ططس کی کتاب
مصنف: ططس کے 1باب کی 1آیت بیان کرتی ہے کہ اِس کتاب (خط) کا مصنف پولس رسول ہے۔سن ِتحریر: ططس کے نام خط قریباً 66 بعد از مسیح میں لکھا گیا تھا ۔ پولس رسول کے متعدد سفرپوری طرح قلمبند ہیں جو واضح کرتے ہیں کہ اُس نے ططس کویہ خط یونانی علاقے ایپیرس میں موجود نیکپلس سے لکھا تھا ۔ یہ بھی ممکن ہے کہ بائبل کے کچھ تراجم میں اِس خط کے بارے میں بیان کیا گیا ہو کہ پولس نے یہ خط مکدنیہ میں موجود نکو پولس سے لکھا تھا ۔ تاہم ایسی کسی جگہ کی تصدیق نہیں ہوئی اورچونکہ یہ بیانات مستند نہیں ہیں اس لیے ان کی کچھ خاص اہمیت نہیں ۔
تحریر کا مقصد: ططس کے نام خط کو کلیسیائی پاسبانوں کے نام لکھے گئے خطوط میں سے ایک سمجھا جاتا ہے کیونکہ تیمتھیس کے نام دو خطوط لکھے گئے ہیں۔ پولس رسول نے یہ خط مسیح میں اپنے بھائی ططس کی حوصلہ افزائی کےلیے لکھاتھا جسے اُس نے کریتے کی کلیسیا کی رہنمائی کے لیے وہاں چھوڑ ا تھا۔ اس کلیسیا کو پولس نے اپنے ایک مشنر ی سفر کے دوران قائم کیا تھا (ططس 1باب 5آیت)۔ یہ خط ططس کی اِس بات میں رہنمائی کرنے کے لیے لکھا گیا تاکہ وہ جان سکے کہ کلیسیائی قائدین کس اہلیت اور قابلیت کے حامل ہونے چاہییں۔ پولس رسول ططس کوکُریتی جزیرے پر رہنے والے لوگو ں کی شہرت کے بارے میں بھی خبردار کرتا ہے (ططس 1باب 12آیت)۔
کلیسیائی قائدین کی قابلیت کے بارے میں نصیحت کے علاوہ پولس رسول دورے کےلیے ططس کو نِیکُپُلس واپس آنے کی بھی ترغیب دیتا ہے ۔ دوسرے الفاظ میں ططس اور دوسرے شاگردجیسے جیسےخداوند کے فضل میں ترقی کرتے جا رہے تھے پولس رسول اُن کی تربیت کے عمل کو جاری رکھتا ہے ( ططس 3باب 13آیت)۔
کلیدی آیات: ططس1باب 5آیت: " مَیں نے تجھے کریتے میں اِس لئے چھوڑا تھا کہ تُو باقی ماندہ باتوں کو درُست کرے اور میرے حکم کے مطابق شہر بہ شہر اَیسے بزرگوں کو مُقرر کرے۔"
ططس1باب 16آیت: " وہ خُدا کی پہچان کا دعویٰ تو کرتے ہیں مگر اپنے کاموں سے اُس کا اِنکار کرتے ہیں کیونکہ وہ مکروہ اور نافرمان ہیں اور کسی نیک کام کے قابِل نہیں۔"
ططس2باب 15آیت: " پُورے اِختیار کے ساتھ یہ باتیں کہہ اور نصیحت دے اور ملامت کر ۔ کوئی تیری حقارت نہ کرنے پائے۔"
ططس3باب 3-6آیات: " کیونکہ ہم بھی پہلے نادان ۔ نافرمان ۔ فریب کھانے والے اور رنگ برنگ کی خواہشوں اور عیش و عشرت کے بندے تھے اور بدخواہی اور حسد میں زِندگی گذارتے تھے ۔ نفرت کے لائق تھے اور آپس میں کینہ رکھتے تھے۔ مگر جب ہمارے منجّی خُدا کی مہربانی اور اِنسان کے ساتھ اُس کی اُلفت ظاہر ہُوئی۔ تو اُس نے ہم کو نجات دی مگر راست بازی کے کاموں کے سبب سے نہیں جو ہم نے خود کئے بلکہ اپنی رحمت کے مطابق نئی پیدایش کے غسل اور رُوح القدس کے ہمیں نیا بنانے کے وسیلہ سے۔ جسے اُس نے ہمارے منجی یسوع مسیح کی معرفت ہم پر اِفراط سے نازِل کیا"۔
مختصر خلاصہ: جب ططس کو اپنے اُستادپولس رسول کی طرف سے خط موصول ہواہو گا تو یہ اُس کےلیے بڑی شاندار بات ہوگی ۔ تمام مشرقی دنیا میں متعدد کلیسیاؤں کو قائم کرنے کے باعث پولس رسول کو بہت زیادہ عزت حاصل تھی اور ایسا ہونا درست بھی ہے ۔ططس نے پولس رسول کی طرف سے اس مشہور تعارف کو اس طرح پڑھا ہوگا: " اِیمان کی شرکت کے رُو سے سچے فرزند ططس کے نام ۔ فضل اور اِطمینان خُدا باپ اور ہمارے منجی مسیح یسو ع کی طرف سے تجھے حاصل ہوتا رہے" (ططس 1باب 4آیت)۔
