر نہیں اور حتمی طور پر آزاد ہے صرف اُسی کام کو کرتا ہے جو وہ چاہتا ہے اور جیسا وہ ہمیشہ چاہتا ہے۔ کوئی چیز اُس کی راہ میں حائل نہیں ہو سکتی: " جو اِبتدا ہی سے انجام کی خبر دیتا ہُوں اور ایّامِ قدِیم سے وہ باتیں جو اب تک وقُوع میں نہیں آئیں بتاتا ہُوں اور کہتا ہُوں کہ میری مصلحت قائم رہے گی اور مَیں اپنی مرضی بِالکُل پُوری کرُوں گا"( یسعیاہ 46باب 10 آیت)۔ ایک بار جب ہم خُدا کی حاکمیت کو اُس کی بھلائی سمیت بہتر طور پر سمجھ جاتے ہیں تو خُدا کی مرضی کا منتظر رہنا کسی بچّے کے اپنے باپ کی وفاداری پر بھروسہ کرنے کی صورت اختیار کر جاتا ہے جو اپنے باپ کی صلاحیت پر یقین رکھتا ہے۔
خدا کا منتظر رہنا کبھی بھی آسان نہیں ہے لیکن ہم اس شعور میں انتظار کرتے ہیں کہ خدا ہمارے حالات سے واقف ہے وہ ہماری ضروریات کا خیال رکھتا ہے اور حتی الامکان بھلا ہے۔" اُمّید کے بر آنے میں تاخیر دِل کو بیمار کرتی ہے پر آرزُو کا پُورا ہونا زِندگی کا درخت ہے"( امثال 13باب 12آیت)۔
English
خُدا کا منتظر رہنا/خُدا کا انتظار کرنا اِس قدر مشکل کیوں ہے؟