سوال
کیا یسوع ایک یہودی تھا؟
جواب
ایسا لگتا ہے کہ یسوع کی نسلیت کا سوال کسی بھی تنازعے سے بالا تر ہے ۔ یسوع یقینا ًیہودی تھا – صحیح؟ بائبلی ریکارڈ بتاتے ہیں کہ ہاں یسوع ایک یہودی تھا ۔ لیکن یہ بات کچھ لوگوں کے اختلافات اور اعتراضات کو دُور نہیں کرتی ۔ابھی ہمیں غور کرنا ہوگا کہ بائبل اس بارے میں کیا کہتی ہے۔
یسوع کے دنوں میں (1)اگر کوئی انسان یہودی ماں سے پیدا ہوتا یا( 2) باضابطہ طور پر یہودی مذہب کو قبول/اختیار کرتا تو وہ یہودی سمجھا جاتا تھا ۔ یہودی لوگ اپنے نسلی حسب نسب کو قدیم عبرانی لوگوں کے ساتھ جوڑتے ہیں ؛کسی بھی نسلی پس منظر سے یہودیت میں آنے والے لوگ نومذہب یہودی کہلاتے تھے ۔ نسلی لحاظ سے یسوع ایک یہودی تھا اور پہلی صدی میں اُس نے یہودی طرز کے مطابق زندگی بسر کی تھی ۔
یسوع یہوداہ میں ایک یہودی ماں کے ہاں پیدا ہوا ،گلیل کے ایک یہودی گھرانے میں پلا بڑھا اوراُس نے یہود ی دارالحکومت یروشلیم میں تعلیم دی ۔ اُس نے پورے اسرائیل میں خدمت کی تھی : "وہ اپنے گھر(یہودی لوگوں کے پاس) آیا اور اُس کے اپنوں(یہودی لوگوں) نے اُسے قبول نہ کیا" ( یوحنا 1باب 11آیت)۔ سامری عورت سے بات کرتے ہوئے ہوئے یسوع نے اُس سے کہا کہ " تم جسے نہیں جانتے اُس کی پرستش کرتے ہو ۔ ہم جسے جانتے ہیں اُس کی پرستش کرتے ہیں کیونکہ نجات یہودِیوں میں سے ہے" ( یوحنا 4باب 22 آیت)۔ پہلے اور دوسرے اسم ِ ضمیر کو استعمال کرتے ہوئے یسوع اپنی پہچان ایک ایسے شخص کے طور پر کراتا ہے جس کا تعلق یہودی لوگوں سے ہے ۔
بائبلی ریکارڈ حقائق کا آغاز کچھ اس طرح سے کرتے ہیں : یسوع مسیح "ابنِ داؤد ابنِ ابرہام " ( متی 1باب 1آیت)۔ جب جبرائیل فرشتے نے یسوع کی پیدایش کی خبر دی تو اُس نے فرمایا "خُداوند خُدا اُس کے باپ داؤُد کا تخت اُسے دے گا اور وہ یعقو ب کے گھرانے پر ابد تک بادشاہی کرے گا " (لوقا 1باب 32-33آیات)۔ یسوع کی منفرد کہانت کے بارے میں لکھتے ہوئے عبرانیوں کا مصنف کہتا ہے "چُنانچہ ظاہر ہے کہ ہمارا خُداوند یہودا ہ میں سےپیدا ہوا ۔ " یہوداہ یعقوب کا بیٹا تھا اور اُس کے نام سے ہی ہمیں لفظ یہودی حاصل ہوتا ہے ۔ لوقا 3 باب میں درج مریم کا نسب نامہ واضح کرتا ہے کہ یسوع کی ماں براہ راست طور پر داؤد کی نسل سے تھی اور یہ بات یسوع کو یہودی تخت نشینی کا قانونی حق بخشتی اور اس بات کو ثابت کرتی ہے کہ بلاشبہ نسلی لحاظ سے یسوع ایک یہودی تھا ۔
بائبلی ریکارڈ یسوع کے یہودی طرز ِ کے مطابق زندگی گزارنے اور یہودی شریعت کی پیروی کرنے کو بھی واضح کرتے ہیں ۔ یسوع کی پرورش ایک یہودی گھرانے میں ہوئی تھی اور اُس کے والدین اُن تمام باتوں یا رسومات کی انجام دہی میں سرگرم تھے جن کا شریعت اُن سے تقاضا کرتی تھی ( لوقا 2باب 39آیت)۔ اپنی خدمت کے دوران یسوع اکثر عبادت خانوں میں ( متی 13باب 54آیت؛ لوقا 6باب 6آیت؛ یوحنا 18باب 20آیت) اور یہاں تک کہ ہیکل میں بھی تعلیم دیتا تھا ( لوقا 21باب 37آیت)۔ اپنی تعلیم میں یسوع نے شریعت اور انبیاء کے با اختیار ہونے کی نشاندہی کی تھی ( متی 5باب 17آیت؛ 12باب 5آیت؛ مرقس 10باب 19آیت)۔ وہ دوسرے لوگوں کو شریعت کی پیروی کرنے کی تعلیم دیتا ( متی 23باب 1-3آیات) اور خود بھی احکامات کی پابندی کرتا تھا ۔ یسوع کا تعلق یہودی مذہب سے تھا اور اگرچہ وہ فریسیوں کی طرف سے کی گئی یہودی مذہب تشریح کی سختی سے تردید کرتا تھا مگر اُسے ایک ربیّ خیال کیا جاتا تھا ( یوحنا 1باب 38آیت؛ 6باب 25آیت) ۔
بحیثیت ایک یہودی یسوع عیدِ فسح ( یوحنا 2باب 13آیت)، عیدِ خیام(یوحنا 7باب 2 اور 10آیت) اور عید تجدید مناتا تھا ۔ یسوع یہودیوں کا بادشاہ کہلاتا تھا ( مرقس 15باب 2آیت)۔
پرانے عہد نامے میں جس مسیحا کے بارے میں پیشن گوئی کی گئی تھی وہ ایک یہودی نجات دہندہ تھا جسے خدا نے ایک خاص مقصد کےلیے چُنا تھا ۔ اس مسیحا نے اسرائیل کو نجات دینے اور پھر صیون میں اسرائیل پر حکمرانی کرتے ہوئے اسرائیل میں امن ، راستبازی اور سلامتی کو قائم کرنے کے وسیلہ سے خدا کی خدمت کرنی تھی ( دیکھیں یسعیاہ 9باب 6-7آیات؛ 32باب 1آیت؛ یرمیاہ 23باب 5آیت؛ زکریاہ 9باب 9آیت)۔ یسوع ہی یہودی مسیحا اور ابنِ داؤد ہے جویہودیوں کی طرف بھیجا گیا تھا اور جس نے اپنی زمینی خدمت کے دوران " اسرائیل کی کھوئی ہوئی بھیڑوں" پر توجہ مرکوزکی تھی ( متی 15باب 24آیت)۔ لیکن اپنی مصلوبیت اور جی اُٹھنے کے وسیلہ سے یسوع نے اُن تمام لوگوں کےلیے نجات کا انتظام کیا تھا جو اپنی قومیت اور مذہبی و نسلی پس ِ منظر سے قطعِ نظر اُس پر ایمان لائیں گے ۔ یہودی مسیحا پوری دُنیا کے لیے نجات دہندہ بن گیا ( افسیوں 2باب 11-22آیات)۔
English
کیا یسوع ایک یہودی تھا؟