کریتے کے جزیرے پر جہاں پولس نے ططس کو کلیسیا ئی رہنمائی کےلیے مقرر کیا تھا یہودی اور مقامی لوگ آباد تھے ۔ یہ لوگ مسیح کی خوشخبری سے نا واقف تھے ( ططس 1باب 12-14آیات)۔ پولس نے محسوس کیا کہ کریتے کی کلیسیا میں قائدین کی تربیت و ترقی کے عمل میں ططس کو نصیحت کرنا اور اُس کی حوصلہ افزائی کرنا اُ س کی ذمہ داری ہے ۔ جب پولس رسول نےکلیسیائی قائدین کی تلاش میں ططس کی رہنمائی کی تو پولس رسو ل نے اُس کو یہ بھی مشورہ دیا کہ وہ قائدین کو کس طرح نصیحت کرے تاکہ وہ اپنے مسیحی ایمان میں ترقی کر سکیں۔ اُس کی ہدایات میں ہر عمر کے مردوں و خواتین کےلیے نصیحتیں شامل تھیں (2باب 1-8آیات)۔
ططس کی مسیحی ایمان میں قائم رہنے میں مدد کےلیے پولس رسول ططس کو نِیکُپُلس آنے اور کلیسیا کے دو اور اراکین کو اپنے ساتھ لانے کی تجویز دیتا ہے (ططس 3باب 12-13آیات)۔
پرانے عہد نامے کیساتھ ربط: پولس ایک بار پھر کلیسیائی قائدین کو یہ ہدایت کرنا ضروری سمجھتا ہے کہ وہ اُن یہودیوں مائل لوگوں کے خلاف محتاط رہیں جو نجات کے حامل فضل کے تحفے میں انسانی عمل کو شامل کرنے کےلیے کوشاں ہیں ۔ وہ اُن سرکش دھوکا باز وں اور خاص طور پر اُن لوگوں کے خلاف خبردار کرتا ہے جوختنہ کرانے کا دعویٰ کرتے اور موسوی شریعت کی روایات اور رسومات پر عمل پیرا ہونا اب بھی ضروری سمجھتے ہیں ۔ (ططس 1باب 10-11آیات)۔یہ ایک ایسا موضوع ہے جو ططس کے نام خط کے ساتھ ساتھ پولس رسول کے تمام خطوط میں بار بار دہرایا جاتا ہے۔ پولس رسو ل اس حد تک کہتا ہے کہ اُن کے منہ بند کیے جانے چاہییں۔
عملی اطلاق: جب ہم خداوند کی مرضی کے مطابق زندگی بسر کرنے کےلیے بائبل کی ہدایات پر نظر کرتے ہیں تو اس سلسلے میں ططس کا خط ہماری خاص توجہ کا مستحق ہے کیونکہ اِس سے ہم سیکھ سکتے ہیں کہ ہمیں کن چیزوں سے بچنا چاہیے اور کن باتوں پر عمل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے ۔ پولس رسول مشورہ دیتا ہےکہ جب ہم اُن باتوں سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں جو ہمارے ذہنوں اور ضمیروں کو ناپاک کر دیں گے تو ہمیں خالص ہونا چاہیے ۔ اور اس کے بعد پولس رسول ایک بیان دیتا ہے جسے ہمیں کبھی فراموش نہیں چاہیے : " وہ خُدا کی پہچان کا دعویٰ تو کرتے ہیں مگر اپنے کاموں سے اُس کا اِنکار کرتے ہیں کیونکہ وہ مکروہ اور نافرمان ہیں اور کسی نیک کام کے قابل نہیں"(ططس 1باب 16آیت)۔ مسیحی ہونے کے ناطے ہمیں خود کو جانچنا اور پرکھنا ہوگا تاکہ ہم اپنی زندگیوں میں اپنے مسیحی ایمان کے دعوے کو یقینی بنا سکیں (2کرنتھیوں13باب 5آیت)۔
اس نصیحت کے ساتھ ساتھ پولس ہمیں یہ بھی بتاتا ہے کہ ہم کس طرح خُدا کی ذات کا انکار کرنے سے بچ سکتے ہیں : " تو اُس نے ہم کو نجات دی مگر راست بازی کے کاموں کے سبب سے نہیں جو ہم نے خود کئے بلکہ اپنی رحمت کے مطابق نئی پیدایش کے غسل اور رُوح القدس کے ہمیں نیا بنانے کے وسیلہ سے۔ جسے اُس نے ہمارے منجی یسوع مسیح کی معرفت ہم پر اِفراط سے نازِل کیا"( ططس 3باب 5-6آیات)۔ اپنے ذہنوں کو ہر زور رُوح القدس کے وسیلہ سے نیا بنانے کی کوشش سے ہم ایسے مسیحی بن سکتے ہیں جو اپنی زندگی میں خداوند کو عزت و جلال دیتے ہیں ۔
English
نئے عہد نامے کا جائزہ
اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں
ططس کی کتاب