سوال
ہمیں کیوں بائبل کو پڑھنا یا اِس کا مطالعہ کرنا چاہیے ؟
جواب
ہمیں اِس لیے بائبل کو پڑھنا اور اِس کا مطالعہ کرنا چاہیے کیونکہ یہ ہمارے لیے خدا کا کلام ہے ۔ بائبل حقیقتاً "خدا کا الہام "ہے ( 2تیمتھیس 3باب 16آیت)۔ دوسرے الفاظ میں یہ ہمارے لیے عین خدا کا کلام ہے۔ فلاسفر بہت سے سوالات پوچھتے ہیں جن کا جواب خدا ہمارے لیے کلامِ مقدس میں دیتا ہے ۔ زندگی کا کیا مقصد ہے؟ مَیں کہاں سے آیا ہوں ؟ کیا موت کے بعد زندگی ہوگی ؟ میں آسمان کی بادشاہی میں کیسے جا سکتا ہوں ؟ دنیا بدی سے کیوں بھری ہوئی ہے ؟ مجھے کیوں اچھائی کےلیے کوشش کرنی چاہیے ؟ اِن "اہم " سوالات کے علاوہ بائبل ایسے معاملات میں بھی عملی نصیحت کرتی ہے جیسے کہ : مجھے شریکِ حیا ت میں کیا خوبیاں ڈھونڈنی چاہییں ؟ مَیں ایک کامیاب ازدواجی زندگی کیسے حاصل کر سکتا ہوں ؟ مَیں ایک اچھا دوست کیسے بن سکتا ہوں ؟ ہم اچھے والدین کیسے بن سکتے ہیں ؟ کامیابی کیا ہے اور مَیں اُسے کیسے حاصل کر سکتا ہوں؟ مَیں کیسے بدل سکتا ہوں؟ زندگی میں سب سے اہم کیا ہے ؟ مَیں کیسے زندگی گزار سکتا ہوں کہ بعد میں مجھے پچھتاوا نہ ہو؟ مَیں زندگی کے بُرے واقعات اور خراب حالات سے کامیابی کیساتھ کیسے نمٹ سکتا ہوں ؟
ہمیں اِس لیے بائبل کو پڑھنا اور اِس کا مطالعہ کرنا چاہیے کیونکہ یہ مکمل طور پر قابل اعتماد اور لا خطا ہے ۔ بائبل تمام نام نہاد " مقدس " کتب سے منفرد ہے اس صورت میں یہ محض اخلاقی تعلیم ہی نہیں دیتی ہے اور نہ ہی کہتی ہے کہ مجھ پر " اعتماد کرو" بلکہ ہم اِس کی طرف سے کی گئی سینکڑوں پیشن گوئیوں کی جانچ پڑتال کرنے کے ذریعے، اِس میں درج تاریخی واقعات کی جانچ پڑتا ل کرنے اور اس کی طرف سے بیان کر دہ سائنسی حقائق کی جانچ پڑتال کرنے کے ذریعے سے اِس کی تصدیق کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں ۔ وہ لوگ جو کہتے ہیں کہ بائبل میں غلطیاں ہیں وہ سچ کو سمجھنا نہیں چاہتے ۔ یسوع نے ایک دفعہ کہا تھا "آسان کیا ہے؟ یہ کہنا کہ "تمہارے گناہ معاف ہوئے " یا " یہ کہناکہ اُٹھ اور اپنی چارپائی اُٹھا کر چل پھر"۔ تب اُس نے مفلوج کو شفا( ایک ایسی بات جس کو اُس کے اردگرد کے لوگ اپنی آنکھوں سے دیکھ سکتے تھے ) دینے کے ذریعے ثابت کیا کہ اُس کے پاس گناہ معاف کرنے( ایک ایسی چیز جس کو کو ئی اپنی آنکھوں سے دیکھ نہیں سکتا) کا بھی اختیار ہے ۔ اِیسےہی ہم پر یہ ظا ہر کرتے ہوئے اِس بات کی یقین دہانی کرائی جاتی ہے کہ وہ معاملات جن کو ہم جانچ سکتے ہیں جیسا کہ تاریخی ، سائنسی اور نبوتی سچا ئیوں میں خدا کا کلام خود کو سچا ثابت کر تا ہے تو اِسی طرح روحانی معاملات میں بھی جن کو ہم اپنے حواس سے جانچ نہیں سکتے خود کو سچا ثابت کر سکتا ہے ۔
