1 یوحنا کی کتاب
مصنف: یوحنا کا 1، 2اور 3 خطوط کو شروع ہی سےاُس یوحناکیساتھ منسوب کیا جاتا ہےجو رسول ہے اورجس نے یوحنا کی انجیل بھی لکھی ہے۔ خط کے مشمولات، طرزِ تحریر اور ذخیرہِ الفاظ اس نتیجے کی تصدیق کرتے معلوم ہوتے ہیں کہ یہ تینوں خطوط اُنہی قارئین سے مخاطب ہیں جن سے یوحنا کی انجیل مخاطب ہے ۔سنِ تحریر: یوحنا کا پہلا خط غالبا ً 85- 95 بعد از مسیح کے درمیانی عرصہ میں قلمبند کیا گیا تھا ۔
تحریر کا مقصد: یوحنا کا پہلا خط ایک ایسا خلاصہ معلوم ہوتا ہے جو یہ فرض کرتا ہے کہ قاری یوحنا کی طر ف سے لکھی گئی انجیل کی تعلیمات سے واقف ہیں ۔یہ خط مسیح پر قارئین کے ایمان کی بدولت اُن کو مستحکم اُمید بھی بخشتا ہے ۔یوحنا کا پہلا خط اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ قارئین کوغناسطیت/ عرفانیت/ ادریت (Gnosticism :ایک مذہبی رجحان جو یہ تجویز کرتا ہے کہ انسان کی رُوحانی رہائی کا ذریعہ علم یا معرفت ہے )کے نظریے کا سامنا تھا جو دوسری صدی میں ایک بہت ہی زیادہ سنگین مسئلہ بن چکا تھا ۔ مذہبی فلسفے کی حیثیت سے اس نظریے کا ماننا تھا کہ مادہ بدی ہے اور روح نیکی ہے ۔ اِس فلسفے کے مطابق اِن دونوں یعنی مادہ اور رُوح یا بدی اور نیکی کے مابین تناؤ کا حل علم یا معرفت ہے جس کے وسیلہ سے انسان دنیاوی معاملات سے رُوحانی معاملات کی جانب ترقی کرتا ہے ۔ انجیل کے پیغام کے معاملے میں یہ رجحان مسیح کی شخصیت کے تعلق سے دو جھوٹے مفروضات کو جنم دیتا ہے : پہلا عقیدہِ عدم بشریت (Docetism) – یسوع کی بشریت کا انکار کر کے اُسکی ذات کو صرف ایک رُوح کے طور دیکھنا اور – دوسرا نظریہ سیرنتھین ازم(Cerinthianism) – جو یسوع کی ذات میں دہرے پن کی تعلیم دیتا ہے۔ اِس کے مطابق یسوع بعض اوقات انسان تھا اور بعض اوقات خدا ۔ یوحنا کے پہلے خط کا بنیادی مقصد ایمان کے عقائد پر حدودمقرر کرنا اور ایمانداروں کو اُن کی نجات کی یقین دہانی کرانا ہے ۔
کلیدی آیات: 1یوحنا 1باب 9آیت: "اگر اپنے گناہوں کا اِقرار کریں تو وہ ہمارے گناہوں کے معاف کرنے اور ہمیں ساری ناراستی سے پاک کرنے میں سچا اور عادِل ہے۔"
1یوحنا 3باب 6آیت: "جو کوئی اُس میں قائم رہتا ہے وہ گناہ نہیں کرتا ۔ جو کوئی گناہ کرتا ہے نہ اُس نے اُسے دیکھا ہے اور نہ جانا ہے۔"
1یوحنا 4باب 4آیت: "اَے بچّو! تم خُدا سے ہو اور اُن پر غالب آ گئے ہو کیونکہ جو تم میں ہے وہ اُس سے بڑا ہے جو دُنیا میں ہے۔"
1یوحنا 5باب 13آیت: "مَیں نے تم کو جو خُدا کے بیٹے کے نام پر اِیمان لائے ہو یہ باتیں اِس لئے لکھیں کہ تمہیں معلوم ہو کہ ہمیشہ کی زِندگی رکھتے ہو۔"
مختصر خلاصہ: ابتدائی کلیسیا میں جھوٹے رُوحانی استاد ایک بڑا مسئلہ تھے۔ اُس وقت چونکہ نئے عہد نامے کا مکمل مجموعہ موجود نہیں تھا جس میں سے یا جس کے بارے میں ایماندار حوالہ دےپاتے اس لیے بہت سی کلیسیائیں اُن دھوکہ باز جھوٹے اُستادوں کا شکار ہو گئیں تھی جو اپنے خیالات کی تعلیم دیتے اور خود کو رہنما سمجھتے تھے ۔ یوحنا رسول نے یہ خط کچھ اہم امور کی درستگی اور خصو صاًیسوع مسیح کی ذات کی درست شناخت کے حوالے سے قلمبند کیا تھا ۔
چونکہ یوحنا کا یہ خط مسیح پر ایمان کی بنیادی باتوں کے بارے میں ہے لہذا یہ خط اُس کے قارئین کو اپنے ایمان پر دیانتداری سے غورو خوص کرنے میں مدد کرتا ہے ۔ یہ اس سوال کا جواب دینے میں اُن کی مدد کرتا ہے کہ کیا ہم سچے ایماندار ہیں ؟ یوحنا اُن کو بتاتا ہے کہ وہ اپنے اعمال پر غور کرنے کے وسیلہ سے اس کا جواب دے سکتے ہیں ۔ اگر وہ ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں تو یہ اُن کی زندگی میں خدا کی موجودگی کا ثبوت ہے ۔ لیکن اگر وہ ہر وقت تکرار اور لڑائی جھگڑا کرتے ہیں یا خود غرض ہیں اور ایک دوسرے کا خیال نہیں کرتے تو درحقیقت وہ خود کو دھوکا دے رہے ہیں اور خدا کو نہیں جانتے ۔
