settings icon
share icon
سوال

کیا عورتیں کلیسیا کے اندر بطورِ خدمتگار/ڈیکن خدمت کر سکتی ہیں؟

جواب


کلامِ مُقدس مکمل طور پر اِس بات کی وضاحت نہیں کرتا کہ آیا عورتیں کلیسیا کے اندر بطورِ خدمتگار/ڈیکن خدمت کر سکتی ہیں یا نہیں۔ ایسے بیانات کہ "خادموں(مذکر)کو بھی سنجیدہ ہونا چاہیے"(1 تیمتھیس 3 باب 8آیت) اور اُن کی اہلیت کہ خادم "ایک بیوی کے شوہر ہوں"(1 تیمتھیس 3باب 12آیت) سے تو یوں ظاہر ہوتا ہے کہ عورتیں کلیسیا کے اندر بطورِ خدمتگار /ڈیکن خدمت کرنے کی اہلیت نہیں رکھتیں۔

بہرحال1 تیمتھیس 3باب 11آیت میں جو یونانی لفظ استعمال ہوا ہے اگرچہ کچھ تراجم میں اُس کا ترجمہ بیویوں کیا گیا ہے لیکن بہت سارے تراجم میں اُس کا ترجمہ "عورتوں" کیا گیا ہے جو خواتین خادماؤں کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ پس اگر اِس ترجمے کے مطابق دیکھا جائے تو یہاں پر پولس خادموں کی بیویوں کی بات نہیں کر رہا بلکہ وہ یہاں پر اُن عورتوں کی بات کر رہا ہے جو خادماؤں /ڈیکنوں کے طورپر کلیسیا کے اندر خدمت کرتی ہیں۔ 8آیت کے آغاز کے اندر استعمال ہونے والے الفاظ "اِسی طرح" ایلڈروں اور مرد خادموں /ڈیکنوں کے علاوہ ایک تیسرے گروہ یعنی خواتین خادماؤں /ڈیکنوں کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ اِس بات کی پشت پناہی اِس حقیقت سے بھی ہوتی ہے کہ جس وقت پولس رسول ایلڈروں/بزرگوں کی اہلیت کو بیان کر رہا تھا تو وہاں پر اُس نے ایلڈروں کی قیادت کی اہلیت میں اُن کی بیویوں کی اہلیت کا ذکر نہیں کیا۔ پس اگر اُس نے ایلڈروں کی بیویوں کی اہلیت کا ذکر نہیں کیا تو پھر یہاں پر وہ ڈیکنوں کی بیویوں کی اہلیت کا ذکر کیوں کرے گا؟ایلڈروں یعنی بزرگوں کے پاس کلیسیا کے اندر زیادہ اہم عہدہ ہوتا ہےلیکن پولس رسول اُن کی بیویوں سے کسی طرح کا کوئی تقاضا نہیں کرتا۔

"خادموں/ڈیکنوں کی بیویوں" جیسے الفاظ کا "خواتین خادمائیں " ترجمہ کرنے کے خلاف یہ دلیل پیش کی جاتی ہے کہ جس وقت پولس رسول 8-10 اور 12-13آیات کے اندر خادموں /ڈیکنوں کی اہلیت کی فہرست پیش کر رہا ہے تو اُس کے لیے یہ ایک غیر معمولی بات ہوگی کہ وہ اچانک سے بیچ میں خواتین خادماؤں کی بات کرنا شروع کر دے۔

رومیوں 16باب 1آیت میں فیبے کے لیے بھی وہی لفظ استعمال کیا گیا ہے جو پولس 1 تیمتھیس 3باب12آیت میں خادم کے لیے استعمال کرتا ہے۔ بہرحال یہ بات واضح نہیں ہے کہ آیا پولس یہ کہہ رہا ہے کہ فیبے ایک ڈیکن تھی یا پھر وہ محض ایک خادمہ تھی۔ ابتدائی کلیسیا کے اندر خواتین خادمائیں بیمار ایمانداروں، غریبوں، پردیسیوں اور قیدیوں کی دیکھ بھال کیا کرتی تھیں۔ وہ عورتوں اور بچّوں کی تعلیم و تربیت بھی کیا کرتی تھیں(ططس 2باب3-5آیات)۔ عین ممکن ہے کہ فیبے کے پاس کلیسیا کے اندر "ڈیکن" کا عہدہ یا لقب نہ ہو لیکن پھر بھی پولس رسول نے اُس کا یہ خاص خیال رکھا کہ اُس نے اُس خاتون کو یہ بہت ہی اہم ذمہ داری سونپی کہ وہ پولس رسول کا خط روم کی کلیسیا تک پہنچائے (رومیوں 16باب1-2آیات)۔ واضح طور پر پولس رسول نے فیبے کو کسی طرح سے کمتر یا نا اہل نہیں سمجھا، بلکہ کلیسیا کا ایک فعال رکن خیال کرتے ہوئے اُسے بہت اہم جانا۔

کلامِ مُقدس کے اندر ہمیں اِس تصور کی زیادہ پشت پناہی نہیں ملتی کہ خواتین کلیسیا کے اندر بطورِ خادمہ/ڈیکن خدمت کریں، لیکن یہ چیز اُنہیں اِس طرح کی کسی خدمت کے لیے نا اہل بھی قرار نہیں دیتی۔ بہت ساری کلیسیاؤں نے اپنے نظام کے اندر خواتین ڈیکنوں کے عہدوں کو بھی قائم کیا ہے، لیکن زیادہ تر کلیسیاؤں کے اندر عورتوں کی کلیسیائی خدمت کو ڈیکن کی خدمت سے علیحدہ خیال کیا جاتا ہے۔ اگر کوئی کلیسیا اپنے اندر خواتین ڈیکنوں کے عہدے کا انتظام کرتی ہے تو اُس کلیسیا کی قیادت کو چاہیے کہ وہ اِس بات کو یقینی بنائیں کہ خواتین ڈیکنوں پر پولس رسول کی اُن سبھی تعلیمات کا اطلاق بھی لازمی بنایا جائے جو اُس نے کلیسیا میں عورتوں کی خدمت کے تعلق سے دیگر حوالہ جات (جیسے کہ 1 تیمتھیس 2باب11-12آیات) میں بیان کی ہیں، جیسے کہ تمام قیادت کلیسیا کے نظام کے تابع رہےاور حتمی طور پر ہمارے سب سے بڑے حاکم یسوع مسیح کے تابع رہے۔

English



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

کیا عورتیں کلیسیا کے اندر بطورِ خدمتگار/ڈیکن خدمت کر سکتی ہیں؟
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries