2 پطرس کی کتاب
مصنف: 2پطرس کے 1باب کی 1آیت واضح طور پر بیان کرتی ہے کہ اس خط کا مصنف پطر س رسول ہے ۔ نئے عہد نامے کی کسی بھی اور کتاب کے کسی مصنف کی تصنیفی حیثیت کو اِس قدر چیلنج نہیں کیا گیا جتنا کہ پطرس رسول کے اِس خط کے مصنف ہونے کو چیلنج کیا گیا ہے۔ تاہم ابتدائی کلیسیا کے رہنماؤں کو اِس حقیقت کی تردید کرنے کی کوئی مناسب یا مستند وجہ نہ ملی کہ اِس خط کا مصنف پطرس رسول نہیں ہے۔ پس ہمارے پاس بھی اِس بات کی تردید کرنے کا کوئی موزوں جواز نہیں ہے جس کی بناء پر کہا جا سکے کہ 2 پطرس کا مصنف پطرس رسول نہیں ہے۔سنِ تحریر: پطرس کا دوسرا عام خط پطرس رسول کی زندگی کے آخری حصے میں قلمبند کیا گیا تھا ۔ چونکہ پطرس نیرو شہنشاہ کے دورِ حکومت کے دوران روم میں شہید کیا گیا تھا اس لیے پطرس رسول کی موت یقیناً 68بعد از مسیح سے پہلے ہوئی ہو گی ۔ اور زیادہ امکان یہی ہے کہ پطرس رسول نے دوسرا عام خط 65-68 بعد از مسیح کے درمیانی عرصہ میں قلمبند کیا تھا ۔
تحریر کا مقصد: پطرس رسول پوری طرح آگاہ تھا کہ جھوٹے اُستاد کلیسیاؤں میں سرایت کرتے جا رہے تھے۔ وہ مسیحیوں سے اپنے ایمان میں ترقی کرنے اور مضبو ط ہو نے کا تقاضا کرتا ہے تاکہ وہ اُن دِنوں فروغ پاتی بدعات کا پتہ لگائیں اور اُن کا مقابلہ کر سکیں ۔ وہ خدا کے کلام کی حقانیت اور خداوند یسوع مسیح کی دوسری آمد پر زور دیتا ہے ۔
کلید ی آیات: 2پطرس 1باب 3-4آیات: " کیونکہ اُس کی اِلٰہی قدرت نے وہ سب چیزیں جو زِندگی اور دِین داری سے متعلق ہیں ہمیں اُس کی پہچان کے وسیلہ سے عنایت کیں جسں نے ہم کو اپنے خاص جلال اور نیکی کے ذریعہ سے بلایا۔ جن کے باعث اُس نے ہم سے قیمتی اور نہایت بڑے وعدے کئے تاکہ اُن کے وسیلہ سے تم اُس خرابی سے چھوٹ کر جو دُنیا میں بُری خواہش کے سبب سے ہے ذاتِ اِلٰہی میں شرِیک ہو جاؤ۔"
2پطرس 3باب 9آیت: "خُداوند اپنے وعدہ میں دیر نہیں کرتا جیسی دیر بعض لوگ سمجھتے ہیں بلکہ تمہارے بارے میں تحمل کرتا ہے اِس لئے کہ کسی کی ہلاکت نہیں چاہتا بلکہ یہ چاہتا ہے کہ سب کی تَوبہ تک نَوبت پہنچے۔"
2پطرس 3باب 18آیت: "بلکہ ہمارے خُداوند اور منجی یسو ع مسیح کے فضل اور عرفان میں بڑھتے جاؤ ۔ اُسی کی تمجید اب بھی ہو اور ابد تک ہوتی رہے، آمین۔"
اس خط کاکلیدی لفظ "علم" ہے جو اپنے مترادف الفاظ کی صورت میں2پطرس میں کم از کم 13بار استعمال ہوا ہے ۔
مختصر خلاصہ: پطرس رسول یہ جانتے ہوئے کہ اُس کے پاس وقت بہت کم ہے ( 2پطرس 1باب 13-15آیات) اور اِن کلیسیاؤں کو خطرے کا سامنا ہے ( 2پطرس 2باب 1-3آیات) اپنے قارئین سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اپنی یادوں کو تازہ کریں ( 2پطرس 1باب 15آیت)اور اپنے دلو ں کو ابھاریں (2پطرس3باب 1-2آیات) تاکہ وہ اُس کی تعلیم کو یاد رکھیں ( 2پطرس1باب 15آیت)۔ وہ ایمانداروں کو چیلنج کرتا ہے کہ وہ اہم مسیحی خوبیوں کو اپنے ایمان میں شامل کرنے کے وسیلہ سے اُس میں اور زیادہ پختہ ہوں تاکہ اس طرح وہ مسیح کے عرفان میں موثر اور پھلدار ہوتے جائیں (2پطرس 1 باب 5- 9آیات)۔ پرانے اور نئے عہدنامے کے مصنفین کو اُن کے ایمان کے اختیار کی وجہ سے سامنے رکھا جاتا ہے (2پطرس 1باب 12-21آیات؛ 3باب 2آیت؛ 3باب 15- 16آیات)۔ پطرس رسول کی خواہش ہے کہ ایماندار اُن جھوٹے استادوں کا مقابلہ کرنے کےلیے اپنے ایمان میں مضبوط ہو جائیں جو کلیسیاؤں میں خفیہ طور پر سرایت کر چکے ہیں اور انہیں بُری طرح متاثر کر رہے ہیں ۔اِن کی مذمت کرتے ہوئے پطرس رسول اُن کا طرز عمل ، اُن کی سزا اور اُن کی خصوصیات بیان کرتا ہے (2پطرس 2باب ) اور یہ بھی بیان کرتا ہے کہ ایسے لوگ خداوند یسوع کی دوسری آمد کا مذاق اُڑاتے ہیں ( 2پطرس 3باب 3-7آیات)۔ پطرس رسول سکھاتا ہے کہ خداوند کی دوسری آمد مسیحیوں کےلیے مقدس زندگی گزارنے کی ترغیب ہے ( 2پطرس 3باب 14آیت)۔ آخری نصیحت کے بعد پطرس رسول ایک بار پھر اُن کی حوصلہ افزائی کرتا ہے کہ وہ اپنے خداوند اور نجات دہندہ یسوع کے فضل اور عرفان میں ترقی کریں۔ وہ خط کا اختتام اپنے خداوند اور نجات دہندہ کی تعریف کے ساتھ کرتا ہے (2پطرس 3باب 18آیت)۔
پرانے عہد نامے کے ساتھ ربط: جھوٹے نبیوں کی مذمت کرتے ہوئے پطرس رسول پرانے عہد نامے کے ایک عام مرکزی موضوع کو دہراتا ہے جس کے بارے میں اُس کے قارئین پوری طرح واقف ہوں گے۔ بہت سے ابتدائی ایماندار یہودیت سے مسیحیت میں آئے تھے جنہیں شریعت اور صحائف کے بارے میں اچھی طرح سکھایا گیا تھا ۔ جب پطرس رسول 2پطرس 1باب 19-21آیات میں پرانے عہد نامے کے "نبیوں کے کلام" کا ذکر کرتا ہے تو وہ جھوٹے نبیوں کی مذمت کے ساتھ ساتھ اس بات کی تصدیق بھی کرتا ہے کہ سچے نبی پاک رُوح کے وسیلہ سے کلام کرتے تھے (2سموئیل 23باب 2آیت)۔ جھوٹے نبیوں پر تنقید کے لحاظ سے یرمیاہ نبی بھی ایسے ہی پُر زور انداز سے خدمت کرتا ہے اور پوچھتا ہے کہ "کب تک یہ نبیوں کے دِل میں رہے گا کہ جھوٹی نبوت کریں؟ ہاں وہ اپنے دِل کی فریب کاری کے نبی ہیں"( یرمیاہ 23باب 26آیت)۔ یقینا ً ایسے دھوکے باز اور جھوٹے نبی جن سے پرانے اور نئے عہد نامے میں خدا کے لوگ پریشان تھے آج بھی پائے جاتے ہیں اور یہ بات پطرس رسول کے دوسرے خط کو ہمارے موجودہ زمانے میں اتنا ہی اہم بنا دیتی ہے جتنا یہ 2000 سال پہلے تھا ۔
عملی اطلاق: اکیسویں صدی کے مسیحی ہونے کی حیثیت سے ہم اُن پہلی صدی کے مسیحیوں کے مقابلے میں خداوند کی دوسری آمد کے زیادہ قریب ہیں جن کےلیے یہ خط لکھا گیا تھا ۔ پختہ ایمان کے حامل مسیحی اس بات سے آگاہ ہیں کہ ٹیلی ویژن اور دیگر ذرائع ابلاغ کے ذریعے بہت سے دغاباز اور جھوٹے اُستاد سچے مسیحی رہنماؤں کے روپ میں رونما ہوئے ہیں اور نا دان مسیحیوں کو اپنی دغابازی اور صحائف کی غلط تشریح کے وسیلہ سے"بیوقوف بنا رہے ہیں"۔ نئی پیدایش کے حامل تمام مسیحیوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ کلام میں اتنے مضبوط ہو ں کہ وہ صحیح اور غلط کے درمیان پرکھ کر سکیں ۔
وہی نسخہ جو پطرس رسول ایمان میں ترقی کےلیے دیتا ہے ( 2پطرس 1باب 5-11آیات)اُس کا اطلاق جب ہماری زندگیوں پر کیا جاتا ہے تو یہ "ہمارے خُداوند اور منجی یسو ع مسیح کی ابدی بادشاہی" (2پطرس 1باب 10-11آیات) کے بڑے اجر کی یقین دہانی بھی کراتا ہے ۔ خدا کا وہی کلام جس کی پطرس رسول نے منادی کی ہے ہمارے ایمان کی بنیاد ہے اور ہمیشہ رہے گا ۔
English
نئے عہد نامے کا جائزہ
اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں
2 پطرس کی کتاب