سوال
کیا پاک شراکت کے لیے مَے کا استعمال کیا جانا چاہیے یا پھر انگوروں کے رس کا؟
جواب
اس بات کی بحث بڑی تفرقہ بازی کا باعث ہو سکتی ہے کہ آیا پاک شراکت کے دوران مَے کا استعمال زیادہ قابلِ قبول ہے یا پھر انگوروں کا رس۔ لوگ اپنے موقف کا بڑے جوش و جذبے کے ساتھ دفاع کرتے ہیں اور اپنے اختیار کردہ موقف کے دفاع کی کوشش میں بہت سے لوگ اس اہم ترین معاملے سے غافل نظر آتے ہیں کہ پیالے میں موجودشیرہ خدا وند اورنجات دہندہ کے اُس خون کی علامت ہے جو اُس نے نئےعہد کو قائم کرنے کےلیےبہایا تھا ۔
بائبل میں یہ بات پوری طرح واضح ہے کہ پرانے عہد نامے کے دور میں مے کا استعمال ہوتا تھا ۔ ہم اس کے پہلے استعمال ( یا غلط استعمال ) کو اُس موقع پر دیکھتے ہیں جب نوح کو مے پینے کےباعث نشہ ہو گا اور وہ ا پنے خیمے میں برہنہ ہو گیا تھا ( پیدایش 9باب 21آیت)۔ اور اس کے بعد ہم دیکھتے ہیں کہ ملکِ صدق بادشاہ ابرہام کے سامنے اُس وقت مَے پیش کرتا ہے جب وہ لڑائی سے واپس آ رہا ہوتا ہے ( پیدایش 14باب 17-18آیات)۔ خروج 29باب 40آیت میں ہم دیکھتے ہیں کہ خدا کہانتی قربانیوں کے نظام کے حصے کےطو پر مَے کے استعمال کا حکم دیتا ہے اور جب داؤد بادشاہ بنا تھا تو اُس کے آدمیوں نے کھانےپینے کی ضیافت اور مَے کے ساتھ تین دن تک جشن کیا تھا ( 1تواریخ 38-40ابواب)۔ درحقیقت 104 زبور ہمیں بتاتا ہے کہ مَے خدا نے انسان کے دل کو خوش کرنے کےلیے بنائی ہیں ۔ہم خداوند کو اپنے لوگوں کے لیے کسی دن " فربہ چیزوں " اور" تلچھٹ پر سے نِتھری ہوئی مَے " (یسعیاہ 25باب 6آیت) کےساتھ ایک بڑی ضیافت تیار کرنے کے بارےمیں بھی دیکھتے ہیں ۔
نئے عہد نامے میں ہم جانتے ہیں کہ یسوع کا پہلا معجزہ قانایِ گلیل میں شادی کے موقع پر پانی کو مَے میں تبدیل کرنا تھا ( یوحنا 2باب 1-11آیات)۔ خداوند یسوع نہ صرف خود مَے پیتا تھا ( لوقا 7باب 34آیت) بلکہ اس نے فرمایا ہے کہ وہ ہمارے ساتھ فردوس میں بھی مَے پئے گا ( متی 26باب 29آیت)۔ مزید یہ کہ پولس رسول نے بھی تیمتھیس کو نصیحت کی تھی کہ وہ " صرف پانی ہی " نہیں بلکہ مے کا استعمال بھی کرے تاکہ اُسکے صحت سے متعلق پیٹ کے معاملات درست رہیں (1تیمتھیس 5باب 23آیت)۔
اگرچہ یہ پوری طرح واضح ہے کہ بائبل کی تعلیمات کے مطابق نشہ بازی کبھی بھی قابلِ قبول نہیں ہے،پھر بھی ہم مَے کے استعمال کو تمام بائبل کے اندر بڑی کثرت کے ساتھ دیکھتے ہیں۔ درحقیقت افسیوں 5باب 18آیت اسے بڑی سنجیدگی سے بیان کرتی ہے کہ : " شراب میں متوالے نہ بنو کیونکہ اِس سے بدچلنی واقع ہوتی ہے بلکہ رُوح سے معمور ہوتے جاؤ"۔ جیسا کہ واضح ہے کہ شراب کے حامی لوگوں کے پاس اپنے موقف کی حمایت کرنے کے لیے واضح طور پر بائبل مقدس کے بہت سے حوالہ جات ہیں اور مذکورہ بالا مثالیں ( نوح کی مثال کوچھوڑ کر)اس بات کی عکاسی کرتی ہیں کہ مَے کو جب مناسب طریقے اور اعتدال کے ساتھ استعمال کیا جاتا ہے تو بلاشبہ یہ اچھی چیز ثابت ہو سکتی ہے ۔
وہ لوگ جو سمجھتے ہیں کہ مَے کا استعمال نہیں کیا جانا چاہیے وہ بھی کچھ زبردست دلائل پیش کرتےہیں اور یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ اپنے موقف کی حمایت کےلیے اُن کے پاس بھی بائبل کے حوالہ جات موجود ہیں ( مثال کے طور دیکھیں امثال 4باب 17آیت؛ 20باب 1آیت؛ اور 23باب 29-32آیات)۔ اور احبار 10باب 9آیت میں ہم دیکھتے ہیں کہ خدا ہارون کو حکم دیتا ہے کہ نہ تو وہ اور نہ ہی اُس کے بیٹے کبھی مَے پی کر خیمہ اجتماع میں داخل ہوں ورنہ وہ مر جائیں گے ۔
