سوال
عورت کلیسیائی خدمت میں کونسا کردار ادا کر سکتی ہے؟
جواب
کلیسیائی خدمت میں عورت کا کردار ایک ایسا معاملہ ہے جس پر بائبل پر ایمان رکھنے والے بہت سارے مسیحی ایک دوسرے سے اختلاف کر سکتے ہیں اور کرتے بھی ہیں۔ اِس معاملے پر جس نقطے کی وجہ سے اختلاف پایا جاتا ہے وہ کلامِ مُقدس کا وہ حوالہ ہے جو عورت کو کلیسیا کی مجلس میں بات کرنے سے منع کرتا ہے یا پھر وہ جو عورت کو "مرد پر حکم چلانے" سے منع کرتا ہے(1 تیمتھیس 2باب12آیت بالموازنہ 1 کرنتھیوں 14 باب34 آیت) ۔ ابھی اختلاف یہ ہے کہ آیا اِن حوالہ جات کے اطلاق کا تعلق اُسی دور کے ساتھ تھا جس میں یہ لکھے گئے تھے یا پھر اِن کا اطلاق ہر ایک دور کی کلیسیاؤں پر ہوتا ہے۔ پھر دیگر ایسے لوگ بھی ہیں جو کہتے ہیں کہ کیونکہ کلام کے مطابق " نہ کوئی یہودی رہا نہ یُونانی۔ نہ کوئی غُلام نہ آزاد ۔ نہ کوئی مَرد نہ عَورت" گلتیوں 3باب28آیت)، تو پھر اُس صورت میں تو عورتیں خدمت کے لیے موجود کسی بھی موقعے سے فائدہ اُٹھا سکتی ہیں۔ دیگر ایسے لوگ موجود ہیں جو یہ کہتے ہیں کہ 1 تیمتھیس 2باب12 کا اطلاق آج کے دور کی کلیسیا پر بھی ہوتا ہے کیونکہ اِس حکم کی بنیاد معاشرتی نہیں بلکہ عالمگیر ہے کیونکہ اِس کی جڑیں تخلیق کے وقت کی ترتیب میں پیوست ہیں (1 تیمتھیس 2باب13-14آیات)۔
1 پطرس 5باب1-4آیات کلیسیا میں خدمت کرنے کے لیے ایک بزرگ کی اہلیت کی تفصیل بیان کرتی ہیں۔ Presbuteros ایک یونانی لفظ ہے جو نئے عہد نامے کے اندر قریباً چھیاسٹھ مرتبہ استعمال ہوا ہے جو ایک "تجربہ کار مرد نگہبان" کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ یہ اِس لفظ کی مذکر حالت کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ اِس لفظ کی نسوانی قسم Presbutera کا استعمال کلامِ مُقدس کے اندر ایک بھی دفعہ کسی ایلڈر یا نگہبان کے عہدے کے تعلق سے نہیں ہوا۔ 1 تیمتھیس 3باب1-7 آیات میں بیان کردہ ایلڈر کی اور پاسبان/پادری/ نگہبان/بشپ کی خصوصیات اور اہلیت کو ادلاً بدلاً استعمال کیا گیا ہے (ططس 1باب6-9آیات؛ 1 پطرس 5باب1-3آیات)۔ اور اب جبکہ 1 تیمتھیس 2باب 12آیت کی روشنی میں ایک عورت کو "کلیسیا کے اندر بطورِ پاسبان سکھانا نہیں چاہیے اور مَرد پر حکم نہیں چلانا چاہیے" اِس سے واضح ہوتا ہے کہ کلیسیا کے اندر پاسبان اور ایلڈر کا عہدہ جن کے بارے میں لکھا ہوا ہے کہ اُنہیں تعلیم دینے ، کلیسیائی جماعت کی رہنمائی کرنے اور اُن کی رُوحانی ترقی کی نگہبانی کرنے کے قابل ہونا چاہیے (1 تیمتھیس 3 باب 2آیت) اُسے صرف اور صرف مَردوں کے لیے وقف ہونا چاہیے۔
