settings icon
share icon

عبرانیوں کی کتاب

مُصنف: اگرچہ بہت سارے ایسے لوگ ہیں جو عبرانیوں کے نام خط کو بھی پولس رسول کی تحریروں میں شامل کرتے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ اِس کتاب کے اصل مصنف کی شناخت آج کے دن تک ایک معمہ ہی بنی ہوئی ہے۔ پولس رسول جس طرح سے اپنے خطوط میں سلام و آداب کا استعمال کرتا ہے وہ اِس خط میں نظر نہیں آتا۔ اِس کے ساتھ ساتھ یہ بات بھی کی جاتی ہے کہ جس بھی شخص نے اِس کتاب کو تحریر کیا ہے اُس نے اِس کو قلمبند کرنے کے لیے جس علم اور معلومات کا استعمال کیا ہے وہ اُس نے کسی ایسے شخص یا اشخاص سے حاصل کی ہوگی جو خُداوند یسوع مسیح کی ذات اور خدمت کا چشمِ دید گواہ رہا ہوگا (2 باب 3 آیت) اور یہ چیز پولس کے لیے اِس خط کا مصنف ہونے کو مشکوک بناتی ہے۔ کچھ لوگوں کی رائے ہے کہ اِس خط کا مصنف لوقا ہے، کچھ دیگر لوگوں کا خیال ہے کہ عبرانیوں کے نام اِس خط کو غالباً اپلوس ، برنباس، سیلاس، فلپ یا پھر اکولہ اور پرسکلہ نے تحریر کیا تھا۔ وہ انسانی ہاتھ جس نے قلم اُٹھا کر اِس خط کو تحریر کیا چاہے جو کوئی بھی کیوں نہ ہو، اِس خط کا حقیقی مصنف خُدا خود ہے جس نے اِسے رُوح القدس کی تحریک سے تحریر کروایا (2 تیمتھیس 3 باب16آیت)؛ اِس لیے عبرانیوں کے نام خط پر مبنی یہ کتاب بھی اُسی اختیار کے ساتھ بات کرتی ہے جس اختیار کے ساتھ بائبل مُقدس کی دیگر سبھی کتابیں بات کرتی ہیں۔

سنِ تحریر: ابتدائی کلیسیا کے ایک فادرکلیمنٹ نے 95 بعد از مسیح میں اپنی تعلیم میں عبرانیوں کی کتاب میں سے حوالہ دیا ہے۔ اندرونی شہادت سے معلوم ہوتا ہے کہ جس وقت یہ کتاب تحریر ہوئی اُس وقت تک تیمتھیس زندہ تھا۔ مزید برآں اِس کتاب کے اندر پرانے عہد نامے کی قربانیوں کا سلسلہ بند ہونے کی کوئی بھی شہادت نہیں ملتی جس سے ہم اندازہ لگا سکتے ہیں کہ یہ کتاب 70 بعد از مسیح میں یروشلیم کی تباہی سے پہلے تحریر ہوئی تھی۔ پس یہ خیال کیا جاتا ہے کہ اِس کتاب کی سنِ تاریخ 65 بعد از مسیح کے قریب قریب ہے۔

تحریر کا مقصد: مرحوم ڈاکٹر والٹر مارٹن جو کہ کرسچن ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے بانی اور شہرہ آفاق کتاب Kingdom of the Cults کے مصنف ہیں اپنے پُر مزاح انداز سے کہتے ہیں کہ "عبرانیوں کی کتاب کسی عبرانی نے ہی لکھی تھی جس میں وہ اپنے عبرانی بہن بھائیوں کو یہ تعلیم دے رہا ہے کہ عبرانیوں جیسے رویے چھوڑ دو۔" حقیقت یہ ہے کہ یہودیت سے مسیحیت میں آنے والے بہت سارے لوگ یہودیوں اور دیگر لوگوں کی طرف سے ایذا رسانی سے بچنے کے لیے دوبارہ سے آہستہ آہستہ یہودی رسوم و رواج کی طرف واپس جا رہے تھے۔ یہ خط اُن ایذا رسانی کا شکار ہونے والے ایمانداروں کی حوصلہ افزائی اور نصیحت کے لیے ہے تاکہ وہ مسیح یسوع کے فضل میں اپنی مسیحی زندگیوں کو جاری رکھیں۔

کلیدی آیات: عبرانیوں 1 باب 1-2 آیات: "اگلے زمانہ میں خُدا نے باپ دادا سے حصّہ بہ حصّہ اور طرح بہ طرح نبیوں کی معرفت کلام کر کے۔اِس زمانہ کے آخر میں ہم سے بیٹے کی معرفت کلام کیا جسے اُس نے سب چیزوں کا وارِث ٹھہرایا اور جس کے وسیلہ سے اُس نے عالَم بھی پیدا کئے۔"

