سوال
ایک مسیحی ایماندار کو دولت کے بارے میں کیا نقطہ نظر رکھنا چاہیے ؟
جواب
دولت کے بارے میں مسیحی نقطہ نظر صحائف سے اخذکردہ ہونا چاہیے۔ پرانے عہد نامے میں متعدد ایسے اوقات مذکور ہیں جب خدا نے اپنے لوگوں کو دولت بخشی تھی ۔ سلیمان سے دولت کا وعدہ کیا گیا تھااور وہ زمین کے تمام بادشاہوں میں امیرترین بادشاہ بن گیا تھا ( 1سلاطین 3باب 11-13آیات؛ 2تواریخ 9باب 22آیت)؛ 1تواریخ 29باب 12آیت میں داؤد نے کہا تھا : " دَولت اور عزّت تیری طرف سے آتی ہیں اور تُو سبھوں پر حکومت کرتا ہے "۔ ابرہام ( پیدایش 17-20ابواب)، یعقوب ( پیدایش 30-31ابواب)، یو سف ( پیدایش 41باب )، یہوسفط بادشاہ ( 2تواریخ 17باب 5آیت ) اور دیگر بہت سے لوگوں کو خدا کی طرف سے دولت سے نوازا گیا تھا ۔ تاہم وہ خدا کے چُنے ہوئے لوگ تھے جن کے ساتھ زمینی برکات اور اَجر کے وعدے کئے گئے تھے ۔ انہیں ایک سرزمین اور اُس میں موجود تمام دولت بخشی گئی تھی ۔
نئے عہد نامے میں ایک مختلف معیار پایا جاتا ہے۔ کلیسیا سے کبھی کسی سرزمین یا دولت کا وعدہ نہیں کیا گیا ۔ افسیوں 1باب 3آیت ہمیں بتاتی ہے کہ "ہمارے خُداوند یسوع مسیح کے خُدا اور باپ کی حمد ہو جس نے ہم کو مسیح میں آسمانی مقاموں پر ہر طرح کی رُوحانی برکت بخشی"۔ یسوع مسیح نے متی 13باب 22آیت میں خدا کے کلام کے بیج کے جھاڑیوں میں گرنے کے تعلق سے بات کی ہے جب "دُنیا کی فِکر اور دَولت کا فریب اُس کلام کو دبا دیتا ہے اور وہ بے پھل رہ جاتا ہے" یہ نئے عہد نامے میں دنیاوی دولت کا پہلا حوالہ ہے۔ بلاشبہ یہ ایک مثبت تصویر نہیں ہے۔
مرقس 10باب 23آیت میں " یسوع نے چاروں طرف نظر کر کے اپنے شاگردوں سے کہا دَولت مندوں کا خُدا کی بادشاہی میں داخل ہونا کَیسا مُشکل ہے!"۔یہ ناممکن نہیں تھا –کیونکہ خدا میں تمام باتیں ممکن ہیں – لیکن یہ " مشکل" ہو گا ۔ لوقا 16باب 13آیت میں یسوع نے مَیمن ( " دولت " کےلیے استعمال ہونے والے ایک ارامی لفظ )کے بارے میں بات کی ہے :"کوئی نَوکر دو مالکوں کی خدمت نہیں کر سکتا کیونکہ یا تو ایک سے عداوت رکھّے گا اور دُوسرے سے مُحبّت یا ایک سے مِلا رہے گا اور دُوسرے کو ناچیز جانے گا۔ تُم خُدا اور دَولت دونوں کی خدمت نہیں کر سکتے"۔ ایک بار پھر یہاں دولت کی تصویر کشی ایسی چیز کے طور پر کی گئی ہے جو رُوحانیت پر منفی اثر ڈالتی اور جو ہمیں خدا سے دُور رکھ سکتی ہے ۔
رومیوں 2باب 4آیت میں خدا اُس حقیقی دولت کا ذکر کرتا ہے جو وہ آج ہماری زندگی میں مہیاکرتا ہے : "یا تُو اُس کی مہربانی اور تحمل اور صبر کی دَولت کو ناچیز جانتا ہے اور نہیں سمجھتا کہ خُدا کی مہربانی تجھ کو تَوبہ کی طرف مائِل کرتی ہے؟"یہ وہ دولتیں ہیں جو ابدی زندگی لاتی ہیں ۔رومیوں 9باب 23آیت میں اسے ایک بار پھر واضح کیا گیا ہے:"اور یہ اِس لئے ہوا کہ اپنے جلال کی دَولت رَحم کے برتنوں کے ذریعہ سے آشکارا کرے جو اُس نے جلال کے لئے پہلے سے تیّار کئے تھے"۔ اور افسیوں 1باب 7آیت میں بھی کہ : "ہم کو اُس میں اُس کے خُون کے وسیلہ سے مخلصی یعنی قصُوروں کی معافی اُس کے اُس فضل کی دَولت کے مُوافق حاصل ہے"۔ خدا کے بے حد رحم کا ذکر کرتے ہوئے پولس رومیوں 11باب 13آیت میں خدا کی حمد و ستایش کرتا ہے : "واہ! خُدا کی دَولت اور حکمت اور عِلم کیا ہی عمیق ہے! اُس کے فیصلے کس قدر اِدراک سے پرے اور اُس کی راہیں کیا ہی بے نِشان ہیں!" نئے عہد نامے کا زور ِ بیان ہماری زندگیوں میں موجود خدا کی دولت پر ہے :"اور تمہارے دِل کی آنکھیں رَوشن ہو جائیں تاکہ تُم کو معلوم ہو کہ اُس کے بُلانے سے کیسی کچھ اُمّید ہے اور اُس کی میراث کے جلال کی دَولت مقدّسوں میں کیسی کچھ ہے" ( افسیوں 1باب 18آیت)۔ خدا درحقیقت آسمان پر ہمارے اندر اپنی دولت کو ظاہر کرنا چاہتا ہے : "اور مسیح یسوع میں شامِل کر کے اُس کے ساتھ جِلایا اور آسمانی مقاموں پر اُس کے ساتھ بِٹھایا۔ تاکہ وہ اپنی اُس مہربانی سے جو مسیح یسوع میں ہم پر ہے آنے والے زمانوں میں اپنے فضل کی بے نہایت دَولت دِکھائے" ( افسیوں 2باب 6-7آیات)۔
وہ دولت جو خدا ہمارے لیے چاہتا ہے: "کہ وہ اپنے جلال کی دَولت کے موافق تمہیں یہ عِنایت کرے کہ تُم اُس کے رُوح سے اپنی باطِنی اِنسانیت میں بہت ہی زورآور ہو جاؤ" (افسیوں3باب 16آیت) ۔ دولت کے حوالے سے نئے عہد نامے کے ایمانداروں کے لیے سب سے شاندار آیت فلپیوں 4 باب 19آیت : "میرا خُدا اپنی دَولت کے موافق جلال سے مسیح یِسُوع میں تمہاری ہر ایک اِحتیاج رَفع کرے گا"۔ یہ بیان پولس کی طرف سے لکھا گیا تھا کیونکہ فلپی کی کلیسیا کے ایماندار وں نے پولس کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے محبت بھرے تحائف بھیجے تھے۔
1تیمتھیس 6باب 17آیت دولت مند لوگوں کو تنبیہ کرتی ہے : "اِس مَوجُودہ جہان کے دَولت مندوں کو حکم دے کہ مغرور نہ ہوں اور ناپائیدار دَولت پر نہیں بلکہ خُدا پر اُمید رکھیں جو ہمیں لُطف اُٹھانے کے لئے سب چیزیں اِفراط سے دیتا ہے "۔ یعقوب 5باب 1-3آیات غلط طریقوں سے حاصل کی گئی دولت کے خلاف تنبیہ کرتی ہیں :"اَے دَولت مندو ذرا سُنو تو! تم اپنی مصیبتوں پر جو آنے والی ہیں روؤ اور واوَیلا کرو۔ تمہارا مال بِگڑ گیا اور تمہاری پوشاکوں کو کیڑا کھا گیا۔ تُمہارے سونے چاندی کو زنگ لگ گیا اور وہ زنگ تُم پر گواہی دے گا اور آگ کی طرح تُمہارا گوشت کھائے گا۔ تُم نے اخیر زمانہ میں خزانہ جمع کِیا ہے۔"بائبل میں دولت کا آخری بارذکر مکاشفہ 18باب 17آیت میں ہوا ہے جب بابل کی بڑی تباہی کے بارے میں بیان کیا جاتا ہے : "گھڑی ہی بھر میں اُس کی اِتنی بڑی دَولت برباد ہو گئی ۔"
خلاصہ یہ ہے کہ اسرائیل کو زمین پر خدا کے برگزیدہ لوگوں کی حیثیت سے زمینی برکتیں اور اجر بخشے گئے تھے ۔ اُن کے وسیلہ سے خدا نے بہت سی مثالیں اور کردار اور سچائیاں پیش کی تھیں ۔ بہت سے لوگ اُن کی برکتیں لینا چاہتے ہیں لیکن اُن کی لعنتیں نہیں۔ تاہم الہام کے تسلسل میں خدا نے یسوع مسیح کے ذریعہ سے نہایت عمدہ خدمت عیاں کی ہے: "مگر اب اُس نے اِس قدر بہتر خدمت پائی جس قدر اُس بہتر عہد کا درمیانی ٹھہرا جو بہتر وعدوں کی بنیاد پر قائم کِیا گیا ہے" ( عبرانیوں 8باب 6آیت)۔
خدا دولت مند ہونے پر کسی کی مذمت نہیں کرتا ۔ لوگوں کے پاس دولت بہت سے ذرائع سے آتی ہے لیکن وہ اُن لوگوں کو سخت تنبیہات کرتا ہے جو خدا کی تلاش سے بڑھکر دولت کی تلاش کرتے ہیں اور خدا سے زیادہ دولت پر بھروسہ کرتے ہیں ۔ خُدا کی سب سے بڑی خواہش یہی ہے ہم اپنے دِلوں کو زمینی چیزوں کی بجائے آسمانی چیزوں پر مرکوز کریں ۔ یہ بہت زیادہ بُلند اور نا قابلِ حصول معلوم ہو سکتا ہے مگر پولس نے لکھا ہے کہ "جو مجھے طاقت بخشتا ہے اُس میں مَیں سب کچھ کر سکتا ہوں" ( فلپیوں 4باب 13آیت)۔ اس عمل کا راز مسیح کو نجات دہندہ کے طور پر جاننا اور رُوح القدس کویہ اجازت دینا ہے کہ وہ ہمارے دل و دماغ کو اُس کے موافق بنائے ( رومیوں 12باب 1-2آیات)۔
English
ایک مسیحی ایماندار کو دولت کے بارے میں کیا نقطہ نظر رکھنا چاہیے ؟