بہرحال ایلڈر/بشپ/پادری کے عہدے ہی صرف مَرد کے لیے وقف ہیں۔ عورتوں نے ہمیشہ ہی کلیسیائی رُوحانی ترقی میں بہت اہم کردار ادا کیا ہے، حتیٰ کہ اُن میں سے کچھ تو یسوع کی مصلوبیت کی بھی چشمِ دید گواہ تھیں جبکہ زیادہ تر شاگرد اُس وقت یسوع کو چھوڑ کر بھاگ گئے تھے (متی 27باب55 آیت؛ یوحنا 19باب 25آیت)۔ پولس رسول عورتوں کی خاص عزت کرتا تھا اور کئی ایک کلیسیاؤں کو لکھے گئے اُس کے خطوط کے اندر وہ کچھ عورتوں کو اُن کا نام لیکر سلام کہتا ہے (رومیوں 16باب6، 12آیات؛ کلسیوں 4باب15آیت؛ فلپیوں 4باب2-3آیات؛ فلیمون 1باب2آیت)۔ پولس اِن عورتوں کو اپنی "ہم خدمت" بیان کرتا ہے اور اُنہوں نے حقیقت میں پوری کلیسیا کے فائدے کے لیے کلیسیا کی خدمت کی تھی۔
ابتدائی کلیسیا کے اندر مختلف عہدوں کا قیام عمل میں لایا گیا تھا تاکہ کلیسیائی جماعت کی ضروریات کو پورا کیا جا سکے۔ اگرچہ آجکل کے دور میں بہت ساری کلیسیائیں ایلڈر اور ڈیکن کے عہدوں کو ایک ہی عہدہ خیال کرتی ہیں، لیکن حقیقت میں یہ دونوں علیحدہ علیحدہ عہدے تھے۔ ڈیکنوں یعنی خادمین /مددگاروں کو کلیسیا میں اِس لیے اُن کے عہدوں پر فائز کیا گیا تھا کہ وہ کلیسیائی تعلیم و تربیت کے علاوہ دیگر جو ضروریات ہیں اُن میں مددگار ثابت ہو سکیں (اعمال 6باب2-3آیات)۔ کلامِ مُقدس میں بڑے واضح طور پر عورتوں کو اِن عہدوں پر خدمت کرنے سے منع نہیں کیا گیا۔ حقیقت میں رومیوں 16باب1آیت اِس طرف اشارہ کرتی معلوم ہوتی ہے کہ فیبے نامی ایک عورت کنخریہ کی کلیسیا کے اندر ایک معزز معاون/خادمہ/ڈیکن تھی۔
کلامِ مُقدس میں کوئی ایسی تحریری مثال نہیں ملتی جو خواتین کو پرستش کرنے والوں کی رہنمائی کرنے، نوجوانوں کی خدمت میں کوئی عملی کردار ادا کرنے، بچّوں کی خدمت میں قائدانہ کردار ادا کرنے سے منع کرتی ہو۔ صرف ایک چیز پر پابندی لگائی گئی ہے کہ وہ جوان اور بالغ مردوں پر ایک پاسبان جیسا رُوحانی اختیار نہ رکھیں۔ یہاں کلام کے اندر چونکہ مسئلہ رُوحانی اختیار کا ظاہر ہو رہا ہے نہ کہ کسی کام میں ادا کئے گئے کردار کا، پس کوئی بھی ایسا کردار جس میں عورت براہِ راست جوان اور بالغ مردوں پر رُوحانی اختیار نہیں رکھتی اُس کردار کے تحت وہ کلیسیائی خدمت ادا کر سکتی ہے۔
English
عورت کلیسیائی خدمت میں کونسا کردار ادا کر سکتی ہے؟