عبرانیوں 2 باب 3 آیت: "تو اِتنی بڑی نجات سے غافل رہ کر ہم کیوں کر بچ سکتے ہیں؟ جس کا بیان پہلے خُداوند کے وسیلہ سے ہوا اور سُننے والوں سے ہمیں پایہء ثبوت کو پُہنچا۔"

عبرانیوں 4 باب 14- 16آیات: "پس جب ہمارا ایک اَیسا بڑا سردار کاہن ہے جو آسمانوں سے گذر گیا یعنی خُدا کا بیٹا یسو ع تو آؤ ہم اپنے اِقرار پر قائم رہیں۔کیونکہ ہمارا اَیسا سردار کاہن نہیں جو ہماری کمزوریوں میں ہمارا ہمدرد نہ ہو سکے بلکہ وہ سب باتوں میں ہماری طرح آزمایا گیا تو بھی بے گناہ رہا۔پس آؤ ہم فضل کے تخت کے پاس دِلیری سے چلیں تاکہ ہم پر رحم ہو اور وہ فضل حاصل کریں جو ضرورت کے وقت ہماری مدد کرے۔"

عبرانیوں 11 باب 1 آیت: "اب اِیمان اُمید کی ہوئی چیزوں کا اِعتماد اور اَن دیکھی چیزوں کا ثبوت ہے۔"

عبرانیوں 12 باب 1-2 آیات: "پس جب کہ گواہوں کا اَیسا بڑا بادل ہمیں گھیرے ہوئے ہے تو آؤ ہم بھی ہر ایک بوجھ اور اُس گناہ کو جو ہمیں آسانی سے اُلجھا لیتا ہے دُور کر کے اُس دَوڑ میں صبرسے دَوڑیں جو ہمیں دَرپیش ہے۔اور اِیمان کے بانی اور کامل کرنے والے یسوع کو تکتے رہیں جس نے اُس خوشی کے لئے جو اُس کی نظروں کے سامنے تھی شرمندگی کی پروا ہ نہ کر کے صلیب کا دُکھ سہا اور خُدا کے تخت کی د ہنی طرف جا بیٹھا۔"

مختصر خلاصہ: عبرانیوں کی کتاب تین مختلف گروہوں کیساتھ بات کرتی ہے: (الف) مسیح یسوع میں ایمانداروں کے ساتھ، (ب) اُن بے ایمانوں کے ساتھ جن کو مسیح کی ذات کا علم تھا او ر عقلی لحاظ سے وہ مسیح کی ذات کے بارے میں حقائق سے بھی واقف تھے ، اور (ج) اُن بےا یمانوں کیساتھ جنہوں نے ایک وقت میں تو مسیح کی ذات میں کشش محسوس کی لیکن پھر بالآخر اُسے رد کر دیا۔ اِس لیے ہمارےلیے اِس بات کو سمجھنا اور جاننا ضرور ی ہے کہ کونسے حوالے میں کس گروہ کے بارے میں بات کی جا رہی ہے۔ اگر ہم ایسا کرنے میں ناکام ہوتے ہیں تو پھر ہم اِس کتاب کے مطالعہ سے جو نتیجہ نکالیں گے وہ باقی کلام کے ساتھ ہم آہنگ نہیں ہوگا۔

عبرانیوں کی کتاب کا مصنف مسیح کی ذات اور اُس کے خدمتی کام کی برتری کا مسلسل طور پر ذکر کرتا ہے۔ہم اِس بات کو بخوبی جانتے ہیں کہ پرانے عہد نامے کی ساری تحریروں کے اندر یہودیت کے جتنے بھی رسوم و رواج کا ذکر کیا گیا ہے وہ علامتی طور پر آنے والے مسیحا کی طرف ہی اشارہ کرتے ہیں۔ دوسرے الفاظ میں پرانے عہد نامے کی سبھی رسومات مستقبل میں آنے والی چیزوں کا عکس تھیں۔ عبرانیوں کی یہ کتاب ہمیں بتاتی ہے کہ کوئی بھی مذہب چاہے جو کچھ مرضی ہمیں دے رہا ہو، اُس سب سے بہتر مسیح یسوع کی ذات ہے۔ کسی بھی مذہب کی ساری شان و شوکت، سب دکھاوا، ہر طرح کے حالات اور واقعات یسوع مسیح کی ذات، کاموں اور اُس کی خدمت کے سامنے پھیکے پڑ جاتے ہیں۔ پس اِس خوبصورتی کے ساتھ لکھے گئے خط کا اہم ترین عنوان خُداوند یسوع مسیح کی برتری ہے۔

