سوال
بائبل فکرمندی/تشویش کے بارے میں کیا فرماتی ہے؟
جواب
بائبل واضح طور پر سکھاتی ہے کہ مسیحیوں کو فکرمند نہیں ہونا چاہیے ۔ فلپیوں4باب 6 آیت میں ہمیں حکم دیا گیا ہے کہ "کسی بات کی فکر نہ کرو بلکہ ہر ایک بات میں تمہاری درخواستیں دُعا اور مِنّت کے وسیلہ سے شکرگزاری کے ساتھ خُدا کے سامنے پیش کی جائیں"۔ اِس حوالے میں ہم سیکھتے ہیں کہ ہمیں فکر مند ہونے کی بجائے اپنی تمام تر ضروریات اور فکروں کو دُعا کے وسیلے سے خدا کے حضور لانا چاہیے ۔ حتیٰ کہ یسوع ہماری حوصلہ افزائی کرتا ہے کہ ہم کھانے اور لباس جیسی جسمانی ضروریات کے بارے میں بھی فکر مند نہ ہوں ۔ یسوع ہمیں یقین دِلاتا ہے کہ ہمارا آسمانی باپ ہماری تمام ضرورتوں کا خیال رکھتا ہے (متی 6باب 25-34آیات )۔ لہذا ہمیں کسی بھی چیز کے بارے میں فکر مند ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
چونکہ فکرمندی ایماندار کی زندگی کا حصہ نہیں ہونی چاہیے،پس کوئی شخص فکر مندی پر کیسے غالب آ سکتا ہے1پطرس 5باب 7آیت میں ہمیں نصیحت کی جاتی ہے کہ "اپنی ساری فِکر اُسی پر ڈال دو کیونکہ اُس کو تمہاری فِکر ہے"۔ خُدا نہیں چاہتا کہ ہم مشکلات اور فکروں کے بوجھ کو اُٹھائے رکھیں۔ اِس آیت میں خُدا ہمیں کہہ رہا ہے کہ ہم اپنی سب فکریں اور پریشانیاں اُس پر ڈال دیں۔ مگرخُدا ہماری مشکلات کو کیوں اُٹھانا چاہتا ہے؟ بائبل فرماتی ہے کہ وہ ہماری مشکلات کو اِ س لیے اُٹھانا چاہتا ہے کیونکہ اُسے ہماری فکر ہے۔ خُدا ہمارے ساتھ ہونے والی ہر بات کی فکر کرتاہے۔اُس کے نزدیک کوئی بھی پریشانی بڑی یا چھوٹی نہیں ۔ جب ہم اپنی مشکلات خُدا پر ڈالتے ہیں تو وہ ہمیں ایسا اطمینان بخشنے کا وعدہ کرتا ہے جو سمجھ سے باہر ہے (فلپیوں 4باب 7آیت )۔
بے شک ایسے لوگ جو نجات دہندہ سے ناواقف ہیں فکر مندی اور پریشانی اُن کی زندگی کا حصہ ہو گی ۔ لیکن جو لوگ اپنی زندگی یسوع کو دے چکے ہیں اُن کے ساتھ اُس کا وعدہ ہے کہ"اَے محنت اُٹھانے والو اور بوجھ سے دبے ہوئے لوگو سب میرے پاس آؤ۔ مَیں تم کو آرام دُوں گا۔ میراجُوا اپنے اُوپر اُٹھا لو اور مجھ سے سیکھو۔ کیونکہ مَیں حلیم ہُوں اور دِل کا فروتن۔ تو تمہاری جانیں آرام پائیں گی۔ کیونکہ میرا جُوا ملائم ہے اور میرا بُوجھ ہلکا" (متی 11باب 28- 30آیات)۔
English
بائبل فکرمندی/تشویش کے بارے میں کیا فرماتی ہے؟