ہمیں بائبل کو پڑھنا اور اِس کا مطالعہ اس لیے بھی کرنا چاہیے کیونکہ نہ تو خدا بدلا ہے اور نہ انسان کی فطرت بدلی ہے اِس وجہ سے یہ ہمارے لیے اتنا ہی برحق ہے جتنا کہ اُس وقت تھا جب یہ لکھا گیا تھا ۔ اگرچہ انسان کا طرزِ زندگی بدلا ہے مگر اِس کی فطر ت اور اِس کی خواہشات نہیں بدلیں ۔ جب ہم بائبل کے تاریخی واقعات کو پڑھتے ہیں تو ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ چاہے ہم انفرادی یا معاشرتی تعلقات کے بارے میں بات کر رہے ہیں" دنیا میں کوئی چیز نئی نہیں " (واعظ 1باب 9آیت)۔ اور جبکہ مجموعی طور پر بنی نوع انسان غلط جگہوں پر اطمینان اور محبت کی تلا ش کر رہا ہے خدا – ہمارا رحیم اور مہربان خالق ہمیں بتا تا ہے کہ ہمارے لیے کون سی چیز دیر پا خوشی کا باعث ہو گی ۔ اُس کا واضح کلام یعنی بائبل ہمیں بتاتی ہے کہ یسوع نے اِس خوشی کے بارے میں کہا تھا " کہ آدمی صرف روٹی ہی سے جیتا نہ رہے گا بلکہ ہر بات سے جو خدا کے منہ سے نکلتی ہے " (متی 4باب 4آیت)۔ دوسرے الفاظ میں اگر ہم بھر پور زندگی گزارنا چاہتے ہیں اور جیسا کہ خدا کی بھی یہی مرضی ہے توہمیں ضرور ہی خدا کے لکھے ہوئے کلام کو سننا اور اُس پر توجہ دینی چاہیے ۔
ہمیں اِس لیے بھی بائبل کو پڑھنا اور اِس کا مطالعہ کرنا چاہیے کیونکہ ہمارے ارد گرد بہت سی غلط تعلیمات بھی موجود ہیں ۔ بائبل ہمیں ایسا پیمائشی آلہ مہیا کرتی ہے جس سے ہم سچائی اور گمراہی میں فرق کر سکتے ہیں ۔ یہ ہمیں بتاتی ہے کہ خدا کیسا ہے ۔ خدا کے بارےمیں غلط تصور رکھنا بُت پر ستی یا جھوٹے معبود وں کی عبادت کے مترادف ہے ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم اُس کی عبادت کررہے جو کہ خدا نہیں ہے ۔ بائبل ہمیں بتاتی ہے کہ کوئی شخص یقینی طور پر آسمانی کی بادشاہی کیسے حاصل کر سکتا ہے اور یہ نیک بننے یا بپتسمہ لینے یا کسی طرح کے اور کام کرنے سے حاصل نہیں ہوتی ( یوحنا 14باب 6آیت؛ افسیوں 2باب 1- 10آیات؛ یسعیاہ 53باب 6آیت؛ رومیوں 3باب 10-18آیات؛ 5باب 8آیت؛ 6باب 23آیت؛ 10باب 9-13آیات)۔ اِن آیات میں خدا کا کلام یہ بھی ظاہر کرتا ہے کہ خدا ہم سے کتنا پیار کرتا ہے ( رومیوں 5باب 6-8؛ یوحنا 3باب 16آیت)۔ اور یہ سب سیکھنا، ہمیں خدا سے محبت کرنے پر اُبھار تا ہے ( 1یوحنا 4باب 19آیت)۔