پرانے عہد ناے کیساتھ ربط: پورے کے پورے نئے عہد نامے میں کہیں پر بھی پرانے عہد نامے کی اتنی زیادہ بات نہیں کی گئی جتنی کہ عبرانیوں کی اِس کتاب کے اندر کی گئی ہے جس میں لاویوں سے متعلق کہانت اِس ساری گفتگو کی بنیاد ہے۔ عبرانیوں کی کتاب کا مصنف بار بار پرانے عہد نامے کے قربانیوں کے نظام کی کمزوریوں اور ناکافی ہونے کا موازنہ مسیح کی ذات کی کاملیت اوراُس میں ہر چیز کی تکمیل کے ساتھ کرتا ہے۔ اب جہاں پر پرانا عہد نامہ مسلسل طور پر قربانیوں اور سال میں ایک بار ایسے کفارے کا تقاضا کرتا ہے جس کو ایک انسانی کاہن گزرانا کرتا تھا، وہاں پر نیا عہد نامہ مسیح کے وسیلے سے ایک ہی بار پیش کی جانے والی قربانی مہیا کرتا ہے (عبرانیوں 10 باب 10آیت) اور وہ جو مسیح میں ہیں اُن سب کو خُدا باپ کے تخت تک براہِ راست رسائی عطا کرتا ہے۔

عملی اطلاق: ایک طرف جہاں پر عبرانیوں کے نام لکھا گیا یہ خط مسیحیت کے بنیادی ترین عقائد کے بارے میں معلومات سے بھرا ہوا ہے تو اِس کے ساتھ ہی یہ ہمیں ایمان کے اُن ہیروز کی زندگیوں سے جو بہت بڑی بڑی مشکلات اور سخت ترین حالات کے باوجود اپنے ایمان پر قائم رہے بہت ہی تسلی بخش مثالیں پیش کر کے حوصلہ افزائی بھی فراہم کرتا ہے (عبرانیوں 11 باب )۔ یہ ایماندار لوگ جن کا اِس کتاب میں ذکر کیا گیا ہے خُدا کی ذات پر غیر مشروط یقین اور اُس پر مکمل طور پر انحصار کرنے کی بھرپور شہادت پیش کرتے ہیں۔ بالکل اُنہی کی طرح ہم بھی اپنے کسی بھی طرح کے حالات کے باوجودخُدا کی طرف سے اُس کے مقدسین کی زندگیوں میں کئے گئے کاموں پر غور کرتے ہوئے خُدا کے وعدوں کی کامل بھرپوری پر مکمل بھروسہ اور انحصار کر سکتے ہیں۔

عبرانیوں کے نام خط کا مصنف ایمانداروں کو بہت زیادہ حوصلہ افزائی فراہم کرتا ہے لیکن وہ اپنی اِس تحریر کے اندر پانچ بڑے واضح انتباہات کو بھی پیش کرتا ہے جن پر ہمیں لازمی طور پر غور کرنا چاہیے۔(1) ایمانداروں کے سامنے ہر وقت درست چیزوں کو نظر انداز کرنے کا خطرہ (عبرانیوں2 باب 1-4آیات)، (2) بے ایمانی کا خطرہ (3 باب 7 آیت تا 4 باب 13آیت)، (3) ایمانداری میں نابالغ پن کا خطرہ (عبرانیوں 5 باب 11 آیت تا 6 باب 20 آیت)،(4) برداشت کرنے میں ناکامی کا خطرہ (عبرانیوں 10 باب 26- 39آیات) اور(5) خُدا کی ذات کا انکار کرنے کا خطرہ (عبرانیوں 12 باب 25- 29آیات) موجود رہتا ہے۔پس ہم اپنے عقائد کے حوالے سے بہت ہی عمدہ اور بھرپور کتاب کے اندر حوصلہ افزائی کے تازہ چشموں کے ساتھ ساتھ اپنی مسیحی زندگی میں سُستی کے حوالے سے بہت ہی عمدہ اور عملی انتباہات بھی پاتے ہیں۔ لیکن اِس کے علاوہ بھی اِس کتاب کے اندر بہت کچھ اور پیش کیا گیا ہے۔ یہ کتاب ہمارے ایمان کے بانی اور کامل کرنے والے مسیح کی ذات کی ایک انتہائی شاندار تصویر بھی پیش کرتی ہے۔

English



بائبل کا خلاصہ/جائزہ

نئے عہد نامے کا جائزہ



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

عبرانیوں کی کتاب
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries