سوال
فردوس میں کون کون جائے گا ؟
جواب
فردوس کے بارے میں لوگ طرح طرح کے خیالات رکھتے ہیں۔ بہت سے لوگ خدا کے بارے میں بالکل سمجھ نہیں رکھتے لیکن اس کے باجود وہ فردوس کے بارے میں ایک ایسی "بہتر جگہ" کے طور پر سوچنا پسند کرتے ہیں جہاں مرنے کے بعد ہم سب جائیں گے ۔ فردوس کے بارے میں ایسے تصورات اکثر غیر واضح امیدوں جیسے کہ "شاید کسی دن مَیں لاٹری جیت جاؤں گا"سے زیادہ کچھ نہیں۔ زیادہ تر لوگ جب تک کسی جنازے میں شریک نہ ہو ں یا کسی عزیز کی موت کا سامنا نہ کریں تب تک فردوس کے بارے میں زیادہ غور وخوص نہیں کرتے ۔ فردوس کا اِس مقام کے طور پر حوالہ دینا مشہور ہے جہاں "اچھے لوگ جاتے ہیں" ۔ اور بلاشبہ ہر وہ شخص جسے وہ جانتے اور پیار کرتے ہیں "اچھے لوگوں" کے زُمرے میں آتا ہے ۔
لیکن بائبل نے حَیاتِ بَعدَ الموت کے بارے میں بہت کچھ بیان کیا ہے اور یہ عام پائے جانے والے خیال سے متصادم ہے۔ یوحنا 3باب 16آیت فرماتی ہے "کیونکہ خُدا نے دُنیا سے اَیسی مُحبّت رکھّی کہ اُس نے اپنا اِکلَوتا بیٹا بخش دِیا تاکہ جو کوئی اُس پر اِیمان لائے ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زِندگی پائے۔" پھر 36 آیت میں خُداوند یسوع مزید بیان کرتا ہے کہ " جو بیٹے پر اِیمان لاتا ہے ہمیشہ کی زِندگی اُس کی ہے لیکن جو بیٹے کی نہیں مانتا زِندگی کو نہ دیکھے گا بلکہ اُس پر خُدا کا غَضب رہتا ہے۔" عبرانیوں 9باب 27آیت فرماتی ہے کہ " جس طرح آدمیوں کے لئے ایک بار مَرنا اور اُس کے بعد عدالت کا ہونا مُقرّر ہے"۔ اِن آیات کے مطابق ہر کوئی مرتا ہے لیکن ہر کوئی فردوس میں نہیں جاتا (متی 25باب 46آیت ؛ رومیوں 6باب 23آیت ؛ لوقا 12باب 5 آیت ؛ مرقس 9باب 43آیت)۔
خدا پاک اور کامل ہے۔ اُس کا مسکن ، فردوس بھی پاک اور کامل ہے (68زبور 5آیت ؛ نحمیاہ 1باب 5آیت؛ مکاشفہ 11باب 19آیت)۔ رومیوں 3باب 10آیت کے مطابق "کوئی راست باز نہیں۔ ایک بھی نہیں۔" کوئی بھی انسان اتنا پاک اور کامل نہیں کہ فردوس میں جا سکے ۔ ہم جن لوگوں کو "نیک" کہتے ہیں وہ خدا کی پاک کاملیت کے مقابلے میں بالکل بھی نیک نہیں ہیں۔ اگر خُدا نے گنہگار انسانوں کو فردوس کے کمال میں داخل ہونے کی اجازت دی تو وہ مزید پاک نہیں رہے گی ۔ اس کا تعین کرنے کے لیے کون سا معیار استعمال کیا جانا چاہیے کہ کون "پوری طرح نیک" ہے ۔ اس تعلق سے صرف خدا کا معیار ہی اہمیت کا حامل ہے اور وہ اسے پہلے ہی نافذ کر چکا ہے۔ رومیوں 3باب 23آیت فرماتی ہے کہ " سب نے گُناہ کِیا اور خُدا کے جلال سے محرُوم ہیں۔" اور اِس گناہ کی قیمت خُدا سے ابدی جُدائی ہے (رومیوں 6باب 23آیت )۔
گناہ کی سزا کا دیا جانا لازم ہے بصورتِ دیگر خُدا کو راست منصف نہیں کہا جا سکتا۔ (2تھسلنیکیوں 1باب 6آیت)۔ موت کے وقت ہمیں جس عدالت کا سامنا ہو گا وہ ہمارے اعمال کے حساب کے بارے میں ہے جن کے خلاف خُدا سزا سُناتا ہے۔ تب ہمارے پاس اپنی غلطیوں کو درست کرنے کا کوئی راستہ نہیں ہوگاہے۔ ہماری اچھائیاں ہماری برائیوں پر بھاری نہیں ہوتیں۔ جس طرح زہر کا ایک قطرہ پانی کے پورے گلاس کو زہر یلا بنا دیتا ہے اُسی صر ف ایک گناہ ہی کاملیت کو برباد کر دیتا ہے ۔
