سوال
خدا کہاں ہے؟ جب دُکھ اور تکالیف آتی ہیں تو خُدا کہاں پر ہوتا ہے؟
جواب
بائبل تعلیم دیتی ہے کہ خدا آسمان پر موجود اپنے مُقدس تخت پر سے قوموں پر سلطنت کرتا ہے (47زبور 8آیت؛ یسعیاہ 6باب 1آیت؛ 66باب 1آیت؛ عبرانیوں 4باب 16آیت)۔ اگرچہ ہم جانتے ہیں کہ آسمان پر خدا کی موجودگی کسی حد تک منفرد انداز میں ہے لیکن کلام ِ مقدس کی تعلیمات واضح کرتی ہیں کہ خدا ہر جگہ حاضر و ناظر ( بیک وقت ہر جگہ موجود) ہے ۔ ہم بائبل کے آغاز ہی سے دیکھتے ہیں کہ خدا کی رُوح اُس وقت بھی زمین پر جنبش کرتی تھی جب وہ ابھی " ویران اور سنسان " تھی (پیدایش 1باب 2آیت)۔ خدا اپنی مخلو قات سے زمین کو بھرتا ہے اور اُس کی موجودگی اور جلال تمام زمین پر پھیلا ہوا ہے ۔ تمام کلام مقدس میں زمین پر خدا کی موجودگی اور اپنی مخلوق کے ساتھ اُس کے رابطے کی بہت سی مثالیں موجود ہیں ( پیدایش 3باب 8آیت؛ استثنا 23باب 14آیت؛ خروج 3باب 2آیت؛ 1سلاطین 19باب 11-18آیات؛ لوقا 1باب 35آیت؛ اعمال 16باب 7آیت)۔ عبرانیوں 4باب 13آیت فرماتی ہے "اور اُس سے مخلوقات کی کوئی چیز چھپی نہیں بلکہ جس سے ہم کو کام ہے اُس کی نظروں میں سب چیزیں کھلی اور بے پردہ ہیں۔" یرمیاہ 23باب 24بیان کرتی ہے "کیا کوئی آدمی پوشیدہ جگہوں میں چھپ سکتا ہے کہ مَیں اُسے نہ دیکھوں؟ خُداوند فرماتا ہے کیا زمین و آسمان مجھ سے معمور نہیں ہیں؟ خُداوند فرماتا ہے"۔ 139زبور خدا کے ہر جگہ حاضر و ناظر ہونے کا حیرت انگیز بیان ہے ۔
خدا کہاں ہے؟
اگر آپ یسوع مسیح پر ایمان رکھتے ہیں تو خدا آپ کےساتھ ، آپ کے اوپر اور آپ کے اندر موجود ہے ۔ خدا کی موجود گی اور محافظت آپ سے کبھی جدانہیں ہوتیں ۔ اگر آپ یسوع مسیح پر ایمان نہیں رکھتے تو خدا آپ کواُس محبت، رحم اور فضل کی دعوت دینے اور اُس کی پیشکش کرنے کےلیےجو وہ آپ کو دینا چاہتا ہے، آپ کے بالکل سامنے ہے۔ اگر آپ یسوع مسیح کے وسیلے سے خدا کے ساتھ اپنے تعلقات کے بارے میں پُر یقین نہیں ہیں تو براہ کرم ہمارے اس مضمون کو پڑھیں کہ "مَیں خُدا کیساتھ درست تعلق کیسے استوار کروں؟" شاید اس سوال سے کہ "خدا کہاں ہے؟" بہتر سوال یہ ہے کہ "خدا کے ساتھ رشتے میں آپ کہاں ہیں ؟"
جب دُکھ اور تکالیف آتی ہیں تو خُدا کہاں پر ہوتا ہے؟
ایسا لگتا ہے کہ اس سوال کا جواب ہم زیادہ تر اُس وقت جاننا چاہتے ہیں جب ہمیں تکلیف دہ آزمایشوں اوروسوسوں کا سامنا ہوتا ہے ۔ حتیٰ کہ مصلوبیت کے دوران یسوع مسیح نے بھی یہ پوچھا تھا کہ" اَے میرے خُدا! اَے میرے خُدا! تُو نے مجھے کیوں چھوڑ دِیا؟ "(متی 27باب 46آیت)۔"مصلوبیت کے وقت وہاں موجود دیکھنے والے لوگوں کے ساتھ ساتھ اس کہانی کو پہلی بار پڑھنےوالے لوگوں کو بھی یہ یہی لگتا ہے کہ خدا نے یسوع کو چھوڑ دیا تھا اور یقینا ًہم بھی یہی نتیجہ اخذ کرتے ہیں کہ دُکھ بھرے لمحات میں وہ ہمیں بھی اسی طرح چھوڑ دے گا ۔ تاہم مصلوبیت کے بعد رونما ہونے والے واقعات کے مسلسل مشاہدے سے یہ حقیقت واضح ہوتی ہے کہ خدا کی محبت سے ہمیں کوئی چیز جُدا نہیں کر سکتی حتیٰ کہ موت بھی نہیں ( رومیوں 8باب 37-39آیات)۔ یسوع کو مصلوبیت کے بعد جلال ملا تھا ( 1پطرس 1باب 21آیت؛ مرقس 16 اور 19آیت؛ رومیوں 4باب 24-25آیات)۔ صرف اس واحدمثال سے ہم پُر یقین ہو سکتے ہیں کہ جب ہم اپنے دکھ کی حالت میں خدا کی موجودگی کو محسوس نہیں کرتے، تب بھی ہم اُس کے اِس وعدے پر یقین کر سکتے ہیں کہ وہ ہمیں کبھی نہیں چھوڑے گا اور نہ کبھی ترک کرے گا (عبرانیوں13باب 5آیت)۔ " بعض اوقات خدا اپنی پسندیدہ باتوں کو سرانجام دینے کےلیے اُن باتوں/چیزوں کو ہونے دیتا ہے جن کو وہ پسند نہیں کرتا(جونی ایرکسن تاڈا)۔
ہم اس حقیقت پر ایمان رکھتے ہیں کہ خدا جھوٹ نہیں بولتا اور وہ لا تبدیل ہے اور اُس کا کلام ہمیشہ سچا ثابت ہوتا ہے ( گنتی 23باب 19آیت؛ 1سموئیل 15باب 29آیت؛ 110زبور 4آیت؛ ملاکی 3باب 6آیت؛ عبرانیوں 7باب 21آیت؛ 13باب 8آیت؛ یعقوب 1باب 17آیت؛ 1پطرس 1باب 25آیت)۔ ہم مشکل حالات میں ہمت نہیں ہارتے کیونکہ ہم جو کچھ دیکھتے یا محسوس کرتے ہیں اُس پر اُمید رکھنے کی بجائے ہم خدا کے منہ سے نکلنے والے کلام پر ایمان رکھتے ہیں ۔ ہم ایمان رکھتے ہیں کہ خدا ہمارا نور ہے اور یہ بھی کہ ہماری لمحہ بھر کی مشکلات ہمارے لیے وہ ابدی جلال پیدا کریں گی جو زمین پر ہماری مشکلات کے مقابلے میں کہیں زیادہ اہمیت کا حامل ہے ۔ لہذا ہم آنکھوں دیکھی چیزوں کی بجائے اندیکھی چیزوں پر نظر لگائے ہوئے ہیں کیونکہ ہم جانتے اور ایمان رکھتے ہیں کہ نظر آنے والی چیزیں عارضی ہیں مگر ابدی زندگی کے متعلق اندیکھی چیزیں ابدی ہیں ( 2کرنتھیوں 4باب 16-18آیات؛ 5باب 7آیت)۔ ہم خدا کے کلام پر بھی بھروسہ رکھتے ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ وہ اپنے اُن لوگوں کی بھلائی کے لئے مسلسل کام کر رہا ہے جو اس سے محبت کرتے ہیں اور اُس کی مرضی کے مطابق بُلائے گئے ہیں (رومیوں 8باب 28آیت)۔ اگرچہ ہم اُن نیک مقاصد کو ہمیشہ سمجھ نہیں پاتے جن کے مطابق خدا چیزوں کو ترتیب دیتا ہے مگر ہم اس اعتبار سے پُر یقین ہو سکتے ہیں کہ ایک ایسا وقت بھی آئے گا جب ہم پورے طور پر سمجھیں اور جانیں گے ۔
ہماری زندگی ایک رضائی کی مانند ہے ۔اگر آپ ایک رضائی کے پچھلے رخ پر نظر ڈالیں تو آپ کو ہر طرف گرہیں اور ڈھیلے سِرے لٹکتے دکھائی دیں گے ۔ یہ کوئی پُر کشش نظارہ نہیں ہوتا اور ایسا لگتا ہے کہ اس بُنائی کے عمل میں کوئی ترتیب یا ہم آہنگی نہیں ۔ لیکن جب آپ رضائی کو پلٹ کر دیکھتے ہیں تو آپ کو معلوم ہوتا ہے کہ بنانے والے نے ایک خوبصورت تخلیق کاری کے حصول کےلیے ہر دھاگے کو کتنی مہارت سے بُنا ہے ۔ ایک ایماندار کی زندگی بھی بالکل ایسی ہی ہے ( یسعیاہ 64باب 8آیت)۔ اس زندگی میں خدا کے منصوبوں کے بارے میں ہمارے پاس بہت کم فہم موجود ہے مگر ایک ایسا دن آنے والا ہے جب ہم تمام باتوں کو جانیں اور سمجھیں گے ( ایوب 37باب 5آیت؛ یسعیاہ 40باب 28آیت؛ واعظ 11باب 5آیت؛ 1کرنتھیوں 13باب 12آیت؛ 1یوحنا 3باب 2آیت)۔ جب دُکھ اور تکالیف آتی ہیں تو خُدا کہاں پر ہوتا ہے ؟۔ مشکل وقت میں ایمان پر قائم رہنے کا پیغام یہ ہے کہ جب آپ اُس کے ہاتھ کو دیکھ نہ پائیں تو اُس کے دل پر پختہ ایمان رکھیں کہ وہ آپ کے ساتھ ہے ۔جب آپ کو لگتا ہے کہ آپ کے پاس کچھ قوت نہیں رہی تو اسی حالت میں آپ اُس کی موجودگی میں مکمل اطمینان پا سکتے اور یہ جان سکتے ہیں کہ اُس کی قوت آپ کی کمزوری میں جلال پاتی ہے ( 2 کرنتھیوں12باب 9- 10آیات)۔
English
خدا کہاں ہے؟ جب دُکھ اور تکالیف آتی ہیں تو خُدا کہاں پر ہوتا ہے؟