عشائے ربانی کےلیے مَے یا انگوروں کے رس کے استعمال کے بارےمیں کوئی مخصوص اُصول نہیں ہے جو یہ بیان کرتا ہو کہ ان میں سے کوئی ایک چیز قابلِ ترجیح یا قابل قبول ہے ۔ وہ لوگ جو عشائے ربانی میں مَے کا استعمال کرتے ہیں یقیناً اگر کوئی اُن میں نشے کے تصورکے باعث عشائے ربانی میں شامل نہیں ہوتا تو یہ ایک بجا فکر مند ی ہے ۔ یا اگر کوئی شخص اس اعتبار سے عشائے ربانی میں کسی پریشانی کے ساتھ شامل ہوتا ہے تو اس لحاظ سے بھی یہ ایک بجا فکر مندی ہے کیونکہ اس کی وجہ سے اصل معاملے سے اُسکی توجہ ہٹ سکتی ہےاور یوں ایسا شخص مسیح کے اس حکم کو نظرانداز کرتا ہےکہ وہ اِس عمل میں اُسکی یادگاری کے واسطے پوری توجہ کے ساتھ شامل ہو۔
اس اعتبار سے پولس رسول فرماتا ہے کہ"اِس واسطے جو کوئی نامناسب طور پر خُداوند کی روٹی کھائے یا اُس کے پیالے میں سے پئے وہ خُداوند کےبدن اور خون کے بارے میں قصوروار ہو گا۔ پس آدمی اپنے آپ کو آزما لے اور اِسی طرح اُس روٹی میں سے کھائے اور اُس پیالے میں سے پئے۔ کیونکہ جو کھاتے پیتے وقت خُداوند کے بدن کو نہ پہچانے وہ اِس کھانے پینے سے سزا پائے گا " ( 1کرنتھیوں 11باب 27-29آیات)۔ اس مناسبت سے اہم سوال یہ ہے کہ آیاہم پیالے میں سے مناسب طور پر پی رہے ہیں یا نہیں۔ جب ہم عشائے ربانی میں شامل ہونے کےلیے آگے جاتے ہیں تو کیا ہم رسمی طور پر ایسا کر رہے ہوتے ہیں ؟ کیا ہم صر ف دکھاوا ہی کر رہے ہوتے ہیں؟ کیا ہماری گناہ آلود انسانی فطرت ہمیں لاتعلق ہونے پر مجبور کر رہی ہوتی ہے ؛ کیا ہم نے دِل سے توبہ کی ہوتی ہے یا نہیں؟کیا یہ نفرت کی رُوح ہے یا بے دین رویہ ہے ؟کیا ہماری زندگی میں وہ گناہ ہیں جن کا ہم نے اعتراف نہیں کیا ہوا؟ہمیں اُس پیالے میں سے پینے سے پہلے اپنے دلوں کو جانچنے اور جو کچھ ہم کر رہے ہیں اور جو کچھ مسیح نے ہمارے لیے کیا ہے اس کی اہمیت کو سمجھنے کی ضرورت ہے ۔
خدا کے کلام میں ہمیں کہیں بھی پیالے میں موجود رس یا مَے سے متعلق کوئی خاص حکم یا مطالبہ نظر نہیں آتا ۔ بہرحال اگر کوئی شخص ان دونوں طرح کے نقطہ ِ نظر میں سے کسی ایک کے لیے خاص رائے رکھتا ہے اور چاہتا ہے کہ اُس نقطہ نظر کو کلیسیا میں پیش کرے ۔ اور ایسا کرتے ہوئے اگر یہ جذبہ اُس شخص کے خیال میں خداوند کی صحیح انداز میں عزت کرنے کی خواش پر مبنی ہے تو یہ درست جذبہ ہے ۔ لیکن ہمیں محتاط رہنا چاہیے کہ ہم اس حد کو عبور نہ کریں جس میں ہمارا جذبہ اُس حقیقی اور انتہائی اہم معاملے کو نظر انداز کرنے کا باعث ہوں جس بات کی یہ پیالہ نمائندگی کرتا ہے۔ اگر یہ یسوع مسیح کے بہائے ہوئے خون کےلیے نہ ہوتا تو ہم اپنے عظیم خدا کی حضور ی میں قائم نہ رہ پائیں گے ( عبرانیوں 10باب 19-25آیات)۔ کوئی بھی مذہبی کوشش، مشق، معاملہ یا بحث جو ہماری توجہ کو پیالے کی پاکیزگی سے ہٹانے کا سبب بنتی ہے ہمیں ایک ایسے راستے کی طرف لے جائے گی جس پر ہمارا خداوند نہیں چاہے گا کہ ہم چلیں ۔
English
کیا پاک شراکت کے لیے مَے کا استعمال کیا جانا چاہیے یا پھر انگوروں کے رس کا؟