لہذا خدا انسان بن گیا اور اُس نے ہماری سزا اپنے اوپر لے لی۔ خُداوند یسوع مجسم خدا تھا۔ اُس نے آسمانی باپ کی فرمانبرداری میں گناہ سے مبّرہ زندگی بسر کی (عبرانیوں4باب 14آیت)۔ اُس نے کوئی گناہ نہیں کیا تھامگر صلیب پر اس نے ہمارے گناہوں کو اپنے اُوپر اُٹھا لیا۔ جب اُس نے ہمارے گناہ کی قیمت ادا کر دی ہے تو ہم پاک اور کامل قرار دئیے جا سکتے ہیں (2 کرنتھیوں 5باب 21آیت )۔ جب ہم اُس کے سامنے اپنے گناہ کا اقرار کرتےاور اُس سے معافی مانگتے ہیں تو وہ ہماری خودغرضی، ہوس اور لالچ کی زندگی پر مکمل ادائیگی کی مہر کر دیتا ہے (اعمال 2باب 38آیت ؛ 3باب 19آیت ؛ 1 پطرس 3باب 18آیت )۔
جب ہم کسی دن خُدا کے سامنے کھڑے ہوں گے تو ہم اپنے معیارکی بنیاد پر فردوس میں داخلے کی التجا نہیں کر پائیں گے ۔ ہمارے پاس پیش کرنے کے لیے کچھ نہیں ہے۔ خدا کے پاکیزگی کے معیار کے مطابق ہم میں سے کوئی بھی نیک نہیں ہے۔ لیکن خُداوند یسوع ہے اور یہ اُس کا معیارہی ہے جس کے وسیلہ سے ہم فردوس میں داخل ہو سکتے ہیں۔ پہلا کرنتھیوں 6باب 9-11آیات فرماتی ہیں کہ "کیا تم نہیں جانتے کہ بدکار خُدا کی بادشاہی کے وارِث نہ ہوں گے؟ فریب نہ کھاؤ۔ نہ حرام کار خُدا کی بادشاہی کے وارِث ہوں گے نہ بُت پرست نہ زِنا کار نہ عیاش۔ نہ لَونڈے باز۔ نہ چور۔ نہ لالچی نہ شرابی۔ نہ گالِیاں بکنے والے نہ ظالم۔ اور بعض تم میں اَیسے ہی تھے بھی مگر تم خُداوند یسُوع مسیح کے نام سے اور ہمارے خُدا کے رُوح سے دُھل گئے اور پاک ہُوئے اور راست باز بھی ٹھہرے ۔"خُداوند یسوع کی قربانی اِس سب کا احاطہ کرتی ہے۔
وہ سب لوگ جو فردوس میں جاتے ہیں ایک لحاظ سے برابر ہیں: وہ گنہگار ہیں جنہوں نے خداوند یسوع مسیح پر ایمان رکھا ہے (یوحنا 1باب 12آیت ؛ اعمال 16باب 31آیت ؛ رومیوں 10باب 9آیت )۔ انہوں نے ایک نجات دہندہ کی اپنی ضرورت کو تسلیم کر لیا اور خُدا کی معافی کی پیشکش کو عاجزی سے قبول کیا ہے۔ انہوں نے اپنی زندگی کے پرانے طور طریقوں سے توبہ کی ہے اور مسیح کی پیروی کرنے کے لیے اپنا راستہ طے کر لیا ہے (مرقس 8 باب 34آیت ؛ یوحنا 15باب 14آیت )۔ انہوں نے خدا کی معافی کمانے کی کوشش نہیں کی ہے بلکہ شکر گزار دلوں سے خوشی سے اُس کی خدمت کی ہے (100زبور 2آیت)۔ ایمان کی وہ قسم جو کسی رُوح کو نجات دیتی ہے زندگی بدل دیتی ہے (یعقوب 2باب 26آیت ؛ 1 یوحنا 3باب 9-10 آیات) اور پوری طرح خدا کے فضل پر قائم رہتی ہے۔
کیا آپ یقین سے جاننا چاہتے ہیں کہ آپ فردوس میں جانے والوں میں شامل ہوں گے؟ براہ مہربانی درج ذیل مضمون کو پڑھیں: آسمان پر/فردوس میں جانا – مجھے میری ابدی منزل کی ضمانت کیسے مل سکتی ہے؟
English
فردوس میں کون کون جائے گا ؟