متی کی انجیل
مصنف: اِس کتاب کو متی کی انجیل کے طورپر جانا جاتا ہے کیونکہ اِس کو متی نامی ایک رسول نے تحریر کیا ہے۔ اِس کتاب کا طرزِ تحریر بالکل ویسا ہی ہے جس کی کسی ایسے شخص سے توقع کی جا سکتی ہے جو کسی دور میں محصول لینے والا رہا ہو۔ متی کو حساب کتاب اور اعداد و شمار میں گہری دلچسپی تھی (متی 18 باب 23-24آیات؛ 25 باب 14-15آیات)۔ متی کی انجیل میں بہت زیادہ ترتیب پائی جاتی ہے اوراِس کا بیان بہت مختصر مگر جامع ہے۔ متی اِس انجیل کو تاریخی ترتیب کے ساتھ تحریر نہیں کرتا بلکہ اِس کے اندر چھ اہم موضوعات پر بات کی گئی ہے۔ایک محصول لینے والے کے طور پر متی کے پاس لکھنے کا ہنر تھا جو اِس کی تحریر کو تمام مسیحیوں کے لیے اور زیادہ دلچسپ بنا دیتا ہے۔ محصول لینے والوں سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ مختصر نویسی (لمبی باتوں کو اختصار کے ساتھ لکھنے کا ہنر)جانتا ہو ، جس کا مطلب ہے کہ متی کسی شخص کے اصل الفاظ کو اُس کے بولنے کے ساتھ ساتھ لکھنے کے قابل تھا۔ اِس کا مطلب یہ بھی ہے کہ اگرچہ متی نے رُوح القدس کی ہدایت کیساتھ انجیلی بیان کو لکھا لیکن اِس کے ساتھ ساتھ وہ اپنی انجیل میں یسوع مسیح کے پیغامات کے اصل الفاظ کو بھی لکھنے کے قابل تھا۔ مثال کے طور پر پہاڑی وعظ جسے ہم متی 5-7 ابواب میں پڑھتے ہیں، جس انداز سے پیش کیا گیا ہے اُس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اُس کو خوبصورت طریقے سے ریکارڈ کا حصہ بنایا گیا تھا۔
سنِ تحریر: بطورِ رسول متی نے اپنی انجیل کو کلیسیا کے ابتدائی دور میں غالباً 55 تا 65 بعد ازمسیح کے عرصے کے دوران تحریر کیا تھا۔ کلیسیا کے اِس ابتدائی دور میں زیادہ تر مسیحی یہودیت سے مسیحیت میں آئے تھے، پس اِس حقیقت کی روشنی میں ہم سمجھ سکتے ہیں کہ متی کی انجیل میں زیادہ ترباتوں کو یہودی نقطہ نظر سے کیوں پیش کیا گیا ہے۔
تحریر کا مقصد: متی اپنی انجیل کے توسط سے یہودیوں پر اِس بات کو ثابت کرنے کی کوشش کرتا ہے کہ یسوع مسیح ہی یہودیوں کا ممسوح مسیحا ہے۔ کسی بھی اور انجیل سے بڑھکر متی کی انجیل میں پرانے عہد نامے کے حوالہ جات پیش کئے گئے ہیں تاکہ اِس بات کو دکھایا جا سکے کہ کس طرح سے یسوع پرانے عہد نامے کی نبوتوں کو پورا کرتا ہے۔ متی بڑی تفصیل کے ساتھ بیان کرتا ہے کہ یسوع مسیح داؤد بادشاہ کی نسل سے آیا اور اِس کے ساتھ وہ اپنی انجیل میں بہت بڑے پیمانے پر ایسا زبان و بیان استعمال کرتا ہے جو یہودیوں کے نزدیک اچھا اور قابلِ قبول ہے۔ جس باریکی کیساتھ متی انجیل کی اِس کہانی کو بیان کرتا ہےاِس سے اپنے لوگوں کے لیے اُسکی محبت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
کلیدی آیات: متی 5 باب 17 آیت: " یہ نہ سمجھو کہ مَیں توریت یا نبیوں کی کتابوں کو منسوخ کرنے آیا ہوں۔ منسوخ کرنے نہیں بلکہ پُورا کرنے آیا ہوں۔"
متی 5 باب 43- 44آیات: "تم سُن چکے ہو کہ کہا گیا تھا کہ اپنے پڑوسی سے محبت رکھ اور اپنے دشمن سے عداوت۔لیکن مَیں تم سے یہ کہتا ہوں کہ اپنے دشمنوں سے محبت رکھو اور اپنے ستانے والوں کے لئے دُعا کرو۔"
متی 6 باب 9- 13آیات: "پس تم اِس طرح دُعا کِیا کرو کہ اَے ہمارے باپ تُو جو آسمان پر ہے تیرا نام پاک مانا جائے۔تیری بادشاہی آئے ۔ تیری مرضی جیسی آسمان پر پُوری ہوتی ہے زمین پر بھی ہو۔ہماری روز کی روٹی آج ہمیں دے۔اورجس طرح ہم نے اپنے قرض داروں کو معاف کِیا ہے تُو بھی ہمارے قرض ہمیں معاف کر۔اور ہمیں آزمایش میں نہ لا بلکہ بُرائی سے بچا(کیونکہ بادشاہی اور قدرت اور جلال ہمیشہ تیرے ہی ہیں۔ آمین)۔"
متی 16 باب 26 آیت: "اور اگر آدمی ساری دُنیا حاصل کرے اور اپنی جان کا نقصان اُٹھائے تو اُسے کیا فائدہ ہو گا؟ یا آدمی اپنی جان کے بدلے کیا دے گا؟"
متی 22 باب 37- 40 آیات: "اُس نے اُس سے کہا کہ خُداوند اپنے خُدا سے اپنے سارے دِل اور اپنی ساری جان اور اپنی ساری عقل سےمحبت رکھ۔بڑا اور پہلا حکم یہی ہے۔اور دوسرا اِس کی مانند یہ ہے کہ اپنے پڑوسی سے اپنے برابر محبت رکھ۔اِنہی دو حکموں پر تمام توریت اور انبیا کے صحیفوں کا مدار ہے۔"
متی 27 باب 31آیت: "اور جب اُس کاٹھٹھا کر چکے تو چوغہ کو اُس پر سے اُتار کر پھراُسی کے کپڑے اُسے پہنائے اور مصلوب کرنے کو لے گئے۔"
متی 28 باب 5- 6 آیات: "فرشتہ نے عورتوں سے کہا تم نہ ڈرو کیونکہ مَیں جانتا ہوں کہ تم یسو ع کو ڈھونڈتی ہو جو مصلوب ہوا تھا۔وہ یہاں نہیں ہے کیونکہ اپنے کہنے کے مطابق جی اُٹھا ہے ۔ آؤ یہ جگہ دیکھو جہاں خُداوند پڑا تھا۔"
متی 28 باب 19- 20آیات: "پس تم جا کر سب قوموں کو شاگرد بناؤ اور اُن کوباپ اور بیٹے اور رُوح القدس کے نام سے بپتسمہ دو۔اور اُن کو یہ تعلیم دو کہ اُن سب باتوں پر عمل کریں جن کا مَیں نے تم کو حکم دِیا اور دیکھو مَیں دُنیا کے آخر تک ہمیشہ تمہارے ساتھ ہوں۔"
مختصر خلاصہ: پہلے دو ابواب کے اندر متی رسول خُداوند یسوع مسیح کے نسب نامے، اُسکی پیدایش اور اُسکی ابتدائی زندگی پر بات کرتا ہے۔ اُس کے بعد سے یہ کتاب خُداوند یسوع مسیح کی خدمت کے بارے میں بات کرتی ہے۔ اِس انجیل کے اندر مسیح یسوع کی تعلیمات کو مختلف موضوعات کے لحاظ سے ترتیب دیا گیا ہے، جیسے کہ 5 سے 7 ابواب کے اندر پہاڑی وعظ کو بیان کیا گیا ہے۔ 10 باب خُداوند یسوع مسیح کے شاگردوں کے مشن اور مقصد کے بارے میں بات کرتا ہے؛ 13 باب تماثیل کا مجموعہ ہے؛ 18 باب کلیسیا کے بارے میں بات کرتا ہے؛ 23 باب سے ریاکاری اور مستقبل کا موضوع شروع ہو جاتا ہے۔ 21 باب سے لیکر 27 باب میں مسیح کی گرفتاری، اُس کی ایذا رسانی اور اُس کی صلیبی موت کے بارے میں بیان پایا جاتا ہے۔ آخری باب میں مسیح کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے اور پھر ارشادِ اعظم پر بات کی گئی ہے۔
پرانے عہد نامے کیساتھ ربط: کیونکہ متی رسول کا مقصد یسوع مسیح کو اسرائیل کے بادشاہ اور مسیحا کے طور پر پیش کرنا ہے، اِس لیے وہ دیگر تینوں اناجیل کے مصنفین سے زیادہ دفعہ پرانے عہد نامے کے حوالہ جات کو استعمال کرتا ہے۔ متی پرانے عہد نامے کے نبوتی حوالہ جات میں سے 60 دفعہ سے زیادہ بار اپنی انجیل میں اِس لیے حوالہ پیش کرتا ہے تاکہ وہ دکھا سکے کہ کیسے خُداوند یسوع مسیح نے پرانےعہد نامے کی سبھی نبوتوں کو پورا کیا ہے۔ وہ اپنی انجیل کا آغاز یسوع مسیح کے نسب نامے کے ساتھ کرتا ہے اور وہ اُس کے حسب نسب کو ابرہام تک لے کر جاتا جو یہودیوں کا جدِ امجد تھا۔ اُس کے بعد سے متی بہت زیادہ دفعہ نبیوں کی کتابوں میں سے حوالے پیش کرتا ہے اور اُن کو پیش کرنے کے ساتھ ہی وہ اکثر لکھتا ہے کہ "تاکہ جیسا نبی کی معرفت لکھا گیا تھا پورا ہو کہ" (متی 1 باب 22-23 آیات؛ 2 باب 5-6آیات؛ 2 باب 15 آیت؛ 4 باب 13- 16آیات؛ 8 باب 16-17 آیات؛ 13 باب 35آیت؛ 21 باب 4-5آیات)۔ یہ آیات یسوع مسیح کے کنواری سے پیدا ہونے (یسعیاہ 7 باب 14 آیت)، بیت لحم میں پیدا ہونے (میکاہ 5 باب 2 آیت)، ہیرودیس کی وفات کے بعد اُس کے مصر سے واپس آنے (ہوسیع 11 باب 1آیت)، اُس کی غیر اقوام میں خدمت (یسعیاہ 9 باب 1-2 آیات؛ 60 باب 1-3آیات)، اُس کی طرف سے لوگوں کو جسمانی اور رُوحانی شفا عطا کرنے (یسعیاہ 53 باب 4 آیت)، اُس کی طرف سے تماثیل میں کلام کرنے (78 زبور 2 آیت)، اور اُس کے یروشلیم میں فاتحانہ داخلے کیساتھ منسلک ہیں۔
عملی اطلاق: مسیحیت کی مرکزی تعلیمات کے تعارف کے لیے متی کی انجیل ایک بہت ہی زبردست آغاز ہے ۔ عنوانات کی ترتیب بہت ہی منطقی ہے جس کی مدد سے انجیل کے اندر مختلف عنوانات کے مقام کے بارے میں باآسانی جانا جا سکتا ہے۔متی کی انجیل ہمارے لیے اِس بات کو جاننے میں بہت زیادہ مددگار ہے کہ خُداوند یسوع مسیح کی زندگی کس طرح سے پرانے عہد نامے کی ساری نبوتوں کی تکمیل ہے۔
متی کے قارئین در اصل اُس کے اپنے لوگ یعنی یہودی تھے – خاص طور پر فریسی اور صدوقی – جنہوں نے بڑی ہٹ دھرمی کے ساتھ یسوع مسیح کو اپنے مسیحا کے طور پر رد کر دیا تھا۔ کئی صدیوں تک پرانے عہد نامے کا مطالعہ کرنے کے باوجود اُن کی آنکھیں یہ پہچاننے سے قاصر تھیں کہ یسوع مسیح اصل میں کون ہے۔ خُداوند یسوع مسیح نے اُن کی سخت دلی اور اُس مسیحا کو پہچاننے سے انکار کرنے کی بدولت اُن کی سرزنش کی جس کا وہ بڑی بے چینی سے انتظار کر رہے تھے (یوحنا 5 باب 38- 40 آیات)۔ اُن کو مسیحا بھی اُن کی اپنی شرائط کے مطابق ہی چاہیے تھا، ایک ایسا مسیحا جو اُن کی سبھی خواہشات کو پورا کرتا اور صرف وہی کام کرتا جو وہ اُس سے کروانا چاہتے تھے۔ کتنی مرتبہ ہم بھی خُدا سے اپنی شرائط منوانا چاہتے ہیں؟ کیا ہم بہت دفعہ اُسکی ذات کے ساتھ صرف اُنہی صفات کو منسوب کر کے جو ہمیں اچھی لگتی ہیں اُس کی حقیقی ذات کا انکار نہیں کرتے، یعنی وہ صفات جن کے بارے میں ہم اچھا محسوس کرتے ہیں جیسے کہ اُس کی محبت، اُس کا رحم اور فضل وغیرہ، جبکہ اُسکے دیگر اوصاف کو رد کرتے ہیں جو ہمیں اُس کے سامنے جوابدہ ٹھہراتے ہیں جیسے کہ اُس کا قہر، انصاف اور اُس کا مُقدس غضب اور غصہ؟ہمیں کبھی بھی وہ غلطی نہیں کرنی چاہیے جو فریسیوں نے کی تھی۔ اُنہوں نے خُدا کو اپنی شبیہ کی مانند بنانے کی کوشش کی اور پھر چاہا کہ خُدا ہر ایک کام اُن کی توقعات اور اُن کے معیار کے مطابق کرے۔ ایسا کوئی بھی خُدا کسی عام بُت سے بڑھکر کچھ نہیں ہو سکتا۔ بائبل مُقدس ہمیں خُدا اور خُداوند یسوع مسیح کی حقیقی ذات اور شناخت کے بارے میں ہماری ضرورت سے زیادہ معلومات فراہم کرتی ہے ہمیں خُدا کی تابعداری اور پرستش کا بالکل درست جواب دے سکے۔
English
نئے عہد نامے کا جائزہ
اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں
متی کی انجیل