اس کا مطلب یہ نہیں کہ اُنہیں کامل ہونا چاہیے ۔ درحقیقت یوحنا رسول اس بات کو بھی تسلیم کرتا ہے کہ ایمان کے عمل میں اپنے گناہوں کا اعتراف کرنااور اُن کےلیے خدا سے معافی کا طلبگار ہونا بھی شامل ہے ۔ دوسروں کے خلاف اپنی غلطیوں کو تسلیم کرنا اور اُن کی درستگی کے ساتھ ساتھ اپنے گناہوں سے پاک ہونے کےلیے خدا پر انحصار کرنا خدا کو جاننے کے عمل کا ایک اور اہم حصہ ہے ۔
پرانے عہد نامے کیساتھ ربط: گناہ کے تعلق سے اکثر پیش کیے جانے والے حوالہ جات میں سے ایک" کیونکہ جو کچھ دُنیا میں ہے یعنی جسم کی خواہش اور آنکھوں کی خواہش اور زِندگی کی شیخی وہ باپ کی طرف سے نہیں بلکہ دُنیاکی طرف سے ہے"1یوحنا 2 باب 16آیت ہے ۔ اس حوالے میں یوحنا گناہ کے اُن تین پہلوؤں کی وضاحت کرتا ہے جو تمام صحائف میں سب سے پہلے اور سنگین آزمائشوں کی یاد دلاتے ہیں ۔ حوا کی نافرمانی – پہلا گناہ اِنہی تین آزمایشوں میں حوا کی ناکامی کا نتیجہ تھا ۔ پیدایش 3باب 6آیت میں ہم ان تینوں باتوں کو دیکھتے ہیں : جسم کی خواہش("کھانے کےلیے اچھا ہے") ؛ آنکھوں کی خواہش("آنکھوں کو خوش نما معلوم ہوتا ہے ") اورزندگی کی شیخی("عقل بخشنے کےلیے خوب ہے ")۔
عملی اطلاق: یوحنا کا پہلا خط محبت اور خوشی کا خط ہے ۔ یہ دوسرے لوگوں اور یسوع مسیح کے ساتھ ہماری رفاقت کی وضاحت کرتا ہے ۔ وہ عارضی خوشی کے درمیان جو وقتی اور ختم ہونے والی ہے اور حقیقی خوشی کے درمیان فرق کرتا ہے اور بتاتا ہے کہ ہم اُس حقیقی خوشی کو کیسے حاصل کر سکتے ہیں ۔ اگر ہم یوحنا کے لکھے ہوئے الفاظ کو اپنائیں اور اپنی روزمرہ زندگیوں پر اُن کا طلاق کریں تو وہ حقیقی محبت ، رفاقت اور خوشی جس کی ہم شدید خواہش کرتے ہیں ہمیں حاصل ہو جائیں گی ۔
یوحنا رسول مسیح کو اچھی طرح جانتا تھا ۔ وہ ہمیں بتا رہا ہے کہ ہم سب یسوع مسیح کے ساتھ گہری اور شخصی رفاقت قائم کر سکتے ہیں ۔ہمارے پاس ایسے لوگوں کی گواہی موجود ہے جو یسوع کےساتھ براہ راست اور ذاتی تعلق رکھتے تھے ۔ انجیل کے مصنفین تاریخی حقانیت پر مبنی اپنی ٹھوس گواہی پیش کرتے ہیں ۔ اس کا اطلاق اب ہماری زندگیوں پر کیسے ہوتا ہے ؟ انجیل ہمیں بتاتی ہے کہ یسوع خدا کے بیٹے کی حیثیت سے اس دنیا میں آیا ہے تاکہ ہمارے ساتھ فضل ، رحم ، محبت اور قبولیت پر مبنی اتحاد قائم کرے ۔ بہت دفعہ لوگوں کا خیال ہوتا ہے کہ یسوع ہم سے بہت دُور ہے اوروہ ہماری روزمرہ کی جدوجہد ، معاملات اور پریشانیوں کے بارے میں درحقیقت کچھ فکر نہیں کرتا۔ مگر یوحنا رسول ہمیں بتاتا ہے کہ یسوع زندگی کےسادہ اور آسان حصوں کے علاوہ مشکل اور پریشان کن حصوں میں بھی ہمارے ساتھ ساتھ ہے ۔ یوحنا اپنے ذاتی تجربات کی تصدیق اس گواہی کے ساتھ کرتا ہے کہ خدا انسان بنا اور ہمارے درمیان رہے ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ مسیح ہمارے ساتھ رہنے کےلیے زمین پر آیاتھا اور وہ اب بھی ہمارے ساتھ ساتھ رہتا تھا ۔ جس طرح وہ اپنی زمینی زندگی کے دوران یوحنا کے ساتھ ساتھ رہا تھا اِسی طر ح وہ ہرزور ہمارے ساتھ ساتھ چلتا ہے ۔ ہمیں اس سچائی کااپنی زندگیوں پر اطلاق کرنےکی ضرورت ہے اور اِس طرح سے زندگی بسر کرنے کی ضرورت ہے جیسے یسوع ہر ایک دن کے ہر لمحے ہمارے ساتھ کھڑا ہوتا ہے۔ اگر ہم اس سچائی کو عملی جامہ پہناتے ہیں تو مسیح ہمیں زیادہ سے زیادہ اپنے مانند بنانے کے وسیلہ سے ہماری زندگیوں میں پاکیزگی کا اضافہ کرے گا ۔
English
نئے عہد نامے کا جائزہ
اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں
1 یوحنا کی کتاب