بائبل خدا کی پیروی کرنے میں ہماری مدد کرتی ہے ( 2تیمتھیس 3باب 17آیت؛ افسیوں 6باب 17آیت؛ عبرانیوں 4باب 12آیت)۔ بائبل ہمیں یہ جاننے میں مدد کرتی ہے کہ گناہ اور اُس کے حتمی نتائج سے کیسے بچا جائے(2تیمتھیس 3باب 15آیت)۔ خدا کے کلام پر دھیان و گیان کرنے اور اُس کی تعلیمات پر عمل کرنے سے زندگی میں ترقی اور خوشحالی آئے گی ( یشوع 1باب 8آیت؛ یعقوب 1 باب 25آیت)۔ خدا کا کلام ہمیں ہماری زندگیوں میں گناہ کو دیکھنے اور اس سے چھٹکارا حاصل کرنے میں مدد دیتا ہے (119زبور 11،9آیات)۔ یہ ہماری زندگی میں ہمیں اُستادوں سے زیادہ دانشمند بننے میں ہماری رہنمائی کرتی ہے ( 32زبور 8آیت،119زبور 99آیت؛ امثال 1باب 6آیت)۔ بائبل ہمیں اپنی زندگی کے سالوں کو اُن کاموں پر ضائع کرنے سے روکتی ہے جونہ تو اہم ہیں اور نہ ہی دیر پا ( 7باب 24-27آیات)۔
بائبل کا پڑھنا اور اُس کا مطالعہ کرنا ہمیں گناہ آلودہ آزمایشوں میں تکلیف د ہ" کانٹے" پر لگے ہوئے پُرکشش " چارے" سے آگے تک دیکھنے میں مدد کرتا ہے اس طرح ہم خود غلطیاں کئے بغیر دوسروں کی غلطیوں سے سیکھ سکتے ہیں ۔ تجربہ ایک اچھا اُستاد ہے مگر جب گناہ سے تجربہ حاصل ہوتا ہے تو یہ بہت ہی سخت استاد ثابت ہوتا ہے ۔ دوسروں کی غلطیوں سے سیکھنا بہت بہتر ہے۔ سیکھنے کےلیے بائبل میں بہت سے کردارہیں جن میں سے کچھ اپنی زندگی کے مختلف اوقات میں اچھے اور بُرے دونوں نمونے کے طور پر دیکھے جا سکتے ہیں ۔ مثال کے طور پر داؤد کا جاتی جولیت کو شکست دینا ہمیں یہ سیکھاتا ہے خدا سب سے بڑا ہے حتیٰ کہ اُن سے بھی جن کا سامنا کرنے کو خد ا ہمیں کہتا ہے ( 1سموئیل 17 باب) جبکہ دؤاد اور بت سبع کا ناجائز تعلق ہم پر ظاہر کرتا ہے کہ ایک گناہ آلود خوشی کے لمحے کا نتیجہ کتنا دیر پا اور خوفنا ک ہو سکتا ہے (2سموئیل 11باب)۔
بائبل ایک ایسی کتاب نہیں جس کو محض پڑھا جائے ۔ بلکہ یہ کتاب گہرا مطالعہ کرنے کےلیے ہے تاکہ اِس کی تعلیمات کا اطلاق زندگیوں پر کیا جا سکے۔ ورنہ یہ ایسے ہی ہے جیسےکھانے کو چبائے بغیر نگل جانا اور پھر اُس کو اُگل دینا جس سے کوئی طاقت حاصل نہیں ہوتی۔ بائبل خدا کا کلام ہے ۔ خدا کا کلام بھی قدرت کے قوانین کی طرح مربوط ہے ۔ ہم اِس کو نظر انداز تو کر سکتے ہیں مگر ایسا کرنے سے ہما ر ا ہی نقصا ن ہوتا ہے یہ بالکل ایسے ہی ہے جیسے ہم کششِ ثقل کے قانون کو نظر انداز کرنے سے نقصان اُٹھائیں گے ۔ ہماری زندگیوں میں بائبل کی اہمیت پر اِس سے زیادہ زور نہیں دیا جا سکتا ۔ بائبل کےمطالعہ کرنے کے عمل کا موازنہ سونے کی کان کنی سے کیا جا سکتا ہے ۔ اگر ہم صرف تھوڑی سی محنت کرتے ہیں اور محض " ندی میں کنکریوں کو ہی چھانتے ہیں " تو ہمیں سونےکے کچھ ذرات ہی حاصل ہوں گے ۔ اگر ہم سونے کو کھودنے کےلیے واقعی سخت محنت کرتے ہیں تو ہم اپنی کوشش سے بہت اچھا اجر حاصل کریں گے ۔
English
ہمیں کیوں بائبل کو پڑھنا یا اِس کا مطالعہ کرنا چاہیے ؟